سندھ پولیس کو دیگر صوبوں کی پولیس کی نسبت نمایاں حیثیت اس لیے بھی حاصل ہے کہ اس کے ہزاروں اہل کار،جن میں کانسٹیبلز،ہیڈ کانسٹیبلز اور اے ایس آئیز شامل ہیں، طویل عرصے سےاپناجائز اور قانونی حق(اپ گر یڈیشن ) بھیک کی طرح مانگنے اورصدائے احتجاج بلند کرنےکے باوجود تاحال محروم ہیں ۔ بااختیار کہلانے والے آئی جی سندھ مشتاق مہر نا معلوم وجوہ کی بنا پر تاحال پولیس اہل کاروں کی اپ گریڈیشن کرنے سے گریزاں نظر آتے ہیں ۔ سندھ پولیس کے انتہائی باخبر ذرائع نے نام ظاہرکرنے کی شرط پر انکشاف کیاہے کہ سندھ پولیس کو ماہانہ بنیاد پر ویکینسیز کی مد میں ایک ارب روپے جاری کیے جاتے ہیں۔
پولیس کی اپ گریڈیشن کرنے سے اس مد میں 70کروڑ روپے اخراجات آئیں گئے ۔ جب کہ30کروڑ روپے بچ بھی جائیں گئے۔ اپ گریڈیشن کے بعد پولیس اہل کاروں کی تنخواہوں میں فی کس3ہزاراضافہ بھی ہو جائے گا۔ دوسری جانب گزشتہ دنوں آئی جی سندھ کی صدارت میں ہونے والے اجلاس کے دانش مندانہ فیصلے کا ذکر کرنا بھی ضروری ہے ،جس میں پولیس میں بھرتی ہونے والے نئے رنگروٹوں کی تھانوں میں تعیناتی پر پابندی عائد کر کے پاسنگ آوٹ کے بعد ہیڈ کوارٹرز میں رکھنے یا ٹریفک پولیس میں تعینات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، جہاں ان کی تربیت بھی ہوسکے ۔
یاد رہے کہ گزشتہ مہینوں کے دوران شہر کے مختلف علاقوں میں تواتر کے ساتھ جعلی پولیس مقابلوں میں کئی بےگناہ شہر یوں کی جانوں کے ضیاع کا اصل سبب بھی نئےرنگروٹ ہی بن رہےتھے،جن کو اسلحہ چلانا تو درکنار درست طریقے سے اسلحہ پکڑنا بھی نہیں آتا ہے۔ پولیس رولز کے مطابق پاسنگ آوٹ کے بعد نئے رنگروٹوں کو 3برس تک ہیڈ کوارٹرز میں ہی رکھا جاتا ہے،جہاں سے وہ مکمل تربیت حاصل کر سکیں۔ سٹیزن پولیس لائیژن کمیٹی (سی پی ایل سی) کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے پہلے ماہ جنوری میں شہر کے مختلف علاقوں میں 44افراد قتل کیے کئے ،جب کہ 4ہزار3سوسے زائد موٹر سائیکلیں چوری یا چھین لی گئیں۔
سال رواں کے پہلےماہ میں ہونے والے جرائم کی وارداتوں کے اعداد وشمار کے مطابق جنوری 2022ءمیں 200سو گاڑیاں چوری یا چھین لی گئیں،جب کہ 3908موٹرسائیکلیں چوری جب کہ 419موٹرسائیکلیں چھین لی گئیں، 2 ہزار 5 سو 67 موبائل فونز چوری یا چھین لیے گئے، جب کہ اغواءبرائے تاوان اور بھتہ خوری کے ایک ایک مقدمات درج ہوئے۔ اس دوران شہر کے مختلف علاقوں میں 44افراد قتل کردئیے گئے ۔
کراچی پولیس کی جانب سےاچا نک یومیہ بنیادوں پرمبینہ مقابلوں میں تیزی دیکھنےمیں آرہی ہے ۔پولیس کے تمام تر دعوؤں کےبرعکس ڈکیتی اوراسٹریٹ کرائمزکی نہ رکنے والی وارداتوں نےجہاں شہریوں کو خوف اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے، وہیں پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ گزشتہ دنوں شہر میں رواں سال کی سب سے بڑی ڈکیتی کےدوران 2موٹر سائیکلوں پر سوار4 مسلح ڈاکو لاہور کےسُنارتاجر سےساڑھے3 کروڑ روپے نقد چھین کر فرار ہوگئے۔
ڈکیتی کی یہ واردات آرٹلری میدان تھانے کی حدواور کراچی کے ریڈ زون د داؤد پوتہ روڈ انڈر پاس کےقریب ہوئی2 موٹر سائیکلوں پر سوار4 ڈاکوؤں نے رکشے میں سوار 2افراد کو روکنے کی کوشش کی تو رکشے میں سوارخوف زدہ تاجروں نے ڈرائیور کو رکشہ تیز چلانے کا کہا اور تیزرفتاری کے باعث رکشہ الٹ گیا اور اس میں سوار ددونوں زخمی ہوگئے۔اسی دوران ڈاکو زخمی شخص سے رقم سے بھرا ہوا بریف کیس چھین کربآسانی فراربھی ہوگئے، رکشہ سوار افراد سُنار ہیں، جولاہور سے سونا فروخت کرنے کے لیے کراچی صدر گولڈ ٹریڈ سینٹر میں ساڑھے 3 کروڑ روپے کاسونا فروخت کرکے رکشے میں کینٹ اسٹیشن کےراستےواپس جارہے تھے۔
ڈکیتی کا مقدمہ متاثرہ تاجر ابوبکر کی مدعیت میں آرٹلری میدان تھانے میں درج کرلیا گیا ۔ اس حوالے سے ڈی آ ئی جی ساؤتھ شرجیل کھرل نےلاہور کے متاثرہ تاجرابوبکر اورگولڈ ایسوسی ایشن کے صدرحاجی ہارون جان سے ملاقات کے دوران یقین دہانی کرائی کہ پولیس اس ڈکیتی کی واردات کی تمام پہلوؤں پرانویسٹیگیشنن اورآپریشن کی ٹمیں ٹیکنیکل اسٹاف کے ساتھ تفتیش کر رہی ہے۔
عوامی حلقوں کہنا ہے کہ شہر میں تواترسے ہونے والی ڈکیتیوں اور اسٹریٹ کرائمز کے سدباب کی بہ جائےشاید آئی جی سندھ کی تمام تر توجہ اپنے مخالفین کی جانب مرکوز ہے ، جس کی مثال ایس ایس پی دادو اعجازشیخ کی بلا اجازت غیر ملکی وفد سےملاقات ہے، جس کی پاداش میں انھیں معطل کرکے سی پی او کلوز کردیا گیا۔ عوامی حلقوں نے سوال کیا کہ اس کے بر عکس ایس ایس یو ہیڈ کوارٹرمیں آئے روز غیر ملکی وفود نہ صرف دورے اور ملاقاتیں کرتے ہیں، بلکہ فائرنگ رینج سے بھی مستفید ہوتے ہیں کیا، اس کی بھی اجازت لی جاتی ہے۔
دوسری جانب آئی جی سندھ نے ایس ایس پی ساوتھ زبیر نذیر شیخ کا تبادلہ کر کے ایس ایس پی اے وی ایل سی اعجاز احمد کو ایس ایس پی ساؤتھ تعینات کر دیا ہے۔ اس حوالے سے پولیس کے باخبرذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی احتجاج ریلی کے دوران پولیس کےلاٹھی چارج اور بہیمانہ تشدد کا سارا ملبہ ایس ایس پی ساوتھ زبیر نذیر شیخ پرڈال کر انھیں فارغ کردیا، جب کہ کئی اعلی افسران کوکلین چٹ دے دی گئی ۔
سیکریٹری داخلہ کی جانب سے وزیراعلیٰ کو پیش کی گئی تحقیقات رپورٹ بھی کسی اعلی افسر کا ذکر تک نہیں ہے ،جس نے کئی سوال کھٹرے کر دیے ہیں ۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ایس ایس پی ساوتھ زبیر نذیر کے تبادلے کے فوری بعد ہی ایس ایس پی ڈسٹرکٹ سینٹرل ملک مرتضی تبسم کا تبادلہ کر کے معروف عثمان کوایس ایس پی سینٹرل تعینات کردیا گیا۔ ایس ایس پی معروف عثمان نے چارج سنبھالتے ہی اجلاس طلب کرکےڈسٹرکٹ سینٹرل کے تمام ایس ایچ اوز کو اسٹریٹ کرائمز، منشیات اور خصوصاً گٹکا، ماوا کے خاتمےکی ہدایات دیں۔
تمام افسران اور اہل کاروں پر واضح کردیا کہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افسران اور اہل کار میرے لیے قابل قدر ہیں، لیکن کسی بھی پولیس افسر یا جوان کے خلاف شکایات موصول ہوئی، تو اس کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ نئے ایس ایس پی معروف عثمان کی ہدایات کے دوسرے ہی روز اتوار کو سرسید تھانے کی حدود نارتھ کراچی پاور ہاوس کے قریب ڈاکوؤں نے موبائل فون چھیننے کے دوران مزاحمت کر نے پر فائرنگ کرکے حافظ قرآن 22سالہ نوجوان اسامہ ولد برکت کے سر میں گولی مار کر ابدی نیند سلادیا اور بآسانی فرار بھی ہو گئے ۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اسامہ کے سر میں لگنے والی گولی اس کی موت کاسبب بنی، مقتول اسامہ6 بھائی بہنوں میں سب سے چھوٹا اورلاڈلہ تھا، وہ دن میں معذور والد کی خدمت کرتا اور رات کو کال سینٹرمیں ملازمت کرتا تھا۔
اتوار کے روز اسامہ کی چھٹی تھی اور وہ دوستوں کے ساتھ کھانا کھانے نارتھ کراچی پاور ہاوس گیا تھا ، اس نے کال کرنے کے لیے فون نکالا ہی تھا کہ ڈکیت آگئے اور مزاحمت کر نے پر اس کی جان لے لی۔ ادھرعزیز آباد تھانے کی حدود کریم آباد کے ہوٹل میں موبائل فونز چھینےجانے کی سب سے بڑی واردات میں 2 موٹر سائیکلوں پر سوار 5نقاب پوش ڈاکوسلحے کے زور پر 30 زائد شہریوں سے لاکھوں روپے مالیت کےموبائل فونز،نقد رقم اور قیمتی سامان چھین کر بآسانی فرار بھی ہو گئے۔ نارتھ ناظم آباد تھانے کی حدود بلاک ایم پشاوری آئسکریم کے قریب ملزمان نے ڈکیتی کے دوران مزاحمت پرفائرنگ کر کے میاں بیوی 30سالہ عاطف ولد عارف اور 25سالہ نوین زوجہ عاطف کو زخمی کردیااور فرار ہو گئے۔
قانون کے محا فظوں کی قانون شکنی اور لوٹ مار میں ملوث ہونے کے واقعات کا نہ رُکنے والا سلسلہ تاحال جاری ہے ۔ ائیرپورٹ پولیس نے ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث ایس ایس یو پولیس کے اہلکار نوید عرف کمانڈو کو2 ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا۔ ملزمان لوٹ مار کی وارداتوں کا گینگ چلاتے رہے ہیں ۔اس حوالے سے ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر نے جنگ کو بتایا کہ پولیس اہل کار نوید احمد ساتھیوں کے ہمراہ ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث ہے۔ ملزمان ایئر پورٹ پولیس سمیت دیگر تھانوں کو مطلوب تھے۔
ایس ایس یو کے گرفتار اہل کار نوید عرف کمانڈو کے ساتھ دیگر پولیس اہل کاروں کا بھی وارداتوں میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔ گرفتار ملزمان سے شہریوں سے لوٹی ہوئی نقد رقم ،ڈیجیٹل کیمرے برآمد ہو ئے ہیں، عرفان بہادر کا مزید کہنا ہے کہ وارداتوں میں ایک ٹریفک پولیس اہل کارکے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں، جس کی تلاش جاری ہے۔
سندھ پولیس کے باخبر ذرائع کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انکشاف کیا ہے کہ محکمہ پولیس کا کوئی بااصول اور ایمان دارافسرزیادہ دیراپنےعہدہ پر قائم نہیں رہ سکتا ہے، جس کا واضح ثبوت ایس ایس پی اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل (اے وی ایل سی )بشیر بروہی کا اصول پرستی کی پاداش میں قمبر شہداد کوٹ اس لیے تبادلہ کردیا گیا کہ بشیر بروہی نے اے وی ایل سی کےسابق ایس ایچ او عابد شاہ کے خلاف 30کروڑ سے زائد مالیت کی نان کسٹم پیڈ گاڑیاں پکڑنےکے بعد انھیں ٹھکا نے لگانے کےالزام نہ صرف معطل کیا، بلکہ مقدمہ درج کراکے محکمہ جاتی تحقیقات بھی شروع کررکھی تھی۔
معطل ایس ایچ او عابد شاہ نے ضمانت قبل از گرفتاری کرالی تھی، جب کہ ہیڈ کانسٹیبل ناصرعباس کو گرفتارکرلیا گیا تھا۔ ذرائع کایہ بھی کہنا ہے کہ 2 ڈی آئی جیز نےاس کیس کو رفع دفع کر نے کے یے بشیر بروہی سے متعدد بارسفارشیں بھی کیں، لیکن انھوں نے ایک نہ سُنی، جس کے نتیجے میں انھیں اندرون سندھ جا نا پڑا،۔جس کے بعد ملزمان میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ۔