• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

کراچی میں فٹبال مقابلوں میں میچ فکسنگ کے افسوس ناک واقعات

میچ فکسنگ کا عفریت پاکستانی فٹ بال میں تیزی سے بڑھتا جارہا ہے۔ کراچی میں ہونے والے گزشتہ دو ٹورنامنٹس میں میچ فکسنگ کے واضح ثبوت سامنے آئے جن میں ایک نیا ناظم آباد فٹ بال ٹورنامنٹ میں نیشنل شاہین کی ٹیم کو سوشل میڈیا پر ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد منتظمین نے ایکشن لیااور نیشنل شاہین کو ایونٹ سے آؤٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس سے قبل بینظیر فٹ بال اسٹیڈیم لیاری میں سندھ فٹ بال لیگ کے کورنگی چینلجز اور لاڑکانہ لیوپرڈز کے درمیان میچ بھی فکسنگ کی نظر رہا جس پر شائقین نےمیچ کے اختتام پر شدید احتجاج کیا اور اس کے بعد ہونے والے میچ کے دوران بھی کھلاڑیوں نےکالی پٹیاں باندھ کرمیچ فکسنگ پراحتجاج کیا۔

پہلے واقعہ کے مطابق نیا ناظم آبادجہاں گزشتہ سالوں سے رمضان المبارک میں رمضان کپ فلڈ لائٹ فٹبال ٹورنامنٹ کے نام سے ایونٹ ہوا جس میں بارہ ٹیموں نے شرکت کی۔ گروپ اے میں کراچی یونائیٹڈ، شاہد میموریل ڈسٹرکٹ ویسٹ، خان برادرز ٹھٹہ ، گروپ بی میں لیاری فائٹرز، مدھو محمدن، غریب شاہ ہونین، گروپ سی میں پاکستان ارمی، عبدل ایف سی، بنارس یونائیٹڈ جبکہ گروپ ڈی میں برما آفریدی، نیشنل شاہین اور بابل اسپورٹس لیاری شامل تھیں۔ ٹورنامنٹ کےکوارٹرفائنل میں نیشنل شاہین کو میچ فکس کرنے پر اگلے مرحلے سے آئوٹ کردیا گیا۔ 

نیشنل شاہین نے بابل اسپورٹس کو 6-3 سےہرا کر ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میں جگہ بنائی تھی۔ آفیشلز نے نیشنل شاہین کے سیمی فائنل میں پہنچنے کا باقاعدہ اعلان بھی کردیا تھا لیکن سوشل میڈیا پر ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد منتظمین نے ایکشن لیااور نیشنل شاہین کو ایونٹ سے آؤٹ کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔ منتظمین کا کہنا تھاکہ نیشنل شاہین اور بابل اسپورٹس کے درمیان میچ فکس تھا،جس کے واضح ثبوت موجود ہیں جبکہ میچ فکسنگ میں ملوث دوسری ٹیم بابل اسپورٹس پہلے ہی شکست کھا کر ٹورنامنٹ سے باہر ہوچکی ہے۔ میچ فکسنگ میں دونوں ٹیموں کے کھلاڑی ملوث تھے۔

دوسری جانب میچ میں شریک بابل اسپورٹس کلب نے بھی اپنے کھلاڑیوں کیخلاف ایکشن لیتے ہوئے ملوث کھلاڑیوں پر چار چار ماہ کی پابندی عائد کی اور شک کا فائدہ حاصل کرنے والے کھلاڑیوں پر 5 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔بابل اسپورٹس کلب انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ہاف ٹائم میں کھلاڑیوں نے ملی بھگت سے میچ فکس کیا۔ گزشتہ سال بھی ٹورنامنٹ میں ہونے والے میچز کی فکسنگ کی اطلاعات تھیں لیکن ثبوت نہ ہونے پر ایکشن نہ لیا جاسکا۔ سیمی فائنل سے نیشنل شاہین کے آئوٹ ہونے کے بعد برما آفریدی کو سیمی فائنل میں جگہ دی جو کہ گروپ کی تیسری ٹیم تھی۔

اس سےقبل شہید بینظیر فٹ بال اسٹیڈیم لیاری میں کھیلے جانے والے لیگ کے میچ میں کورنگی چینلجز اور لاڑکانہ لیوپرڈز کے درمیان لیگ میچ برابرکھیلا گیا۔ میچ برابر کرنے کیلئے دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں نے گول کرنے کے مواقع ضائع کئے۔ فٹ بال سے واقفیت رکھنے والوں اور شائقین کی بڑی تعداد جو میچ کو دیکھ رہی تھی، نے بھی دونوں ٹیموں کے کھیل سے اندازہ لگا لیا تھا کہ ان کا ارادہ کیا ہے۔ شائقین اور دیگر لوگوں کا کہنا تھاکہ دونوں ٹیموں نے جان بوجھ کر میچ ڈرا کیا تاکہ دونوں سیمی فائنل میں پہنچ جائیں۔

دلچسپ بات یہ تھی کہ اگلا میچ کھیلنے والی ٹیموں (ویسٹ یونائیٹڈ اور کراچی رائلز )کے کھلاڑیوں نےجان بوجھ کر میچ ڈراکرنے پر بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کراپنا میچ کھیلا جسے شائقین میں پذیرائی بھی حاصل ہوئی اور میڈیا نے کور بھی کیا۔ لیکن حیران کن بات یہ تھی کہ اس میچ کے فکس ہونے پر ٹورنامنٹ آرگنائزرز نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔ ملکی خاص طور پر کراچی کی تاریخ میں تواتر کے ساتھ دو واقعات میں اس طرح کی صورتحال سامنے آئی جسے میڈیا نے ہائی لائٹ کیا۔ بلاشبہ یہ میچز کراچی کی فٹ بال کی تاریخ کے بدترین میچز شمار کئے جائیں گے۔ 

پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے تنازع اور فیفا نارملائزیشن کمیٹی کے معاملات سنبھالنے کے بعد اس وقت صوبائی فٹ بال ایسو سی ایشنز بھی براہ راست ٹورنامنٹس میں کسی قسم کی کارروائی سے گریزاں ہیں اس لئے فٹ بال کے حسن کو تباہ کرنے والوں کا احتساب فی الحال ممکن نہیں ہے۔ فٹ بال سے تعلق رکھنے والے سینئرز کا کہنا تھا کہ بیک وقت دو ایونٹس میں میچ فکسنگ کاہونا بڑا واقعہ ہے۔ میچ فکسنگ کی روک تھا کیلئے عملی اقدامات کی فوری ضرورت ہے تاکہ اس ایشو سے بچا جاسکے۔ 

انہوں نے نیا ناظم آباد فٹبال کپ اور سندھ فٹ بال لیگ میں میچ فکسنگ کے واقعہ کو شرمناک قرار دیا۔ پاکستانی فٹ بال ٹیم کے سابق کپتان عیسی خان نے فٹ بال ٹورنامنٹ کے دوران میچز فکس ہونے اور ان کے باقاعدہ ثبوت فراہم کئے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا بھر میں کھیلوں میں میچ فکسنگ کھیل کو تباہ کررہی ہے۔پاکستانی کھیلوں میں بھی میچ فکسنگ کا عمل دخل بڑھ گیا ہے۔ کرکٹ میں میچ فکسنگ سے پاکستان کا نام بدنام ہوا ہے اور کئی کھلاڑیوں کا کیریئر تباہ ہوگیا۔ عیسی خان نے کہا کہ فٹ بال میچز فکس ہونے سے بچانے کیلئے آرگنائزرز کو کسی بھی ایک گروپ کے میچز ایک ہی ٹائم پر شروع کرنے چاہئیں۔ 

آرگنائزنگ کمیٹی اپنے قوانین پر سختی سے عمل کرائےاور اگر کسی میچ میں کسی قسم کا شک و شبہ ہو تو میچ کمشنر کی رپورٹ حاصل کی جائے اور اس پر فیصلہ کرتے ہوئے دونوں ٹیموں کو ایونٹ سے آئوٹ کردیا جائے۔ میچ فکسنگ کا ایک واقعہ قومی چیلنج کپ فٹ بال میں بھی ہوا تھا جس میں زیڈ ٹی بی ایل اورحبیب بینک کی ٹیموں کو ایونٹ سے آؤٹ کرکے نیچے والی ٹیموں کو موقع فراہم کیا گیا تھا۔ میچ فکسنگ سے بچنے کا واحد حل یہی ہے کہ آپ سخت قسم کے قوانین بنائیں۔ 

ملوث کھلاڑیوں کو بھی سزادیں اور ملوث ٹیموں پر بھی ایک سال کی پابندی عائد کی جائے۔ کھیلوں کے حوالے سے میں ایک بات اور کہوں گا کہ سابق وزیراعظم عمران خان جو خود بھی اسپورٹس مین تھے، انہوں نے کھیلوں کے ساتھ جو ظلم کیا ہےاس کا تدارک ہونا چاہئے۔ نئی حکومت اور وزیراعظم شہباز شریف تمام اداروں میں کھیلوں کی ٹیمیں بحال کریں۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید