• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آلودہ اور جراثیم سے بھرے پانی کو پینے پردنیا کی آبادی کا بہت بڑا حصہ آج بھی مجبور ہے۔اس ضمن میں سوئزرلینڈ کے ماہرین نے غریب ممالک کے لیے شمسی توانائی سے چلنے والا کئی پرت کا حامل سولر واٹر فلٹر بنایا ہے جو پہلے مرحلے میں خطرناک ترین ای کولائی بیکٹیریئم کو کامیابی سے تلف کرتاہے، تاہم یہ دیگر مضرِ صحت اور جراثیم کو بھی تباہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ 

اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ کسی اضافی بیٹری سے نہیں بلکہ صرف شمسی توانائی سے کام کرتا ہے۔ دیکھنے میں یہ ہموار مستطیل نما پلیٹ لگتا ہے جسے سوئزرلینڈ کے ای پی ایف ایل انسٹی ٹیوٹ نے بنایا ہے۔ تحقیقی ٹیم کے سربراہ پروفیسر لیزلو فورو ہیں نے اس کے عین اوپر ایک ٹیوب لگائی ہے۔ 

نیچے سے بھرنے والا پانی کئی مراحل میں کئی پرتوں سے گزرتا ہے۔ یہ تمام نظام شیشے کی دو پلیٹوں کے درمیان بند کیا گیا ہے۔اس میں کاربن نینوٹیوب کے اوپر ٹائٹانیئم ڈائی آکسائیڈ کے نینوتار لپیٹے گئے ہیں۔ جیسے ہی اس نظام پر دھوپ پڑتی ہے اس کی الٹراوائلٹ شعاعیں ری ایکٹوو آکسیجن اسپیشیز بناتی ہیں۔ یہ ہائیڈروجن پرآکسائیڈ ، ہائیڈروآکسائیڈ اور آکسیجن پر مشتمل ہوتی ہیں۔ری ایکٹوو آکسیجن اسپیشیز وائرس ،اور بیکٹیریا کو مارنے میں اہم کردارادا کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان گنت اقسام کے جراثیم فوری طور پر ختم ہوجاتے ہیں۔ 

ماہرین کوا ُمید ہے کہ پانی میں موجود دیگر اقسام کی آلودگیاں یعنی کیڑے مار ادویہ اور زرعی کیمیکل بھی اس سے صاف کئے جاسکتے ہیں۔اس نظام میں سب سے اہم کردار ٹائٹانیئم ڈائی آکسائیڈ نینوتاروں کا ہے جو اپنے بل پر جراثیم کو مارتے ہیں اور اس میں الٹراوائلٹ شعاعیں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں، پھر نینو ٹیوب سورج سے حرارت جذب کرکے اس کام کو مزید تیز کرتی ہیں۔ اور ایک دن میں دو لیٹر تک پانی پاک صاف کرکے فراہم کرسکتی ہیں۔ اگر اس میں سونے کےنینوذرّات ملادیئے جائیں تو اس شمسی واٹر فلٹر کی افادیت مزید بڑھ سکتی ہےاور اس سے مزید استفادہ ہو سکتا ہے۔

سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے مزید
سائنس و ٹیکنالوجی سے مزید