شاعر : جمیل یوسف
صفحات: 216، قیمت: 400روپے
ناشر: رُمیل ہائوس آف پبلی کیشنز، راول پنڈی۔
جمیل یوسف کا شمار پاکستان کے اُن قلم کاروں میں ہوتا ہے، جن کی ذات خود ایک دبستان ہے۔ آپ باکمال شاعر اور صاحبِ طرز نثر نگار ہیں اور ان دونوں حوالوں سےکئی کتابیں منظر عام پر آچُکی ہیں۔ ہمارے پیشِ نظر غزلوں اور نظموں کا مجموعہ ہے۔ شاعر نے اپنی ہر تخلیق پر تاریخِ ولادت بھی لکھ دی ہے، جس سے کتاب کی افادیت میں اور اضافہ ہو گیا ہے۔ صاحبِ کتاب کی غزل کی طرح نظم بھی ایک جداگانہ آہنگ رکھتی ہےکہ نظموں میں جذبات سے زیادہ فکر نمایاں ہے۔
جمیل یوسف اب درجۂ استادی پر فائز ہیں اور بہت سوچ، سمجھ کر شاعری کرتے ہیں۔ چوں کہ گزشتہ 60برس سے اُردو شاعری کو ثروت مند بنانے میں مصروف ہیں،تو ان کی غزل، ادب کی کلاسیکی روایت سے جُڑی ہوئی ہے۔ یوں بھی غزل کے مزاج آشنا ہیںاور غالباً اسی وجہ سے بعض نظموں میں بھی غزلیہ مزاج دَر آیا ہے۔
ان سے متعلق ممتاز ادیب، نقّاد، محقّق اور دانش وَر، پروفیسر فتح محمّد ملک کی یہ رائے سند کا درجہ رکھتی ہےکہ’’جمیل یوسف، اپنی نسل کے واحد دانش وَر ہیں، جنہوں نے مغل ہندوستان سے لے کر برطانوی ہند کے خاتمے تک اسلامیانِ ہند کی سیاسی اور فکری تاریخ پر متعدّد کتابیں اور مضامین لکھ کر اس حقیقت کو روشن تر کر دیا ہے کہ پاکستان کا طلوع، سائنس اور تاریخی صداقتوں کا ثمر ہے۔‘‘