• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سب سے زیادہ خطرہ مجھے اور مولانا فضل الرحمٰن کو ہے: شیخ رشید

وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ سب سے زیادہ خطرہ مجھے اور مولانا فضل الرحمٰن کو ہے، دونوں پر تین تین بار حملے ہو چکے ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشیدکا کہنا ہے کہ حکومت نے پارلیمنٹ لاجز کو رینجرز اور ایف سی کے حوالے کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، الیکشن کے دن پارلیمنٹ ہاؤس کو رینجرز اور ایف سی کے حوالے کریں گے،جو ملیشیا کے لباس میں اسلام آباد آیا اُسے نہیں چھوڑیں گے۔

’’پارلیمنٹ لاجز کے دروازے پر قبضہ کر کے اپنے بندے داخل کیے گئے‘‘

شیخ رشید نے کل کے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کل پہلے پارلیمنٹ لاجز کے دروازے پر قبضہ کیا گیا، پھر اپنے بندے داخل کیے گئے، کہا گیا کہ ہم نے 401 نمبر کمرے کے علاوہ کسی کمرے پر دستک نہیں دی، وہ کمرا صلاح الدین کا ہے جس میں 20 کے قریب بندے تھے۔

انہوں نے کہا کہ صلاح الدین نے گیٹ کو کیپچر کر کے اپنے کارکنوں کو اندر کیا، ڈی سی کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے،کمیٹی 48 گھنٹوں میں رپورٹ دے گی، یقین سے کہہ رہا ہوں کہ ان کے پاس 172 آدمی نہیں، مولانا فضل الرحمٰن نے اچھا کیا کہ کال واپس لے لی۔

’’مولانا کوزرداری اور نواز استعمال کر رہے ہیں‘‘

شیخ رشید نے کہا کہ زرداری اور نوازشریف مولانا فضل الرحمٰن کو استعمال کر رہے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن کو سمجھانا چاہتا ہوں کہ ان دونوں پارٹیوں نے آپ کو استعمال کیا، میں نہیں چھوڑوں گا کسی بھی ایسے آدمی کو جس نے قانون ہاتھ میں لیا ہو، میں لحاظ نہیں کروں گا، کچل کے رکھ دوں گا۔

ان کا کہنا ہے کہ جتنا بڑا لیڈر ہو، اگر قانون ہاتھ میں لیا تو قانون اُسے ہاتھ میں لے گا، کامران مرتضیٰ نے پولیس کے بارے میں گندی ترین زبان استعمال کی، یہ کپڑے بدل کے پارلیمنٹ لاجز سے بھاگے ہیں، جنرل باجوہ کو کالج کے وقت سے جانتا ہوں، وہ جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

’’بارہ کہو سے ایک دہشت گرد گروپ پکڑا ہے‘‘

وفاقی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ اپوزیشن کا برا وقت آنے والا ہے، یہ تحریکِ عدم اعتماد سے پہلے اسلام آباد میں کوئی واقعہ چاہتے ہیں، ان کی سیاست کا پتہ صاف ہو سکتا ہے، ہم نے ٹریلر کے طور پر نارمل پرچے دیے ہیں، اس کے بعد دہشت گردی کے پرچے دیں گے، دہشت نہیں پھیلانا چاہتا لیکن اطلاعات اچھی نہیں ہیں، ہم نے بارہ کہو سے ایک دہشت گرد گروپ پکڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ عدم اعتماد سے پہلے اسلام آباد میں کوئی واقعہ چاہتے ہیں، تمام اپوزیشن سے درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ کسی غلط فہمی کا شکار نہیں ہونا، یہ کسی اور طرف جائیں گے تو دھر لیے جائیں گے، سینئر سیاسی کارکن ہونے کے ناتے کہہ رہا ہوں کہ آپ کا برا وقت آنے والا ہے۔

’’زیادہ سیکیورٹی دینگے، بعد میں 12 ایم این ایز کم ہو جائیں تو الزام نہ لگائیں‘‘

شیخ رشید کا کہنا ہے کہ آپ کی سیاست کا پتہ صاف ہو سکتا ہے، جھاڑو پھر سکتی ہے، سامراجی سازش ہے کہ پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچایا جائے، کسی ایم این اے کو سیکیورٹی کی ضرورت ہے تو ہم دینے کے لیے تیار ہیں، اپوزیشن ارکان کو پی ٹی آئی سے بھی زیادہ سیکیورٹی دیں گے، بعد میں آپ کے 12 ایم این ایز کم ہو جائیں تو مجھ پر الزام نہ لگائیں۔

ان کا کہنا ہے کہ تمام علماء کا نام احترام سے لیتا ہوں، میں مولانا فضل الرحمٰن کا نام احترام سے لیتا تھا، مگر پولیس پر تشدد کیا گیا، 5 پولیس اہل کار زخمی ہوئے، ان لوگوں سے 5 گھنٹے مذاکرات کیے، یہ لوگ عدم اعتماد سے بھاگنا چاہتے ہیں، اسے سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔

’’بلاول نے جو عمران کیخلاف زبان استعمال کی وہ آپ کیخلاف ہو تو چیخیں نکل جائیں‘‘

وفاقی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ جو بلاول نے کل عمران خان کے خلاف زبان استعمال کی وہ آپ کے خلاف استعمال ہو تو آپ کی چیخیں نکلیں گی، جو قانون کو ہاتھ میں لے گا اس کو کچل دوں گا، امن و امان کا مسئلہ پیدا کیا تو میں یہ نہیں دیکھوں گا کہ کون کتنا بڑا پارٹی کا لیڈر ہے، اگر امن و امان کے مسئلے میں کوئی ملوث ہوا تو قانون اس کو ہاتھ میں لے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ تحریکِ عدم اعتماد اپوزیشن کا جمہوری حق ہے، یہ جمہوریت کا حصہ ہے، بہت اچھی بات ہے کہ فوج نیوٹرل ہے، اپوزیشن غلط فہمی کا شکار نہ رہے، آپ عمران خان سے ذاتی لڑائی لڑنے جا رہے ہیں، اگر آپ کے پاس 172 بندے ہیں تو لائیں ورنہ الیکشن تک پرانی تنخواہ پر کام کریں، اپوزیشن کے پاس 172 بندے نہیں ہیں، یقین ہے کہ عمران خان سرخرو ہوں گے۔

قومی خبریں سے مزید