اختر شیرانی
اے دل ! وہ عاشقی کے زمانے کدھر گئے
وہ عمر کیا ہوئی، وہ فسانے، کدھر گئے
ویراں ہیں صحن و باغ، بہاروں کو کیا ہوا
وہ بلبلیں کہاں، وہ ترانے کدھر گئے
تھے وہ بھی کیا زمانے کہ رہتے تھے ساتھ ہم
وہ دن کہاں ہیں، اب وہ زمانے کدھر گئے
ہے نجد میں سکوت، ہوائوں کو کیا ہوا
لیلائیں ہیں خموش، دوانے کدھر گئے
صحرا و کوہ سے نہیں اٹھتی، صدائے درد
وہ قیس و کوہ کن کے ٹھکانے، کدھر گئے
دن رات میکدے میں گزرتی تھی زندگی
اختر وہ بے خودی کے زمانے کدھر گئے
آل احمد سرور
فغانِ درد میں بھی، درد کی خلش ہی نہیں
دلوں میں آگ لگی ہے، مگر تپش ہی نہیں
کہاں سے لائیں وہ سوزوگداز، دل والے
کہ دلبری کا وہ آہنگ، وہ روش ہی نہیں
حقیقتوں کے بھی تیور، بدل تو سکتے ہیں
ہماری بزم میں خوابوں کی وہ خلش ہی نہیں
دماغ کیوں نہ ہو، ساحل پہ سونے والوں کا
کبھی کبھار، جو طوفاں کی سرزنش ہی نہیں
لبھائے گا اُسے کیا چاند کا خنک جادو
جسے نصیب، کڑی دھوپ کی تپش ہی نہیں
یہ رنگ و بو کے طلسمات، کس لیے ہیں سرور
بہار کیا ہے، جنوں کی جو پرورش ہی نہیں
معزز قارئین! آپ سے کچھ کہنا ہے
ہماری بھرپور کوشش ہے کہ میگزین کا ہر صفحہ تازہ ترین موضوعات پر مبنی ہو، ساتھ اُن میں آپ کی دل چسپی کے وہ تمام موضوعات اور جو کچھ آپ پڑھنا چاہتے ہیں، شامل اشاعت ہوں، خواہ وہ عالمی منظر نامہ ہو یا سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، رپورٹ ہو یا فیچر، قرطاس ادب ہو یا ماحولیات، فن و فن کار ہو یا بچوں کا جنگ، نصف سے زیادہ ہو یا جرم و سزا۔ لیکن ان صفحات کو اپنا سمجھتے ہوئے آپ بھی کچھ لکھیں اور اپنے مشوروں سے نوازیں بھی۔ خوب سے خوب تر کی طرف ہمارا سفر جاری ہے۔
ہمیں خوشی ہے کہ آج جب پڑھنے کا رجحان کم ہوگیا ہے، آپ ہمارے صفحات پڑھتے ہیں اور وقتاً فوقتاً اپنی رائے کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ لیکن اب ان صفحات کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنی رائے بھی دیں اور تجاویز بھی، تاکہ ان صفحات کو ہم آپ کی سوچ کے مطابق مرتب کرسکیں۔ ہمارے لیے آپ کی تعریف اور تنقید دونوں انعام کا درجہ رکھتے ہیں۔ تنقید کیجیے، تجاویز دیجیے۔ اور لکھیں بھی۔ نصف سے زیادہ، بچوں کا جنگ، ماحولیات وغیرہ یہ سب آپ ہی کے صفحات ہیں۔ ہم آپ کی تحریروں اور مشوروں کے منتظر رہیں گے۔ قارئین کے پرزور اصرار پر نیا سلسلہ میری پسندیدہ کتاب شروع کیا ہےآپ بھی اس میں شریک ہوسکتے ہیں ، ہمارا پتا ہے:
رضیہ فرید۔ میگزین ایڈیٹر
روزنامہ جنگ، اخبار منزل،آئی آئی چندیگر روڈ، کراچی