اسلام آباد (انصار عباسی) حکومت کے ایک اہم عہدیدار نے تقسیم کی موجودہ سیاست کو ختم کرنے میں مدد دینے اور اپنا کردار ادا کرنے کیلئے ایک طاقتور شخصیت سے رابطہ کیا ہے اور کہا ہے کہ تقسیم کی اس سیاست سے عوام کا زبردست نقصان ہو رہا ہے اور اپوزیشن کی وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں اس تقسیم میں مزید اضافہ ہوگا۔
یہ مدد کسی پارٹی کی حمایت حاصل کرنے یا کسی اور مقصد کیلئے طلب نہیں کی گئی تھی بلکہ اس کا مقصد ایک طرف عدم اعتماد کی تحریک سے بچنا، جلد انتخابات کی راہ ہموار کرنا اور بہتر سیاست اور اچھی طرز حکمرانی کیلئے اصلاحات لانا تھا۔
دی نیوز نے سرکاری عہدیدار سے رابطہ کیا، وہ موجودہ صورتحال سے بہت پریشان تھے اور انہیں خدشہ تھا کہ حالات جیسے جیسے آگے بڑھیں گے تقسیم کی سیاست میں مزید اضافہ ہوگا جو کسی بھی سیاسی جماعت، ادارے اور سب سے بڑے کر ملک کے عوام کے مفاد میں نہیں ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انہوں نے اس نمائندے کو بتایا کہ اس وقت حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بہتر رابطے کے قیام کیلئے مدد کی ضرورت ہے تاکہ اپوزیشن اور حکومت والوں کو ایک جگہ بٹھا کر مستقبل کے سیاسی روڈ میپ اور اصلاحات کے ایجنڈے پر اتفاق کرایا جائے جس سے ملک کے عوام کا مستقبل اور پاکستان میں جمہوریت کو فائدہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کام اچھے ثالث اور ضامن کے بغیر ممکن نہیں۔ سرکاری عہدیدار نے واضح کیا کہ جو مشورہ وہ دے رہے ہیں اس کی مدد سے عدم اعتماد کی تحریک کو روکا جا سکے گا اور اس کے عوض اپوزیشن کو جلد انتخابات کرانے اور انتخابی اصلاحات سمیت دیگر اصلاحات کی پیشکش کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن سے کہا جا سکتا ہے کہ وہ مل بیٹھ کر بات کریں اور معیشت، گورننس، ادارہ سازی، احتساب وغیرہ جیسے معاملات پر مل کر اتفاق رائے حاصل کریں تاکہ ملک کی سیاست بہتر ہو اور اچھی طرز حکمرانی اور پائیدار معاشی پالیسیوں کو یقینی بنایا جا سکے۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ احتساب کا موجودہ نظام ناقابل بھروسہ ہے۔ تاہم، اس بات کا کوئی اشارہ نہیں کہ جس طاقتور شخصیت سے حکومتی عہدیدار نے رابطہ کیا تھا، وہ کوئی کردار ادا کرنے پر غور کرے گی یا نہیں۔ حکومتی عہدیدار کو یقین نہیں کہ اُن کی کوشش کا کیا نتیجہ نکلے گا۔