سائنس دان مشکل سے مشکل کام کو آسان بنانے کے لیے جدید چیزیں متعارف کروا رہے ہیں۔ اس ضمن میں آسٹریلوی ماہرین نے طبی طالب علموں کے لیے سینسر سے بھرا دستانہ تیار کیا ہے جو ہاتھوں کی حرکات کی رہنمائی کرتا ہے۔ سرجیکل دستانوں میں لگے سینسر پہننے والے کی انگلیوں اور حرکات پر نظر رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ فیڈ بک اور رہنمائی بھی فراہم کرتے ہیں۔
اس دستانے میں انگشتِ شہات، انگوٹھے اور درمیانی انگلی کی پشت پر تاروں سے جڑے سینسر نصب کیے گئے ہیں۔ یہ تار کی صورت میں ہیں جنہیں ’’انرشیئل میژرمنٹ یونٹس‘‘( آئی ایم یو) کہا جاتا ہے۔ اس طرح ایک دستانے میں سینسر یا یونٹ کی تعداد نو کے قریب ہے۔ آسٹریلیا کی ویسٹرن سڈنی یونیورسٹی نے اسے تیار کیا ہے، جس کی آزمائش لیورپول ہسپتال میں کی گئی ہے۔ آئی ایم یو کا ڈیٹا دستانے کی پشت پرلگے ہوئے بہت چھوٹے سرکٹ تک جاتا ہے۔
یہ ڈیٹا بلیوٹوتھ طریقے سے اسمارٹ فون ، ٹیبلٹ، کمپیوٹر یا ڈیٹابیس کلاؤڈ تک جاتا ہے۔ سرجری کے طالب علموں نے سافٹ ویئر کی مدد سے اپنی ہاتھوں کو تربیت سے گزارا اور اس معلومات سے الگورتھم بھی درست انداز میں سیکھنے لگا۔اس ٹیکنالوجی کا پورا ڈیٹا بیس ایک کیٹلاگ کی صورت میں بنتا رہتا ہے جو بعد ازاں سرجنوں کے کام آتا ہے۔ یہ بتاتا ہے کہ جراحی کا درست طریقہ کونسا ہے ،جس سے سرجنز رہنمائی حاصل کرسکتے ہیں۔ دوسری جانب ان دستانوں کو آگمینٹڈ ریئلٹی کے ساتھ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔