ماسکو (نیوز ڈیسک)یوکرین پر حملے کے بعد روس پر لگائی گئی سخت پابندیوں کے پیش نظر تجارتی اور کاروباری مفادات کے تحفظ کی کوشش میں روس نے ایران کے مجوزہ جوہری معاہدے کی حمایت کرنے سے پہلے امریکا سے ضمانتیں مانگ لیں۔ روس کی جانب سے ضمانتوں سے متعلق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے بیان نے تہران کے 2015 کے جوہری معاہدے کے جلد از جلد بحالی کے امکانات کم کردیے ہیں۔روس کے اس اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک ایرانی عہدیدار نے کہا کہ روسیوں نے یہ مطالبہ 2 روز پہلے ویانا مذاکرات میں رکھا، یہ سمجھا جارہا ہے کہ ویانا مذاکرات میں اپنی پوزیشن تبدیل کر کے روس دیگر معاملات میں اپنے مفادات کو محفوظ بنانا چاہتا ہے، یہ اقدام ویانا جوہری مذاکرات کے لیے معاون نہیں ہے۔دریں اثنا ایران اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے تہران میں بات چیت کے بعد کہا کہ انہوں نے معاہدے کو بحال کرنے کی کوششوں کے لیے اہم مسائل کو حل کرنے کی حکمت عملی پر اتفاق کیا۔ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرگئی لاوروف نے کہا کہ جوہری مذاکرات میں بیشتر معاملات کا احاطہ کرلیا گیا ہے اور ہمارا نقطہ نظر ہے کہ اگر ایران راضی ہوتا ہے تو اس دستاویز کو قبولیت کے مرحلے میں شروع کیا جا سکتا ہے۔لیکن انہوں نے مغربی ممالک کی جانب سے روس پر جارحانہ پابندیوں کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب یہ تھا کہ ماسکو کو پہلے امریکا سے ضمانتیں مانگنی ہوں گی، جس کے لیے واضح جواب کی ضرورت ہے کہ نئی پابندیاں جوہری معاہدے کے تحت اس کے حقوق کو متاثر نہیں کریں گے۔انہوں نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ہم نے درخواست کی کہ ہمارے امریکی ساتھی ہمیں کم از کم سیکریٹری آف اسٹیٹ کی سطح پر تحریری ضمانتیں دیں کہ امریکا کی جانب سے شروع کیا گیا حالیہ پابندیوں کا عمل کسی بھی طرح سے ایران کے ساتھ ہماری آزاد تجارت، اقتصادی حقوق، سرمایہ کاری اور فوجی تکنیکی تعاون کو نقصان نہیں پہنچائے گا۔روس کی جانب سے جوہری معاہدے جوہری معاہدے کی حمایت کرنے سے پہلے امریکا سے ضمانتیں طلب کرنے کا بیان، ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان ایک معاہدے کے بارے میں اعلان سے کچھ دیر بعد ہی سامنے آیا جس نے ممکنہ طور پر اس امید کو ختم کر دیا کہ یہ معاہدہ جلد ہی مکمل ہو سکتا ہے۔معاہدے کی بحالی کے لیے آسٹریا کے دارالحکومت میں جاری مذاکرات میں برطانیہ، چین، فرانس اور جرمنی کے ساتھ روس فریق ہے، اس میں امریکا بالواسطہ ملوث ہے۔