اسلام آباد(ایجنسیاں)وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ بیرونی فنڈنگ سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش ہورہی ہے ‘ ہمیں پتہ ہے کہ کن کن جگہوں سے باہر سے ہم پر دبائو ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے‘.
پاکستان کی خارجہ پالیسی کو باہرسے متاثر کرنے کی کوششیں کی جارہی ہے‘ ہمیں تحریری دھمکیاں دی گئی ہیں‘ میرے پاس خط ثبوت کے طور پر موجود ہے‘.
بیرونی سازش کی تفصیلات وقت آنے پرقوم کو بتائوں گا‘پیسہ باہر کا ہے اور لوگ ہمارے استعمال ہو رہے ہیں‘ہمارے زیادہ تر لوگ انجانے میں استعمال ہو رہے ہیں، کچھ جان بوجھ کر ہمارے خلاف پیسہ استعمال کر رہے ہیں‘قوم جاننا چاہتی ہے کہ لندن میں بیٹھا ہوا شخص کس کس سے ملتا ہے اور پاکستان میں بیٹھے ہوئے کردار کس کے کہنے پر چل رہے ہیں‘.
بھٹو نے جب ملک کو آزاد خارجہ پالیسی دینے کی کوشش کی تو فضل الرحمان اور بھگوڑےنواز شریف کی جماعتوں کی اس وقت کی قیادت نے بھٹو کے خلاف تحریک چلائی اور ملک میں آج جیسے حالات بنا دیئے گئے اور ان حالات کی وجہ سے بھٹو کو پھانسی دی گئی‘.
پچھلے مہینوں سے ہونے والی اس سازش کا ہمیں پتہ ہے، آج یہ جو قاتل اور مقتول اکٹھے ہو گئے ہیں، ان کو اکٹھا کرنے والوں کا بھی ہمیں پتہ ہے لیکن آج وہ ذوالفقار علی بھٹو والا وقت نہیں ہے۔
اب دور بدل چکا ہے‘قوم بیدار ہے، کسی کی غلامی قبول نہیں کریں گے‘ حکومت اور جان جاتی ہے تو جائے، جو مرضی کرلیں این آر او نہیں دوں گا۔
منحرف ارکان کو حکومت پسند نہیں آرہی توایک ہی راستہ ہے کہ استعفیٰ دے کر دوبارہ الیکشن لڑیں۔ عدم اعتماد پر ہماری طرف سے جو ووٹ ڈالنے جائے گاقوم انہیں معاف نہیں کریگی ‘ امید ہے مخالف ارکان کا بھی ضمیر جاگ جائے گا‘ملکی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا‘کسی کے سامنے نہیں جھکا اورنہ قوم کوجھکنے دوں گا‘ آج کے دورکا پاکستان کسی کی غلامی قبول نہیں کرے گا۔
اتوار کویہاں پریڈ گراونڈ میں امربالمعروف جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے خط لہر اتے ہوئے کہاہے کہ ہمیں پتہ ہے باہر کن کن جگہوں سے دبا ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے‘.
وزیراعظم نے لکھی ہوئی تقریر کرتے ہوئے کہا کہ میں بڑی کم تقریر لکھتا ہوں لیکن کیونکہ بات ایسی ہے کہ میں یہ نہیں چاہتا کہ میں جذبات میں آکر کوئی ایسی بات کردوں کہ اس سے ہماری خارجہ پالیسی پر اثر پڑے۔
انہوں نے کہا کہ اسی لیے میں نے ذمہ دار ہو کر بڑا سوچ کر یہ تقریر لکھی اور میں ایک ایک جملہ بتاتا ہوں۔
عمران خان نے مزید کہاکہ ہمارے ملک کو پرانے لیڈروں کے کرتوتوں کی وجہ سے دھمکیاں ملتی رہیں اور ہمارے ملک میں ملک کے اندر موجود لوگوں کی مدد سے حکومتیں تبدیل کی جاتی رہیں‘ذوالفقار علی بھٹو نے جب ملک کو آزاد خارجہ پالیسی دینے کی کوشش کی تو ملک میں آج جیسے حالات بنا دیئے گئے اور ان حالات کی وجہ سے بھٹو کو پھانسی دی گئی۔
آج اسی بھٹو کے داماد آصف زرداری اور اس کے نواسے کرسی کی لالچ میں بھٹو کی قربانی کو بھلا کر اس کے قاتلوں کے ساتھ بیٹھے ہیں اور ان کی وکالت کر رہے ہیں۔
نانا کے نام پر سیاست کرنے والوں کو کرسی کی خاطر بھٹو کو پھانسی دلانے والوں کی وکالت پر شرم آنی چاہئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج ملک کو ایسے ہی حالات درپیش ہیں، باہر سے خارجہ پالیسی کو مروڑنے اور متاثر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، پچھلے مہینوں سے ہونے والی اس سازش کا ہمیں پتہ ہے، آج یہ جو قاتل اور مقتول اکٹھے ہو گئے ہیں، ان کو اکٹھا کرنے والوں کا بھی ہمیں پتہ ہے لیکن آج وہ ذوالفقار علی بھٹو والا وقت نہیں ہے۔
اب دور بدل چکا ہے، اب سوشل میڈیا کا زمانہ ہے اور کوئی چیز چھپتی نہیں ہے۔ہم سب سے دوستی کریں گے لیکن غلامی نہیں کریں گے۔پاکستانی قوم نے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ باہر کے اربوں روپے لے کر حکومت کے خلاف سازش کرنے والے غلاموں کو کامیاب ہونے دیں گے؟
وزیراعظم نے شرکاء سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میں نے آج آپ کو اس لئے بلایا ہے کہ ایک جمہوری شخص عوام کے پاس جاتا ہے، وہ کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتا اور چھپتا نہیں ہے۔
وزیراعظم نے اس موقع پر قوم کے سامنے خط لہراتے ہوئے کہا کہ یہ خط میرے پاس ثبوت کے طور پر موجود ہے، میں قوم کے سامنے پاکستان کی آزادی کا مقدمہ رکھ رہا ہوں، الزامات نہیں لگا رہا، کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہئے۔ میں اپنی قوم اور میڈیا سے یہ کہتا ہوں کہ ہمیں یہ سوچنا ہے کہ ہم کب تک ایسے رہنا چاہتے ہیں۔
بیرونی سازش کی ایسی بہت سی باتیں ہیں جو مناسب وقت پر سامنے لائی جائیں گی۔
وزیراعظم نے شرکاء سے سوال کیا کہ کیا انہیں اندازہ ہے کہ یہ کس کے کہنے پر چل رہے ہیں؟ ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں، میں زیادہ تفصیل نہیں بیان کرنا چاہتا اور ایسی بات نہیں کرنا چاہتا جس سے ملک کے مفاد کو نقصان پہنچے لیکن مجھے کسی کا ڈر نہیں ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بیس سال پیپلز پارٹی نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف سے بڑا کرپٹ کوئی نہیں لیکن نانا کے نام پر سیاست کرنے والا اب اپنے نانا کے قاتلوں کے ساتھ بیٹھ گیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے خلاف سازش کا پتہ چلنے پر ہمارے لوگ بھی واپس آ جائیں گے اور ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ارکان کے ضمیر بھی جاگ جائیں گے۔
وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ دین کے نام پر سیاست کرتے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھ سے لوگ پوچھتے ہیں کہ میں دین کی بات کیوں کرتا ہوں.
بعض کہتے ہیں کہ میں دین کوسیاست کیلئے استعمال کررہاہوں‘ وزیراعظم نے کہاکہ انہیں بڑی دیر سے دین کی سمجھ آئی‘جیسے جیسے مجھے دین کی سمجھ آنا شروع ہوئی تو ایک چیز واضح سمجھ میں آئی کہ ہمارے نبیﷺنے جو فلاحی ریاست بنائی وہ پاکستان میں نہیں البتہ دنیا کے بعض ممالک میں ہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ ہمارے دورمیں ریکارڈ ٹیکس جمع ہوئے‘ ہمارے پاس جیسے جیسے پیسہ آئیگا وہ قوم پرخرچ ہوگا۔
ہماری کوشش ہے کہ امیروں کوامیرترکرنے کی بجائے ان سے ٹیکس لیکر غریبوں پرخرچ کیاجائے۔ پانچ سال جب مکمل ہوں گے توقوم دیکھے گی کہ کسی بھی دورحکومت میں اتنی تیزی سے غربت کم نہیں ہوئی جتنی ہمارے دورمیں ہوئی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ساراڈرامہ اسلئے ہورہاہے کہ مشرف کی طرح عمران گھٹنے ٹیک کر انہیں این آراودیدے ،ان کی پہلے دن سے یہ کوشش ہے کہ حکومت ختم ہو‘یہ کہتے ہیں کہ ہم اللّٰہ کی خاص مخلوق ہیں اور ہماری چوری کو معاف کیا جائے۔