وفاقی وزیر احسن اقبال نے سابق وزیراعظم عمران خان کی نفسیاتی کیفیت پر شبے کا اظہار کیا ہے۔
ایک بیان میں احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان پونے 4 سال وزیراعظم رہے ہیں، وہ اپنی جگ ہنسائی کروا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو معلوم ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے اعلامیہ میں رجیم چینج یا بیرونی سازش کا ذکر نہیں تھا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ جب عمران خان نے اعلامیہ کو اپنے مطلب کا رنگ دینے کی کوشش کی تو ڈی جی آئی ایس پی آر کو تردید کرنا پڑی۔
اُن کا کہنا تھا کہ حالیہ این ایس سی کی میٹنگ میں خاص طور پر سفیر اسد مجید کو مدعو کیا گیا، جن سے ان کا مدعا پوچھا گیا کہ کیا آپ کے ذہن میں کوئی بیرونی سازش یا رجیم چینج کا عندیہ یا شبہ ملا ہو؟
احسن اقبال نے یہ بھی کہا کہ اسد مجید نے جواب دیا کہ کوئی بیرونی سازش کا اُن کے کیبل میں عندیہ نہیں تھا، پریمیئر اینٹیلی جنس ایجنسز نے بھی صاف طور پر کہا کہ ایسا کوئی ثبوت یا معلومات نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسد مجید اور اینٹیلی جنس ایجنسیز نے تصدیق کی کہ امریکا کی طرف سے رجیم چینج سازش کا ثبوت نہیں، ایک سینئر افسر نے کہا کہ اگر ایسی چیز علم میں آتی تو اس میز پر نہ بیٹھے ہوتے سازش ناکام بنانے کے لیے کام کرتے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ انٹیلی جنس ایجنسیز کی نظر ہر کسی پر ہوتی ہے اگر کوئی سازش ہوتی ہے تو خلا میں نہیں زمین پر ہوتی ہے، ہمارے ایجنسیز کوئی ٹمک پور ریپلک کی ایجنسیاں نہیں، یہ ایک ایٹمی طاقت کی ایجنیسز ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہماری ایجنسیز کی کارکردگی کو دنیا میں ٹاپ ایجنسیز کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے، میٹنگ میں ہر لحاظ سے نفی ہوئی ہے کہ امریکا کی طرف سے کسی سازش کا کوئی ثبوت اور نہ ہی وجود ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ اپنے ذہنی منصوبوں، مائنڈ گیم کے لیے عمران خان نے پاکستان کی سیکیورٹی کو خطرات میں جھونک دیا تھا، لگتا ہے سابق وزیراعظم کسی ذہنی مفروضے کا شکار ہیں، مجھے ان کی نفسیاتی کیفیت پر شبہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 6 ہفتے کے لیے 3 کلیدی سیکیورٹی مراکز پشاور کور، کراچی کور اور ڈی جی آئی ایس آئی کو لیڈر لیس کردیا تھا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان تو دعا گو تھے کہ کاش ان کے خلاف عدم اعتماد آئے، سابق وزیراعظم نے ہمارے لیے ٹریپ لگایا ہوا تھا لگتا ہے وہ الٹا خود اس ٹریپ کا شکار ہوگئے تو انہیں امریکی سازش یاد آگئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان پاکستان کے کلیدی مفادات اور خارجہ پالیسی کے ساتھ کھیل رہے ہیں، یہ مراسلہ چیف جسٹس آف پاکستان کو ارسال کرچکے ہیں، عدالت سمجھے گی کہ خطرناک بات ہے تو از خود نوٹس لے سکتی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ امریکا میں ان کا کوئی ڈپلومیٹ بات کرے گا تو اپنی ملک کے پالیسی ابجیکٹیو کے لیے بات کرے گا، پاکستان کو یوکرین کے مؤقف کی سپورٹ اس لیے نہیں کرنی چاہیے تھی کہ ہم امریکا کو خوش کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین کے موقف کی سپورٹ اس لیے کرنی چاہیے کہ ہمارے ساتھ بھی بڑا دشمن پڑوسی ہے، کل کو وہ ہمارے خلاف جارحیت کرے تو کوئی ہمارے ساتھ کھڑا نہیں ہوگا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ کیس میں عمران خان کے خلاف دو جمع دو ،چار موجود ہیں، سابق وزیراعظم ممکنہ فیصلے سے ڈرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو متنازع کرنا چاہتے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ عمران خان حملہ کر رہے ہیں کہ شاید الیکشن کمیشن ڈر کر اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹ جائے، سابق وزیراعظم اگر سڑکوں کو ناپنا چاہتے ہیں تو ہم نے بڑی سڑکیں بنائی ہیں ناپیں اور مارچ کریں، یہ یہی کچھ کرسکتے ہیں اور تو کچھ انہیں آتا ہی نہیں، کنٹینر پر تقریریں کریں۔