• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عام طور پر تو شمسی سیل پر مشتمل پینل دھوپ کے وقت بجلی بناتے ہیں لیکن اب ایک خاص قسم کے شمسی سیل سے رات کے وقت بھی بجلی حاصل ہو سکتی ہے، تاہم توانائی کی قلیل مقدار سے ایک اسمارٹ فون چارج کیا جاسکتا ہے۔ دن بھر حرارت اور روشنی جذب کرنے کے بعد شمسی سیل رات کے وقت آہستہ آہستہ کچھ نہ کچھ توانائی خارج کرتے ہیں۔ اگر زمینی فضا سے باہر دور خلا میں شمسی پینل کسی خلائی جہاز پر نصب ہوں تو بیرونی خلا کا درجۂ حرارت تین کیلون ہوسکتا ہے اور یوں شمسی پینل اور بیرونی درجۂ حرارت کا فرق بڑھنے سے زیادہ بجلی بن سکتی ہے۔

اب زمین پر بھی یہ عمل ممکن ہوسکتا ہے۔ اس ضمن میں اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے پروفیسر شان ہوئی اور ان کے ساتھیوں نے عام استعمال ہونے والے شمسی سیلوں اور ان پرمشتمل سولر پینل پر تھرموالیکٹرک جنریٹر نصب کیا ہے۔ یہ نظام بالخصوص رات کے وقت درجۂ حرارت کے فرق کو استعمال میں لاکر تھوڑی مقدار میں بجلی بناسکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سولر پینل حرارت خارج کرنے کی بنا پر بہت مؤثر تھرمل ریڈی ایٹر ہوتے ہیں۔ 

رات کے وقت ان کا درجہ ٔحرارت اطراف کی ہوا کی گرمی سے بھی کم ہوجاتا ہے اور اسی موقع پر ہم اس سے توانائی حاصل کرسکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جب رات کے وقت تبدیل شدہ سولر پینل کا رخ آسمان کی جانب کیا گیا تو درجۂ حرارت کے فرق سے تبدیل شدہ شمسی سیل کے پینل نے 50 ملی واٹ فی مربع میٹر بجلی بنائی۔ لیکن یہ اصل شمسی پینل سے حاصل شدہ بجلی سے بہت کم ہے۔ یعنی دن کے مقابلے میں جو بجلی بنتی ہے اس کی 0.04 فی صد بجلی ہی بن پاتی ہے۔ 

 لیکن ایک مربع میٹر سے حاصل شدہ بجلی بھی چھوٹے آلات کی چارجنگ میں استعمال ہوسکتی ہے۔ اسے اسمارٹ فون اور ایل ای ڈی روشنیوں کو چارج کیا جاسکتا ہے۔ رات کو براہِ راست بجلی حاصل کی جاسکتی ہے اور اس کے لیے کسی اضافی بیٹری کی ضرورت نہیں ہوتی۔ بجلی کے مرکزی نظام سے دور رہ کر بھی بجلی کی اچھی مقدار حاصل کی جاسکتی ہے، تاہم اس تجربے کو بڑھا کر اس سے حاصل شدہ بجلی کی مقدار بڑھائی جاسکتی ہے۔

سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے مزید