• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمارے جسم کو ہر روز ایسے دشمنوں سے لڑنا پڑتا ہے جو خاموشی سے وار کرتے ہیں اور ہمیں نظر نہیں آتے۔ مگر ان دشمنوں کا حملہ جان لیوا ہو سکتا ہے۔ یہ دشمن مختلف قسم کے جراثیم، مثلاً وائرس اور بیکٹیریا ہیں جو ہماری صحت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اکثر ہمیں ان حملوں کا پتہ نہیں چلتا کیونکہ ہمارا مدافعتی نظام (بیماری کے خلاف لڑنے والا نظام) جراثیم کے خلاف لڑتا ہے اور ہمارے جسم میں کوئی علامات ظاہر ہونے سے پہلے ہی زیادہ تر جراثیم کو ختم کر دیتا ہے۔ لیکن کبھی کبھار یہ خطرناک جراثیم ہمارے مدافعتی نظام پر حاوی ہو جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں ہمیں علاج اور دوائیوں کے ذریعے اپنے مدافعتی نظام کو مضبوط کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

ہزاروں سال تک انسان یہ نہیں جانتے تھے کہ خوردبینی جاندار ان کے لیے کتنے خطرناک ہو سکتے ہیں۔ پھر جب انیسویں صدی میں سائنس دانوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ جراثیم بیماریاں پھیلاتے ہیں تو انسان زیادہ اچھی طرح ان سے اپنا دفاع کرنے کے قابل ہو گئے۔ تب سے سائنس دان کچھ وبائی امراض جیسے کہ چیچک اور پولیو کو ختم کرنے یا ان پر قابو پانے میں کامیاب رہے ہیں لیکن حالیہ برسوں میں زرد بخار اور ڈینگی جیسی بیماریوں نے پھر سے سر اٹھا لیا ہے۔

کچھ بیکٹیریا نے ایسی دوائیوں کے خلاف لڑنے کی صلاحیت پیدا کر لی ہے جو انہیں ختم کرنے کے لیے دی جاتی ہیں۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق، دنیا ایک ایسے دور کی جانب جا رہی ہے جس میں بیکٹیریا کو ختم کرنے والی دوائیاں مؤثر ثابت نہیں ہوں گی اور عام وبائی امراض سے ایک بار پھر انسانوں کی ہلاکتوں کا خدشہ ہوگا۔

بیماریوں سے بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیر

قدیم زمانے میں شہروں کی حفاظت کے لیے ان کے گِرد اونچی اور مضبوط دیواریں ہوتی تھیں۔ اگر کوئی دشمن کسی دیوار کا تھوڑا سا حصہ بھی توڑنے میں کامیاب ہو جاتا تھا تو پورے شہر کی سلامتی داؤ پر لگ جاتی تھی۔ ہمارا جسم بھی ایک ایسے شہر کی طرح ہے جس کے گِرد مضبوط دیواریں ہوں۔ ہم اپنے جسم کا جتنی اچھی طرح دفاع کریں گے، ہماری صحت اتنی ہی اچھی رہے گی۔ پانچ ایسی چیزوں پر غور کریں جن کے ذریعے جراثیم آپ کے جسم میں داخل ہو سکتے ہیں اور جانیں کہ آپ اپنا دفاع کیسے کر سکتے ہیں۔

پانی

خطرہ: خطرناک جراثیم آلودہ پانی کے ذریعے بڑی آسانی سے آپ کے جسم میں داخل ہو سکتے ہیں۔

دفاع کا طریقہ: خود کو محفوظ رکھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ اس پانی کو آلودہ نہ ہونے دیں جسے آپ استعمال کرتے ہیں۔ اگر آپ کو پتہ ہے یا شک ہے کہ آپ کے گھر آنے والا پانی آلودہ ہے تو آپ اسے گھر پر صاف کر کے استعمال کے قابل بنا سکتے ہیں۔ کسی ایسے برتن، گیلن یا کولر میں پانی رکھیں جو اوپر سے بند ہو اور پانی نکالنے کے لیے ٹونٹی یا صاف برتن کا استعمال کریں۔ صاف پانی میں ہاتھ نہ ڈالیں۔ اگر ممکن ہو تو کسی ایسے علاقے میں رہنے کی کوشش کریں جہاں اِنسانی فضلے کو ٹھکانے لگانے کا مناسب اِنتظام ہو تاکہ پانی کے مقامی ذخیرے آلودہ نہ ہوں۔

کھانے کی چیزیں

خطرہ: خطرناک جراثیم کھانے کی چیزوں کے اندر یا ان پر موجود ہو سکتے ہیں۔

دفاع کا طریقہ: کھانے کی آلودہ چیزیں دِکھنے میں تازہ اور غذائیت بخش لگ سکتی ہیں۔ اس لیے پھلوں اور سبزیوں کو اچھی طرح سے دھونے کی عادت اپنائیں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کھانا پکاتے یا پیش کرتے وقت آپ کے ہاتھ، برتن اور باورچی خانے کی وہ سطح صاف ہو جس پر آپ کھانے کی چیزیں رکھتے ہیں۔ کچھ چیزوں کو ایک خاص درجۂ حرارت پر پکانے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ان میں موجود خطرناک جراثیم مر جائیں۔ ایسی چیزیں نہ کھائیں جن کا رنگ بدل چکا ہو، جن سے بدبو آ رہی ہو یا جن کا ذائقہ خراب ہو کیونکہ یہ اس بات کی نشانی ہوتی ہے کہ وہ چیز خراب ہو چکی ہے۔ جتنی جلدی ممکن ہو، کھانے کی چیزوں کو فریج میں رکھ دیں۔ اس کے علاوہ اگر آپ بیمار ہوں تو دوسروں کے لیے کھانا نہ بنائیں۔

کیڑے مکوڑے

خطرہ: کچھ کیڑے مکوڑوں کے اندر ایسے خطرناک خوردبینی جاندار رہتے ہیں جو آپ کو بیمار کر سکتے ہیں۔

دفاع کا طریقہ: جب بیماری پھیلانے والے کیڑے مکوڑے زیادہ سرگرم ہوں تو گھر کے اندر رہیں یا پورے بازو والی قمیض اور لمبا پاجامہ پہنیں تاکہ آپ ان کیڑے مکوڑوں سے محفوظ رہ سکیں۔ ایسی جالی کے اندر سوئیں جس پر کیڑے مار دوا لگی ہو اور جسم پر کوئی ایسا لوشن یا کریم وغیرہ لگائیں جس سے کیڑے مکوڑے آپ سے دُور رہیں۔ مچھر اکثر کھڑے پانی میں انڈے دیتے ہیں اس لیے ان چیزوں کو ڈھانک کر رکھیں جن میں آپ پانی ذخیرہ کرتے ہیں۔

جانور

خطرہ: جانوروں کے اندر ایسے خوردبینی جاندار رہتے ہیں جو انہیں تو نقصان نہیں پہنچاتے لیکن آپ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ کسی پالتو جانور یا دوسرے جانور کے کاٹنے سے،پنجہ مارنے سے یا اس کے فضلے کے ذریعے آپ کی صحت متاثر ہو سکتی ہے۔

دِفاع کا طریقہ: کچھ لوگ اپنے جانوروں کو گھر سے باہر رکھتے ہیں تاکہ ان سے زیادہ واسطہ نہ پڑے۔ پالتو جانور کو چُھونے کے بعد اپنے ہاتھ صابن سے دھوئیں اور جنگلی جانوروں سے بالکل دُور رہیں۔ اگر کوئی جانور کاٹ لیتا ہے یا پنجہ مار دیتا ہے تو اپنے زخم کو اچھی طرح دھوئیں اور ڈاکٹر کے پاس جائیں۔

لوگ

خطرہ: کچھ جراثیم کسی شخص کے کھانسنے یا چھینکنے سے ہوا میں شامل ہو جاتے ہیں اور یوں آپ کے جسم میں داخل ہو سکتے ہیں۔ یہ جراثیم کسی کو چُھونے جیسے کہ گلے ملنے یا ہاتھ ملانے سے بھی پھیل سکتے ہیں۔ یہ جراثیم متاثرہ شخص کے ذریعے دروازوں کے ہینڈلوں، سیڑھیوں کے جنگلوں، فون، ریموٹ کنٹرول، کمپیوٹر کی اسکرین اور کی بورڈ وغیرہ پر بھی منتقل ہو سکتے ہیں۔

دفاع کا طریقہ: دوسروں کو اپنی ذاتی چیزیں استعمال نہ کرنے دیں جیسے کہ ریزر، دانت صاف کرنے والا برش یا تولیہ وغیرہ۔ انسانوں یا جانوروں کے جسم کی رطوبتوں سے بچیں جیسے کہ تھوک،پسینہ اور خون اور ایسی چیزوں سے بھی جن میں خون شامل ہو۔ اپنے ہاتھ بار بار اور اچھی طرح دھوئیں کیونکہ یہ بیماریوں کو پھیلنے سے روکنے کا سب سے مؤثر طریقہ ہے۔

اگر ممکن ہو تو بیماری کی حالت میں گھر پر رہیں۔ بیماریوں سے بچاؤ اور روک تھام کا امریکی ادارہ تجویز کرتا ہے کہ کھانستے یا چھینکتے وقت کسی ٹشو یا اپنے بازو کا استعمال کریں، ہاتھوں کا نہیں۔ دینی لحاظ سے بھی یہ بات کہی جاتی ہے کہ ہوشیار بلا کو دیکھ کر چھپ جاتا ہے۔ اس لیے صحت کے مقامی اداروں کے ذریعے بیماریوں سے آگاہ رہیں اور صفائی ستھرائی کا خیال رکھیں تاکہ آپ بیماری میں مبتلا ہونے کے خطرے سے بچ سکیں۔

صحت سے مزید