حمیرا بنت فرید
ردا نے چھوٹے بھائی روحان کا ہاتھ پکڑ کر پیچھے کیا تو وہ زور زور سے چیخ کر رونے لگا۔
"کیا ہوا؟ کیا کررہی ہو ردا؟"امی نے چاول چنتے چنتے روحان کو روتا دیکھ کر پوچھا۔
"امی روحان نے ہاتھ پیر، کپڑے سب مٹی میں گھٹنوں کے بل چل چل کر خراب کرلئے ہیں، اس کو اٹھانے کی کوشش کی تو یہ رونے لگا"، ردا نے کہا۔
امی نے اٹھ کردیکھا تو زمین پر چیونٹیوں کی لائن لگی تھی اور روحان انہیں بغور دیکھتا ہوا ان کے ساتھ ساتھ گھٹنوں گھٹنوں چل رہا تھا۔
"ارے میرے بیٹے" امی نےاسے گود میں اٹھا کر اس کےکپڑے جھاڑے۔
"امی یہ چیونٹیاں لائن بنا کر آخر کیا کررہی ہیں؟" ردا نے دلچسپی سے ان کا جائزہ لیتے ہوئے پوچھا-
"بیٹا ! جب سردیاں اور برسات آنے والی ہو تو یہ موسم کی شدت سے بچنے کے لیے کھانے کا ذخیرہ لے کر زیر زمین اپنی رہائش گاہ میں جمع کرتی ہیں،" امی نے روحان کو کھلونا دیتے ہوئے کہا۔
"کیا مطلب ؟" ایان نے بھی چیونٹیوں میں دلچسپی لیتے ہوئے قریب آکر امی سے پوچھا۔ "امی ان چھوٹی چھوٹی چیونٹیوں کا آخر کیا فائدہ ہے- سارا دن اِدھر اُدھر دوڑتی پھرتی ہیں -"
"ارے نہیں بیٹا! اللہ نے کوئی چیز بیکار نہیں بنائی،" امی نے دوبارہ چاول چنتے ہوئے سمجھایا۔
"لیکن امی ان چیونٹیوں اور ان جیسے چھوٹے کیڑے مکوڑوں سے آخر کیا فائدہ پہنچتا ہے"، ردا نے سوال کیا تو امی نے بتایا
"تم لوگوں نے اکثر دیکھا ہوگا کہ چیونٹیاں جہاں اپنا گھر بناتی ہیں وہاں مٹی کا ایک چھوٹا سا ڈھیر بنا ہوتا ہے- یہ زمین کی زرخیز مٹی ہوتی ہے جو چیونٹیوں کی وجہ سے اوپر آجاتی ہے یہ پودوں کے لئے بہت مفید ہوتی ہے اور ان کی بہتر نشوونما میں مدد دیتی ہے۔چیونٹیاں بہت سے ایسے کیڑے مکوڑوں کو بھی کھا جاتی ہیں جو پودوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔"
"امی چیونٹی کو عربی میں نمل کہتے ہیں نا؟" ایان نے پوچھا۔
"جی ماشااللہ بلکل درست، آپ کو کیسے پتہ چلا؟" امی نے خوش ہوکر پوچھا۔
"آج قرآن پاک پڑھتے ہوئے میں نے سورہ نمل پڑھی تو قاری صاحب نے بتایا تھا " ایان نے بتایا۔
"جی بالکل، سورہ نمل ہی میں حضرت سلیمان علیہ السلام کا واقعہ بیان ہوا ہے ،جس سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہاللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمانؑ کو تمام جانوروں کی بولیوں کے علم سے نوازا تھا۔ایک مرتبہ حضرت سلیمان ؑ اپنے لائو لشکر کے ساتھ ایک ایسے میدان سے گزرے، جہاں چیونٹیوں کی بڑی بستی تھی۔
چیونٹیوں کی ملکہ نے جب لشکر کو دیکھا، تو کہا’’ اے چیونٹیو! اپنےگھروں میں گُھس جائو۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ بے خبری میں حضرت سلیمان ؑ اور اُن کا لشکر تمھیں پیروں تلے روند ڈالے اور اُنھیں روندنے کی خبر بھی نہ ہو۔‘‘ یہ بات سُن کرحضرت سلیمان ؑمُسکرا دیے اور اللہ کا شُکر بجا لائے کہ نہیں یہ معجزہ عطا کیا گیا ہے۔"
امی کے بتانے پر ردا نے حیرت سے پوچھا،"کیا چیونٹیوں کی بھی بستی ہوتی ہے؟"
"جی ہاں چیونٹیاں تو بہت منظم طریقے سے رہتی ہیں۔ یہ بہت محنتی ہوتی ہیں اور اپنے وزن سے کئ گنا زیادہ وزن اٹھا سکتی ہیں"۔
"جو کیڑے مکوڑے اور جاندار مر جاتے ہیں چیونٹیاں انہیں کھاکر ختم کر دیتی ہیں - میں نے ایک کاکروچ مرا ہوادیکھا تھا ،جسے چیونٹیوں نے کھا لیا"۔ ایان نے کہا
ردا کو بھی یاد آیا کہ کس طرح ایان اسے مرے ہوئے کاکروچ کو دیکھا کر ڈرا رہا تھا، مگر تھوڑی ہی دیر میں چیونٹیوں نے اس کا صفایا کردیا تھا۔
"ہاں بالکل ایسے ہی کسی کھانے کے ذروں کے گرد چیونٹیاں جمع ہوکر اس کا صفایا کر دیتی ہیں"، ردا نے بھی اپنی علمیت جھاڑی۔
"جی، آپ دونوں درست کہہ رہےہیں" - امی نے بچوں کی حوصلہ افزائی کی۔
" اب تو اپ کو اندازہ ہوگیا کہ اللہ میاں کی بنائی ہوئی چھوٹی سے چھوٹی مخلوق بھی بےمقصد نہیں بنائی ،چلیں اب آپ لوگ جا کر ہوم ورک کریں", امی نے روحان کو سلاتے ہوئے کہا۔
ایان نے جاتے جاتے ایک دم سے چلایا،"
"کیا ہوا؟", امی گھبرا گئیں۔
چیونٹی نے اتنے زور سے کاٹ لیا،" ایان نے منہ بسورتے ہوئے کہا۔
"ہاں، بہت اچھی طرح سمجھ آ گیا کہ چھوٹی سی چیونٹی بھی واقعی بڑے کام کی چیز ہے۔" ردا نے ہنستے ہوئے کہا تو امی بھی مسکرا دیں۔