• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت کی جانب سے سندھ پولیس کو اپ گریڈ کرنے اور اصلاحات لانے کے حوالے سے تاحال کچھ ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے اور آج بھی سندھ پولیس کو تنخواہیں بڑھائے جانے، پولیس کانسٹیبل سے اے ایس آئی تک پنجاب اور دیگر صوبوں کے مساوی گریڈ سہولیات دینے ترقیوں جیسے اعلانات کا انتظار ہے۔ سکھر پولیس کی اگر گزشتہ تین سال کی مجموعی کارگردگی کا جائزہ لیا جائے، تو پولیس نے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائیوں میں کڑوروں روپے مالیت کا مسروقہ سامان برآمد کیا، جس میں اسلحہ ، گاڑیاں، نشہ آور مصنوعات، چرس ، شراب اور دیگر سامان شامل ہے، ایس ایس پی کی تعیناتی کے دوران ان کی ترجیحات میں کچے کا علاقہ شاہ بیلو باگڑجی بیلہ اور دیگر کچے کے علاقوں میں ڈاکووں کی مکمل سرکوبی اور جرائم پیشہ عناصر منشیات فروشوں، سماجی برائیوں میں ملوث عناصر کو قانون کی گرفت میں لانا تھا ، جس میں پولیس کو بہت زیادہ کامیابیاں ملیں ۔ 

ترجمان پولیس میر بلال لغاری کے مطابق 31 دسمبر 2018 سے 26 جنوری 2022 تک سکھر کچے کے علاقے شاہ بیلو سمیت دیگر مقامات پر پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان 493 مقابلوں میں 34 ڈاکو مارے گئے، جب کہ پولیس نے ایک دہشت گرد کو بھی گرفتار کیا، پولیس مقابلوں کے دوران انعام یافتہ ڈاکو بھی گرفتار ہوئے اور مارے گئے، پولیس نے مقابلے کے بعد 152 ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ افراد کو زخمی حالت میں گرفتار کیا اور آپریشن کے دوران 601 ڈاکوؤں کو گرفتار کیا گیا، جن کے پاس سے بڑی تعداد میں جدید اسلحہ بھی برآمد ہوا، آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر کی ہدایات پر روپوش اور اشتہاری ملزمان کے خلاف بھرپور کریک ڈاون کئے گئے، جس میں 1739 اشتہاری، 3 ہزار 401 روپوش ملزمان بھی پکڑے گئے، مختلف نوعیت کے سنگین اور دیگر جرائم کی وارداتوں میں ملوث 77 گروہوں کا خاتمہ کیا گیا۔ 

ڈاکوؤں و ملزمان کے قبضے سے 36 کلاشنکوف، ایک ہینڈ گرنیڈ، 73 شارٹ گن، 409 پستول، 11 رائفل، 5 ریوالور، ہزاروں گولیاں برآمد کی گئیں ہیں، سماجی برائیوں کے اڈے چلانے والوں کے خلاف بھی مسلسل گھیرا تنگ کیا گیا، جوا کے 581 مقدمات درج ہوئے، 2 ہزار 193 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، 13 کلو گرام افیون، 500 گرام ہیروئن، 521 کلو گرام چرس، 418 کلو گرام بھنگ، 3 ہزار 319 شراب کی بوتلیں، 3 جیری کین اور 768 لیٹر کچی شراب برآمد کی گئی، گٹکا پان پراگ کے 413 مقدمات درج کرکے 488 منشیات فروشوں کو گرفتار کیا گیا، 15 ہزار 25 کلو گرام پان پراگ ودیگر مضر صحت گٹکا برآمد کیا۔

پولیس نے موٹر سائیکل کاریں چھینے اور چوری کرنے والے گروہوں کا سراغ لگایا اور انہیں قانون کی گرفت میں لاکر ان کے قبضے سے 54کاریں، 622 موٹر سائیکلیں اور 116 دیگر مسروقہ گاڑیاں برآمد کرکے اصل مالکان کے حوالے کی گئیں، ان گاڑیوں ، منشیات اور دیگر مسروقہ سامان کی مالیت کڑوروں روپے ہے،ان تین سالوں کے دوران چوری ڈکیتی کی جو وارداتیں ہوئیں اس میں پولیس نے بہتر انداز میں پیشہ ورانہ فرائض ادا کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرکے مسروقہ سامان برآمد کرایا،جب کہ دو سال سے کورونا سے بچاو اور ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے پولیس نے اپنے فرائض احسن انداز سے ادا کئے۔ 

ان کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ نوجوان ان کے دفتر میں کئی گھنٹے صرف تصویر یا سیلفی لینے کے لیے بیٹھے ہوتے تھے اور جب بھی بازار مارکیٹ یا مختلف مقامات پر صورت حال کا جائزہ لینے پہنچتے تو آس پاس کے نوجوان ان کے قریب آکر درخواست کرتے کہ سر آپ کے ساتھ سیلفی لینا چاہتا ہوں، لیکن انہوں نے ہمیشہ خندہ پیشانی سے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی اور سیلفی یا تصویر بنوانے میں ناراضگی کا اظہار نہیں کیا، عوام کے لیے نرم طعبیت اور خوش مزاجی، جب کہ ڈاکوؤں جرائم پیشہ عناصر کے لیے خوف کی علامت دکھائی دیتے ہیں، سکھر میں ڈاکوؤں کے خلاف کچے کے علاقوں میں ایک ٹھوس حکمت عملی کے تحت آپریشن شروع کیا گیا۔ 

کچے میں مسلسل آپریشن اور پولیس چوکیاں ، کیمپ قائم کرنے ڈاکوؤں کی پناہ گاہیں مسمار اور نذر آتش کئے جانے پر متعدد مرتبہ شاہ بیلو کے بدنام زمانہ ڈاکوؤں کی جانب سے ایس ایس پی کو دھمکی آمیز پیغامات سوشل میڈیا پر وائرل کئے گئے اور ان کے تبادلے کا مطالبہ کیا گیا، اس تمام تر صورت حال کے باوجود ایس ایس پی نے روزانہ کی بنیاد پر کچے کے دورے کئے۔ کیمپ میں اپنا وقت باقاعدگی سے گزارتے ہوئے ڈاکوؤں کے راستے بند اور محفوظ پناہ گاہیں تباہ کردیں، آپریشن میں ہمیشہ وہ خود اسلحہ اٹھائے پولیس کی کمانڈ کرتے دکھائی دیے۔ ان کا یہ موقف ہے کہ کمانڈر کو دفتر میں بیٹھ کر نہیں بلکہ گرم سرد موسم کی سختیوں کو نظر انداز کرکے خود کچے کے جنگلات میں آپریشن کی کمانڈ کرنی چاہیے اس سے پولیس کا مورال یقینی طور پر بہت زیادہ بلند ہوتا ہے۔ 

متعدد مرتبہ کئی روز کچے میں مسلسل گزارے، اس دوران پولیس جوانوں کے ساتھ گپ شپ ہنسی مذاق کی باتیں بھی سامنے آتیں، کیوں کہ آپریشن میں موجود ڈی ایس پی عبدالستار پھل اپنے پیشہ ورانہ فرائض میں بہتر افسر ہونے کے ساتھ مزاحیہ لطیفوں کا بھی ذخیرہ اپنے پاس رکھتے ہیں، جس کا فائدہ ان کے افسران اور ماتحت موقع کے اعتبار سے اکثر اٹھاتے ہیں، آپریشنل کمانڈر تعیناتی سے تبادلے تک کچے کے علاقوں میں موجود رہے۔

اس دوران پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان جدید ہتھیاروں سے درجنوں مقابلے بھی ہوئے، جس میں ڈاکوؤں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا اور اپنے تبادلے کے آخری روز بھی انہوں نے کچے کے علاقوں کا دورہ کیا، وہاں تعینات افسران اور اہل کاروں سے مل کر ان کا مورال بلند کیا، ایس ایس پی سکھر اور آپریشن کمانڈر عرفان علی سموں نے بتایا کہ سکھر تعیناتی ان کے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں تھی، کیوں کہ سکھر میں کچے کا علاقہ شاہ بیلو تین اضلاع کشمور ، گھوٹکی ، شکارپور سے ملا ہوا ہے، جہاں ڈاکوؤں کی نقل و حرکت کو روکنا، ان کے خلاف کارروائی کرنا ناممکن تو نہیں، لیکن مشکل ضرور تھا، جب کہ باگڑجی بیلو سمیت کچے کے متعدد علاقے تھے جہاں ڈاکووں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود تھیں اور بعض کچے کے علاقوں میں ڈاکوؤں نے نوگو ایریا قائم کررکھے تھے، جن کا خاتمہ کرکے ان راستوں کو ڈاکوؤں کے لیے نوگو ایریا بنادیا گیا ہے، شاہ بیلو ایک خطرناک علاقہ ہے، کیوں کہ یہاں کچے کے ساتھ جنگلات اور دریائی راستے بھی ہیں اور کشمور شکارپور سکھر کے کچے کے علاقوں میں ڈاکووں کے خلاف بیک وقت آپریشن جاری تھا۔ 

کشمور میں میرے سینئیر ایس ایس پی امجد احمد شیخ اور شکارپور میں ایس ایس پی تنویر حسین تنیو کی بھی مکمل رہنمائی تھی اور ہم نے مل کر باہمی رابطوں کے ساتھ سخت ناکہ بندیاں کیں، ڈاکوؤں کی سپلائی لائن کو توڑا، پولیس چوکیاں قائم کیں جس کے باعث آپریشن میں ڈاکوؤں کے خلاف بڑی کامیابیاں حاصل ہوئیں۔ میں نے اپنی تعیناتی کے دوران کچے میں ڈاکوؤں کی نقل و حرکت پر مکمل نظر رکھی اور کچے کے علاقوں میں متعدد پولیس چوکیاں قائم کرکے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن جاری رکھا۔ ڈاکوؤں کے سہولت کاروں کو گرفتار کیا جس کا فائدہ یہ ہوا کہ ضلع میں ہائی وے کرائم اور اغوا برائے تاوان جیسی سنگین وارداتوں کو بڑی حد تک ختم کردیا گیا۔ 

ڈاکوؤں کی درجنوں پناہ گاہوں کو مسمار اور نذر آتش کیا گیا تین سال کے دوران کچے کے علاقے شاہ بیلو میں اپنا کیمپ قائم رکھا، جہاں میں روزانہ شام سے رات گئے یا صبح تک موجود رہتا تھا۔ پولیس کا مورال بلند ہے۔ ہم نے کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف کام یاب آپریشن بھی کئے اور جوانوں کے ساتھ مل کر روزانہ کھانا بنانا ساتھ کھانا اس طرح کچے کا کام یاب آپریشن اور پکنک ساتھ ساتھ جاری رہی۔ آج شاہ بیلو سمیت دیگر کچے کے علاقوں میں پولیس کی گرفت مضبوط ہے، وہاں مستقل بنیادوں پر پولیس موجود ہے، آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر کی ہدایات پر معاشرتی برائیوں کے خاتمے کے لیے پولیس نے ٹارگیٹڈ کام یاب کاروائیاں کیں اور 500 ملزمان گرفتار کرکے لاکھوں روپے مالیت کا 15 ہزار کلو گرام سے زائد گٹکا برآمد کیا، کچی شراب سے سندھ کے مختلف اضلاع میں لوگوں کی اموات ہوچکی ہیں۔ 

اس لیے میرا فوکس تھا کہ کسی بھی طرح ضلع سکھر میں کچی شراب کی تیاری اور فروخت نہیں ہونی چاہیے، جس کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی، جس نے دیسی شراب بنانے کے کارخانوں پر کارروائی کی شراب بنانے کی بھٹیاں مسمار کرکے سامان تحویل میں لے لیا گیا، اغوا برائے تاوان ڈکیتی لوٹ مار کی وارداتوں کا قلع قمع کرنے کے ساتھ میری کوشش معاشرتی برائیوں کو جڑ سے اکھاڑ پھیکنا تھا، جس میں بڑی حد تک کامیابیاں حاصل ہوئیں۔ میرا ضلع میں ڈاکوؤں کے لیے ہمیشہ یہ پیغام رہا ہے اور میں نے آپریشن میں بھی یہ واضح اعلان کیا کہ ڈاکو اپنے آپ کو سرنڈر کردیں۔ 

پولیس ان کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں کرئے گی، ورنہ ڈاکو اور جرائم پیشہ عناصر قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکیں گے۔ میں کہتا ہوں ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ عناصر کے لیے میرے ضلع میں کوئی جگہ نہیں ہے، ہم نے ایک بہتر حکمت عملی ٹیم ورک کے ساتھ کام کیا، جس میں تاجر برادری اور تمام مکاتب فکر کے لوگوں اور عوام نے پولیس کو مکمل سپورٹ کیا جس سے پولیس کا مورال بلند ہوا اور کارگردگی بہتر ہوئی ہے امید ہے پولیس اور عوام کے درمیان ہم آہنگی برقرار رہے گی۔ 

ان کے تبادلے کے بعد دیکھنا ہے کہ نئے آنے والے ایس ایس پی اس تسلسل کو برقرار رکھ سکیں گے، کیوں کہ انہیں اے ایس پی سے ایس پی بنے کچھ وقت ہی گزرا تھا کہ انہیں سندھ کے تیسرے بڑے شہر میں ایس ایس پی تعینات کردیا گیا، خیر اب دیکھنا ہوگا کہ امن و امان کی فضاء کو بحال رکھنے کے لیے ان کی کیا حکمت عملی ہوگی۔

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید