• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملیریا کے متعلق اہم معلومات اور بچاؤ کے طریقے

عالمی اِدارۂ صحت کے مطابق، ملیریا ایک مہلک بیماری ہے جو انسانوں میں مچھروں کے کاٹنے کی وجہ سے پھیلتی ہے۔ اگرچہ اس کا تدارک کیا جا سکتا ہے تاہم صحت کا عالمی ادارہ کہتا ہے کہ 2019ء میں اِس سے تقریباً 23 کروڑ افراد متاثر ہوئے اور 4لاکھ 9ہزار اموات ریکارڈ کی گئیں۔ مرنے والوں میں سے 80 فیصد 5 سال سے کم عمر بچے تھے۔ دنیا بھر میں تقریباً 100 ملکوں میں 3 ارب 20 کروڑ لوگ ملیریا میں مبتلا ہونے کے خطرے میں ہیں۔

ملیریا کیا ہے؟

ملیریا طفیلی جراثیم کی وجہ سے ہوتا ہے جو کسی جاندار کے جسم میں داخل ہو کر وہاں بسیرا کر لیتے ہیں۔ ملیریا کی کچھ علاماتوں میں بخار، کپکپی، بار بار پسینہ آنا، سردرد، جسم درد، متلی اور اُلٹیاں شامل ہیں۔ کبھی کبھار یہ علامتیں 48 سے 72 گھنٹے کے بعد دوبارہ ظاہر ہوتی ہیں اور ایسا بار بار ہوتا ہے لیکن اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ مریض کو کس طرح کے جراثیم سے ملیریا ہوا ہے اور وہ کتنے عرصے سے اس مرض میں مبتلا ہے۔

ملیریا کیسے ہوتا ہے؟

ملیریا کے جراثیم ایک خاص قسم کی مادہ مچھر کے کاٹنے سے انسان کے خون میں داخل ہوتے ہیں۔ جراثیم خون کے ذریعے جگر کے خلیوں میں داخل ہو جاتے ہیں جہاں ان کی تعداد بڑھتی ہے۔ جب جگر کے خلیے پھٹتے ہیں تو ملیریا کے جراثیم خون کے سُرخ خلیوں میں داخل ہو جاتے ہیں، جہاں ان کی تعداد بڑھتی جاتی ہے۔ 

خون کے سُرخ خلیوں میں ملیریا کے جراثیم داخل ہونے سے یہ خلیے پھٹ جاتے ہیں۔ جب خون کے سُرخ خلیے پھٹتے ہیں تو ملیریا کے جراثیم دوسرے سُرخ خلیوں میں داخل ہو جاتے ہیں۔ یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔ عموماً جب بھی خون کے سُرخ خلیے پھٹتے ہیں، ملیریا کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔

ملیریا سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

اگر آپ کسی ایسی جگہ رہتے ہیں جہاں ملیریا عام ہے تو ذیل میں درج اقدامات کریں:

٭ مچھردانی استعمال کریں۔

٭ دھیان رکھیں کہ مچھردانی پر مچھرمار دوا لگی ہو۔

٭ مچھردانی پھٹی اور سوراخ دار نہ ہو۔

٭ مچھردانی کے سرے پوری طرح سے بستر یا گدے کے اندر ہوں۔

٭ اپنے گھر میں مچھر مار دوائی کا اسپرے کریں۔

٭ ہو سکے تو دروازوں اور کھڑکیوں پر جالی لگائیں۔

٭ اےسی یا پنکھے استعمال کریں تاکہ مچھر بھاگ جائیں۔

٭ ہلکے رنگ کے کپڑے پہنیں جو پورے جسم کو ڈھانپے ہوں۔

٭ ایسی جگہوں پر نہ جائیں جہاں جھاڑیاں اور پانی جمع ہو کیونکہ وہاں مچھر منڈلاتے اور انڈے دیتے ہیں۔

٭ ملیریا ہونے کی صورت میں جلدازجلد اپنا علاج کروائیں۔

انسانوں میں ملیریا ان مچھروں سے منتقل ہوتا ہے جن میں ملیریا کے جراثیم ہوتے ہیں۔ اسی طرح جب ایک مچھر کسی ایسے انسان کو کاٹتا ہے جس میں ملیریا کے جراثیم ہیں تو وہ جراثیم اس میں منتقل ہو جاتے ہیں۔ پھر جب یہ مچھر کسی دوسرے انسان کو کاٹتا ہے تو اس انسان میں ملیریا کے جراثیم داخل ہو جاتے ہیں اور یوں یہ بیماری ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتی جاتی ہے۔

اگر آپ ایک ایسی جگہ جانے والے ہیں جہاں ملیریا عام ہے تو یہ جاننے کی کوشش کریں کہ اس جگہ ملیریا کے کون سے جراثیم پائے جاتے ہیں کیونکہ ملیریا کی دوائی اس کے مطابق لینی پڑتی ہے۔ اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں تاکہ وہ آپ کو ملیریا کی دوائی تجویز کرے۔ اس صورت میں درج ذیل مشوروں پر عمل کریں۔

حفاظتی تدابیر

ملیریا ہونے کی صورت میں جلدازجلد اپنا علاج کروائیں۔ یاد رکھیں کہ ملیریا کی علامات مچھر کے کاٹنے کے ایک سے چار ہفتے بعد تک ظاہر ہو سکتی ہیں۔ حکومت، صحت کے حوالے سے جو سہولیات فراہم کرتی ہے، ان سے بھرپور فائدہ اُٹھائیں۔ صرف معیاری دوائیاں استعمال کریں (ناقص یا جعلی دوائیوں سے مرض طویل اور جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے)۔ 

گھر میں اور گھر کے اِردگِرد ان جگہوں کو ختم کریں جہاں مچھر انڈے دے سکتے ہیں۔ اگر آپ ایک ایسے علاقے میں رہتے ہیں جہاں لوگوں میں ملیریا عام ہے یا آپ حال ہی میں وہاں سے آئے ہیں تو ملیریا کی علامات تیز بخار، بار بار پسینہ آنا، کپکپی، سردرد، جسم درد، شدید تھکاوٹ، متلی، الٹیاں، دست کو ہرگز نظرانداز نہ کریں۔

اگر ملیریا کا جلد علاج نہ کروایا جائے تو خون کی شدید کمی ہو سکتی ہے اور جان بھی جا سکتی ہے۔ اس سے پہلے کہ مریض کی حالت مزید بگڑ جائے، اس کا فوراً علاج کروائیں، خاص طور پر اگر وہ چھوٹا بچہ یا حاملہ عورت ہو، کیوں کہ حاملہ عورتوں اور بچوں کے لیے ملیریا زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ 

ملیریا سے بچاؤ کے لیے کیڑے مارنے والی دواؤں کا اسپرے کیا جائے۔ ملیریا کے مچھر اکثر غروب اور طلوع آفتاب کے درمیان کاٹتے ہیں، اس وقت خاص احتیاط کرنی چاہیے۔ ملیریا کے بعد بچوں کی بڑھنے کی رفتار کم ہو جاتی ہے۔ ملیریا کی علامات ظاہر ہوتے ہی فوراً ٹیسٹ کروانا چاہیے۔

صحت سے مزید