بھارتی ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے حوالے سے ہائیکورٹ نے فیصلہ سُنا دیا۔
کرناٹک ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ریتو راج اوستھی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ حجاب پہننا ایک ضروری مذہبی عمل نہیں ہے۔
کرناٹک ہائیکورٹ نے منگل کو تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کو برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ حجاب پہننا اسلامی عقیدے کا لازمی مذہبی عمل نہیں ہے۔
ہائیکورٹ نے مسلم طالبات کی طرف سے کالجوں میں حجاب پہننے کی اجازت کے لیے دائر درخواستوں کو بھی خارج کر دیا۔
ہائیکورٹ نے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پہننے پر پابندی کو برقرار رکھتے ہوئے یہ بھی کہا کہ تعلیمی اداروں کو یونیفارم تجویز کرنے کا حق ہے۔
یاد رہے کہ کرناٹک کے بعض کالجوں کی جانب سے حجاب پہننے پر پابندی کے خلاف درخواست مسلم خواتین طالبات نے دائر کی تھی۔
12 فیصد مسلم آبادی والی ریاست کرناٹک میں انتہا پسند بی جے پی کی حکومت ہے، جس نے 5 فروری کو ہدایت نامہ جاری کیا تھا کہ تمام اسکول انتظامیہ کی جانب سے طے کیے گئے ڈریس کوڈ پرعمل کریں گے۔
جس کے بعد ریاست کے کچھ اسکولوں نے باحجاب طالبات کو داخلے سے روکا گیا۔
اسکولوں میں باحجاب طالبات کے روکے جانے کے اس اقدام کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا، اپوزیشن جماعتوں اور ناقدین نے ریاستی سطح پر بی جے پی حکومت پر مذہبی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے اور تشدد کو بھڑکانے کا الزام لگایا۔
بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے وزیرِ تعلیم بھی اسکولوں میں حجاب پر پابندی میں انتہاپسندوں کی حمایت میں بولے تھے۔
وزیرتعلیم مدھیہ پردیش نے مسلم طالبات کےحجاب کی مخالفت میں کہا کہ حجاب یونی فارم کاحصہ نہیں، اسکولوں میں حجاب لینے پر پابندی ہونی چاہیے۔