فیض لدھیانوی
عید مبارک آئی ہے
سچی خوشیاں لائی ہے
امی ہم کو عیدی دو
عید ہنسانے والی ہے
جیب ہماری خالی ہے
ابا ہم کو عیدی دو
سارے روزے ختم ہوئے
پہلے پیسے ہضم ہوئے
آپا ہم کو عیدی دو
عیدی ہے یہ بھیک نہیں
ٹال کے جانا ٹھیک نہیں
بھیا ہم کو عیدی دو
امی کی ماں جائی ہو
صرف سویاں لائی ہو
خالہ ہم کو عیدی دو
گھر میں گاڑی گھوڑا ہے
جو کچھ بھی دو تھوڑا ہے
ماموں ہم کو عیدی دو
آج نہیں پڑھنے کا غم
آج بڑے نواب ہیں ہم
نانی ہم کو عیدی دو
عمدہ کپڑے پہنے ہیں
کپڑوں کے کیا کہنے ہیں
نانا ہم کو عیدی دو
کنجوسی کو جانتے ہیں
باتوں سے کب مانتے ہیں
دادی ہم کو عیدی دو