• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیارے بچو! بات چیت کرنے کا انداز بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ کوئی شخص چاہے کتنا ہی خوش شکل،خوش لباس کیوں نہ ہو، اس کی شخصیت ک اسی وقت سامنے آتی ہے، جب وہ گفتگو کرنا شروع کرتا ہے۔ آپ کی ذہانت، خلوص ، شائستگی آپ کے اندازِ گفتگو ہی سے ظاہر ہوتی ہے اور خاندانی پس منظر کا اندازہ ہوتا ہے۔ اس لیے انداز گفتگو نہایت متوازن اور موقع محل کی مناسبت سے ہونا چاہیے اور وہ جو کہاوت ہے کہ ’’ پہلے تولو ، پھر بولو‘‘ا س میں بڑی حکمت ہے، کوشش کیجیے کہ کبھی ایسی بات منہ سے نہ نکالیں، جس کے لئے بعد میں پشیمانی یا شرمندگی اُٹھانی پڑے۔

آدابِ گفتگو میں مند رجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

بات واضح، صاف اور ایسے لہجے میں کریں کہ سننے والوں کو سمجھنے میں دقّت پیش نہ آئے، آواز نہ بہت اونچی ہواور نہ ہی سر گوشی میں ہو، بلکہ بہت مناسب انداز میں ہو۔

محفل میں کانوں میں بات کرنا آداب محفل کے خلاف ہے، اس سے گریز کریں۔ خود ہی نہ بو لے جائیں بلکہ دوسروں کی بھی سنیں۔ کسی کو نیچا دکھانے یا عیب جوئی کرنے سے گریز کریں۔

خیال رہے کہ اگر ایک شخص بات کر رہا ہو، تو جب تک وہ اپنی بات مکمل نہ کرلے، آپ درمیان میں نہ بولیں، تاہم اگر کہیں وضاحت کرنے کے لیے درمیان میں بولنا ضروری ہو، تو قطع کلامی کی ’’معافی‘‘ کہہ کر بات کیجیے۔

گفتگو کے دوران اپنی علمی قابلیت کو بہت زیادہ جتلانا بھی درست نہیں، بس موقعے کی مناسبت سے خوش گوار انداز میں زیرِ بحث موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کریں۔

آدابِ گفتگو میں دوسروں کے موقف کا احترام کریں اور اپنا موقف دوسروں پر زبر دستی ٹھونسنے کی کوشش نہ کریں، ہاں دلائل سے ضرور قائل کر سکتے ہیں۔