چین کے زیراستعمال دنیا کے جدید ترین لڑاکا J-10-C طیاروں کی دوسری کھیپ آج عوامی جمہوریہ چین سے پاکستان پہنچے گی۔
J-10-C طیاروں کی پہلی کھیپ پاکستان پہنچ چکی ہے جبکہ آج دوسری کھیپ وطن عزیز پہنچ جائے گی جس کے بعد پاک فضائیہ کے پاس اس جنگی طیاروں کی کُل تعداد 12 ہوجائے گی۔
23 مارچ کی فوجی پریڈ میں یہ جدید طیارے بھی فلائی مارچ پاسٹ میں حصہ لیں گے، ان لڑاکا طیاروں پر پاکستانی پائلٹوں نے تربیت بھی حاصل کر لی ہے۔
J10-C جدید ترین آلات سے لیس ہے، چین کا یہ طیارہ دنیا کے جدید ترین طیاروں سے بہتر ہے، اس طیارے کی پاکستان ایئر فورس کے بیڑے میں شمولیت سے پاک فضائیہ کی قوت میں زبر دست اضافہ ہو گا۔
اس سے قبل چین کی مدد سے جے ایف تھنڈر 17 پاکستان میں تیار ہو رہے ہیں، کم قیمت کے باوجود یہ طیارے بھی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں ۔
J- 10 سی لڑاکا طیارے فرانس سے حاصل کردہ بھارتی رافیل جنگی طیاروں کا احسن طریقے سے مقابلہ کر سکیں گے۔
J- 10 سی میڈیم ویٹ فائٹر کومبیٹ ایئر کرافٹ ہے اور سنگل انجن طیارہ ہے، یہ چین کی ایئر فورس میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔
چین میں J- 10 طیاروں کی بڑی تعداد فضائیہ و بحری فوج کے استعمال میں ہے، J- 10 کا تازہ ترین ورژن، J- 10 سی ایک مضبوط مشین ہے۔
چین کے بعد پاکستان وہ دوسرا اور واحد ملک ہو گا جو J- 10 سی لڑاکا طیارے کو استعمال کرے گا۔
رائل یونائیٹڈ سروس انسٹیٹیوٹ کے ریسرچ فیلو جسٹن برونک کا جے ایف سی لڑاکا طیاروں کے بارے میں کہنا ہے کہ کسی بھی ملک کے پاس اس وقت چین سے زیادہ نئے طیاروں کے پروگرام نہیں ہیں، چین نے گزشتہ بیس برسوں میں جو ترقی کی ہے وہ شاندار ہے۔
انہوں نے کہا کہ J- 10 طیاروں کا موازنہ کسی حد تک امریکا کے ایف 22 طیاروں سے کیا جاسکتا ہے ۔
ماہرین کے مطابق J- 10 بحری جہاز تباہ کرنے والے مؤثر میزائلوں سے لیس ہوتے ہیں اور حملے کی کارروائیوں میں استعمال ہو سکتے ہیں۔
J- 10 (جیان 10 یا فائٹر 10 ) چین کا ملٹی رول لڑاکا طیارہ ہے جسے چینگڈو ایئر کرافٹ انڈسٹری نے تیار کیا، چینگڈو ایئر کرافٹ انڈسٹری چائنا ایوی ایشن انڈسٹری کارپوریشن کا حصہ ہے، چینی ساختہ J- 10 لڑاکا طیارہ ’طاقتور ڈریگن‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) میں فوج، بحریہ، فضائیہ اور اسٹریٹجک راکٹ فورس شامل ہیں، J-10 طیاروں کو J-7 اور Q-5 کا متبادل سمجھا جاتا ہے۔
J- 10 لڑاکا طیاروں کا ڈھانچہ ٹیل لیس ڈیلٹا ونگ، فورپلین اور ایک سویپٹ بیک عمودی ٹیل پر مبنی ہے۔ ٹیل کے قریب دو مستحکم، ظاہری طور پر کینٹڈ وینٹرل پنکھے ہوتے ہیں۔
J- 10 کا سائز اور ڈیزائن اسرائیلی ایئر کرافٹ انڈسٹریز لاوی لڑاکا طیارے سے بہت ملتا جلتا ہے، جو خود USAF F-16 طیاروں سے مشابہت رکھتا ہے اور اسی سے حاصل کردہ ٹیکنالوجی بھی اس میں استعمال کی گئی ہے۔
J-10 اونچائی پر زیادہ سے زیادہ 2 ہزار 327 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اُڑ سکتا ہے اور اس کی سروس کی حد 18 ہزار میٹر ہے۔ طیارے کی رینج اور فوری طور پر پیچھے مُڑنے کی صلاحیت بالترتیب 1 ہزار 850 کلومیٹر اور 550 کلومیٹر ہیں۔
طیارے کا وزن تقریباً 9 ہزار 750 کلوگرام ہے اور اس کا زیادہ سے زیادہ ٹیک آف وزن 19 ہزار 277 کلوگرام ہے۔
J- 10 سی کا تھرسٹ لائٹ ہے جوکہ اس کو بہتر انجن پرفارمنس دکھانے کا موقع دیتا ہے، اس کے انجن 79.43 کے این ہے اور تھرسٹ 125 کے این ہے۔
یہ جدید ترین ملٹی رول سنگل انجن اور 4.5 جنریشن ڈیلٹا ونگ لڑاکا طیارہ ہے۔ طیارہ پرواز کیلئے فلائی بائے وائر کنٹرولز، پلک جھپکتے مڑنے ، بہترین حربی صلاحیتوں کا حامل ہے۔
طیارے کا ہوا باز اپنے ہیلمٹ اور کاکپٹ میں ملٹی فنکشن ڈسپلے سے انتہائی اہم آپریشنز میں کلیدی مدد حاصل کر سکتا ہے، جدید ترین اییسا اور پلینر ارے ریڈارز سے بیک وقت کئی اہداف کی نشاندہی، انہیں نشانہ بنانے کی بہترین صلاحیت رکھتا ہے۔
J- 10 طیارہ ہر قسم کے موسم اور حالات میں تیر بہ ہدف آپریشنز کر سکتا ہے، یہ بنیادی طور پر فضاسے فضا میں لڑاکا آپریشنز کیلئے مختص ہے ، تاہم اسٹرائیک آپریشنز میں بھی انتہائی کارگر ہے ۔
جے ایف 17 تھنڈر بلاک تھری کی مانند J- 10 سی پر بھی پی ایل 15 میزائل نصب ہونگے ، ان کیساتھ پی ایل 8، 10، 12 اور اینٹی شپ میزائل بھی دستیاب ہیں .