• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جینیاتی ماہرین نے کئی سالوں کی کوشش کے بعد انسانی جین کا 100 فی صد نقشہ مکمل کرلیا ،یہ ایک تاریخی کارنامہ ہے ۔’’ہیومن جینوم پروجیکٹ ‘‘کا آغاز 1990 ء میںہو اتھا ،جس کے تحت انسانی جینوم کا ڈرفٹ میپ2000 ء میں پیش کیا تھا ۔جب 2003 ء میں یہ منصوبہ اختتام پذیر ہوا تو انسانی جینوم کے 92 حصے کا نقشہ مکمل ہو اتھا ۔8 حصے تب بھی باقی تھے ،ان حینوم حصوں کو ’’ہیٹروک میٹک ‘‘(Heterochromatic) کہلاتے ہیں جو کروموسومز کے کناروں (ٹیلومرز) پر اور درمیان (سینٹرومرز) میں ہوتے ہیں۔انسانی جینوم کے ہیٹروکرومیٹک حصے میں ایک ہی طرح کے ’’ڈی این اے‘‘ کی بہت زیادہ تکرار ہوتی ہے، جس کے باعث ماہرین کے لیے اسے پڑھنا بے حد مشکل ہورہا تھا۔

اسی لیے 2001 میں مختلف تحقیقی اداروں نے ’’ٹیلومر ٹو ٹیلومر کنسورشیم‘‘ (T2T Consortium) کےنام سے ایک منصوبہ شروع کیا ،جس کا مقصد ہر انسانی کروموسوم کو ایک کنارے (ٹیلومر) سے لے دوسرے کنارے (ٹیلومر) تک ’’مکمل‘‘ (یعنی ٹیلومرز اور سینٹرومرز سمیت) اور پوری درستگی کے ساتھ پڑھنا تھا۔جینیاتی سلسلہ بندی اور جینیاتی نقشہ کشی کی ٹیکنالوجیز خوب سے خوب تر ہوتی گئیںاور یہ کام آہستہ آہستہ کرکے آگے بڑھتا رہا۔ماہرین کے مطابق، اس نئے اور ’’مکمل ترین‘‘ انسانی جینوم کو T2T-CHM13 کا تیکنیکی نام دیا گیا ہے ۔اس میں ڈی این اے کے 3 ارب 5 کروڑ 50 لاکھ (3.055 بلین) اساسی جوڑوں (base pairs) کی مکمل سلسلہ بندی اور نقشہ کشی کی گئی ہے، جس کے درمیان کوئی خالی جگہ موجود نہیں۔

انسانی جینوم کے اس نئے نقشے کو مکمل کرتے دوران سائنسدانوں نے ڈی این اے کے مزید 20 کروڑ (200 ملین) اساسی جوڑے بھی دریافت کیے ہیں جن کے بارے میں ہم پہلے نہیں جانتے تھے۔ ان 20 کروڑ اساسی جوڑوں میں 99 نئے جین دریافت ہوچکے ہیں جن میں پروٹین بنانے سے متعلق واضح ہدایات (کوڈز) موجود ہیں۔

ان کے علاوہ، اسی حصے میں تقریباً 2,000 مزید ’’امیدوار جین‘‘ بھی سامنے آئے ہیں، جن کے بارے میں حتمی فیصلے کےلیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ٹی 2 ٹی کنسورشیم سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی جینوم کا یہ مکمل ترین نقشہ ایک بڑے تحقیقی سفر کا پہلا قدم ہے۔مستقبل میں اس پر مزید کام کیا جائے گا اور یہ نقشہ کئی امراض کی بہتر جینیاتی تشخص اور علاج میں کام آئے گا ۔

سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے مزید
سائنس و ٹیکنالوجی سے مزید