ڈاکٹر رفعت سلطانہ
ایسوسی ایٹ پروفیسر یونیورسٹی آف سندھ
جوائنٹ سکریٹری ذوالوجیکل سوسائٹی آف پاکستان
انسانی جسم کے ہر خلیے میں پروٹین موجود ہوتا ہے۔ پروٹین کی بنیادی سافٹ امینواسیڈ پر مشتمل ہے، یہ ہی وجہ ہے کہ یہ خلیات کی تعمیرات کے ساتھ ساتھ احسن کی مرمت کے لیے بھی کوشاں رہتی ہے۔ جسم کو پروٹین کی ضرورت آپ کی روز مرہ سرگرمیوں پر منحصر ہے۔ پروٹین عام طور پر گوشت، ترکی، بطخ، ایمو، ہنس ، پرندے مچھلی اور سمندری غذا جن میں چھینگے ، کیکڑے ، لابسٹر، مسلڈ، سہب، سیکیلس اور انڈے شامل ہیں۔
ان سے پوری ہوتی ہے ،تاہم دودھ اور دودھ سے تیار شدہ مصنوعات جن میں دہی اور پنیر شامل ہیں۔ پروٹین مہیا کرنے والے اہم اجزا شمار ہوتے ہیں اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ ممالک جہاں قحط سالی اور غذائیت کی وجہ سے انسانی رسائی پروٹین مصنوعات تک ممکن نہیں ہیں تو کیا اس کا کوئی متبادل راستہ ہے؟ تو اس کا جواب ہاں ہے ،کیوں کہ پروٹین حاصل کرنے کا ایک بہت ہی سستا۔ فوری دستیاب ذریعہ حشرات ہیں۔ یہ حشرات کی وہ پوشیدہ خاصیت ہے ،جس کو اب تک کوئی جان نہیں پایا ہے اور عوام الناس تو حشرات کے اس پہلو سے بالکل ہی ناآشنا ہیں۔
ورلڈ فوڈ پروگرام (WFP) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 38 ممالک میں سے 43ملین کے لگ بھگ لوگ قحط یا خوراک کے سنگین بحران سے دوچار ہیں جن میں خاص کر ایتھوپیا ، نائجیریا، جنوبی سوڈان اور یمن وغیرہ شامل ہیں، جہاں بھوک اور افلاس کی سطح کافی اونچائی پر ہے۔ ان ممالک کو فوری طور پر جان بچانے والی امداد کی اشد ضرورت ہے خاص کر ایسی اجناس جو امن احسن کے خلیات کی تھوڑ پھوڑ کی فوری مرمت کا باعث بنے اور ان میں توانائی لیول بحال ہو سکے۔ پروٹین بنیادی خوراک کا ایک لازمی جزو ہے لیکن ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ایک ارب لوگ پروٹین کی کمی کا شکار ہیں ،یہ مسئلہ وسطی افریقا اور جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ سنگین ہے جہاں تقریباً 30فی صد بچے پروٹین سے محروم ہیں۔
پروٹین کیڑوں میں پائے جانے والا ایک اہم جز ہے جو تقریباً 30تا 65فی صد کے درمیان ہوتا ہے۔ پروٹین کے معیار کا تعین امینو ایسڈ کی ساخت اور پروٹین کے ہضم ہونے پر کیا جاتا ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ کیڑوں میں تقریباً 96فی صد پروٹین شامل ہوتی ہے جب کہ ٹریٹوفن اور لائینسن کی مقدار بہت محدود ہوتی ہے ۔انسانی غذائیت کے لئے کیڑوں کی پروٹین کا تخمینہ لگانا باقی ہے ،تاہم نابالغ چوہوں یر تجربات کرنے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ کریکٹسی خاص کر اس کی ایک نوع (Acheta domestica) میں پروٹین کی مقدار بہت زیادہ ہے یہ ہی وجہ ہے کہ بیرونی ممالک میں یہ زیادہ کھایا جانے والے حشرات میں اور تجارتی پیمانے پر اس کی پیداوار کو بڑھانے کے لئے کوششیں جاری ہیں۔
کریکٹس میں اجتماعی تخمینہ پروٹین لیول 55 تا73فی صد ، چکنائی 4.30فی صد سے 33.44 فی صد اور پولی ان سہچوریڈ فیٹی اسیڈ (PUFA) کی شرح 58 فی صد ہوتی ہے، یہ ہی وجہ ہے کہ اس کو ایک مکمل غذائی جز تصور کیا جاتا ہے۔ موجودہ تحقیقی شواہد اس بات کے ضامن ہیں کہ حشرات پروٹین کی فراہمی کے لئے آنے والے بحران سے نمٹنے میں فعال کردار ادا کر سکتے ہیں۔ مجموعی طور پر کیڑوں میں پروٹین، چکنائی، اور مائیکرو نیوٹرین کی کافی مقدار پائی جاتی ہے، تاکہ خوراک میں براہ راست استعمال اور بالواسطہ استعمال دونوں کے ذریعے عالمی صحت اور غذائی تحفظ میں بہتری لانے میں مدد مل سکے۔
مزید برآں یہ کہ حشرات کا ماحولیاتی اثر کم اور اقتصادی قدر بہت زیادہ ہے۔ ان سے اہم مائیکروہیل خطرات لاحق ہونے کا بھی خطرہ نہیں ہے ،یہ ہی وجہ ہے کہ مغرب میں لوگ حشرات الاراض کو جانوروں کی خوراک کے طور پر استعمال کرنے کے لئے کوشاں ہیں ،تاہم براہ راست استعمال سے ہچکچاتے ہیں جب کہ یہ حشرات افریقا، ایشا (خصوصاً چین) اور لاطینی امریکا کی بہت سے ثقافتوں میں ایک روایتی خوراک کے طور پر لئے جاتے ہیں۔ غذائی طور پر استعمال ہونے والے حشرات میں (Mealworm) جوں کیڑے، ٹڈیاں (Locust) چیونٹی، موم کے کیڑے (Wax-worm) دیمک ، کرکٹ (Crickets) اور Bugs شامل ہیں۔ ان حشرات کی غذائی افادیت اور ذائقہ مختلف ہے، تاہم Bugs اورLocust کا ذائقہ بڑا اعلیٰ تصور کیا جاتا ہے۔
حشرات کے کھانے کو عرف عام میں (Entomophagy) سے موسوم کیا جاتا ہے۔ حشرات کو کھانا کوئی جدید دور کا تقاضا یہ فیشن نہیں ہے بلکہ آثار قدیمہ کے شواہد سے ملتی ہے کہ انسانی ارتقاء کو انیٹو موفاگس کے طور پر ہی متعارف کروایا گیا موجودہ دور میں اب جہاں غذائی قلت کا بحران ہے وہاں (Entomophagy) کاتصور ایک بار پھر سے اُجاگر ہو گیا۔ انسانی صدیوں سے اپنی خوراک میں ایک مخصوص انداز سے کیڑوں کا استعمال کر دیا ہے ،جس سے وہ اپنی پروٹین اور مائیکرو نیوٹرنیشن کی کمی پورا کر رہا ہے۔ وسطی افریقا میں غذائی پروٹین کا 50 فی صد حصہ کیڑوں سے حاصل کیاجاتا ہے۔ حشرات کی مارکیٹ ویلیو حیوانی پروٹین کی بہت سے متبادل ذرائع سے زیادہ ہوتی ہے۔
اب تک تقریباً حشرات کی 2000 اقسام کو 113ممالک میں پروٹین کے حصول کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ اقدام متحدہ نے بھی عالمی سطح پر خوراک کے بحران کو کم کرنے کے لئے(Entomophagy) کے رجحان کو سراہا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں غذائی بحران کم کرنے کے لئے حشرات کو متعارف کروانے کی ضرورت ہے؟ جب کہ حالیہ (Entomophagy) کو وسیع پیمانے پر نفاد کی راہ میں حائل روکاٹوں اور ان کا مقابلہ کرنے کے لئے ضروری اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ کیڑوں کی انواع جو سب سے زیادہ کھائی جاتی ہیں وہ اپنی سائز اور دستیابی کی وجہ سے مقبول ہیں۔ کیڑوں کو کتنا بڑا ہونا چاہیے کہ وہ بآسانی پکڑے جا سکے۔
ذیل میں ان حشرات کا ذکر ہے جو مغربی ممالک میں بہت پسند کیے جاتے ہیں اور یہ تقریباً ہر رسیورانٹ کی زہنت میں ان میں خاص کر کولیولیپٹرا 31 فی صد، لیپیدوٹیرا 18فی صد شہد کی مکھیاں کنڈی، چینیوٹیاں 14فی صد اور ٹڈے ٹڈیاں کرکٹ تقریباً 13فی صدکی شرح سے سرفہرست ہیں جبکہ Leaf Hopper Cicada اسکیل حشرات کا تناسب 10 فی صد ہے دیمک ، ذریگن فلائیز امڈوناٹا 3 فی صد اور مکھاں 2 فی صد کے حساب سے شامل ہیں۔ تھائی لینڈ میں حشرات کی 150 اقسام کھائی جاتی ہیں جن میں تھائی لوگوں کی سب سے مرغوب غذا Wild-Harestinsect فصلوں پر ابتدائی دنوں میں پائے جانے والے حشرات میں ان کو یہ تھائی لوگ بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔
بالکل اسی طرح جب 1978 میں ٹڈی دل کاحملہ ہوا تو تھائی لوگوں نے ٹڈی دل کو پکڑ پکڑ کر اپنی خوراک کا حصہ بنایا اور اس رجحان کو فروغ دینے کے لئے تھائی حکومت نے مہم چلائی ،جس کے نتیجہ میں نہ صرف ٹڈی دل کا خاتمہ ہوا بلکہ یہ ڈش اتنی مقبول ہوئی کہ یہ آج بھی تھائی لوگوں کے ناشتے کا بنیادی جزو ہے۔ ان حشرات کی مارکیٹ ویلیو کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتاہے کہ کچھ کسان صرف ان کیڑوں کو حاصل کرنے کے لئے فصل کاشت کرتے ہیں ،تاکہ بروقت اور وافر مقدار میں حشرات کی سپلائی ممکن ہوسکے یہ حشرات ان کی اضافی آمدنی کا بڑا موثر ذریعہ ہیں۔
کریکٹس کی پروکشن تھائی لینڈ میں بہت مقبول ہے، جس کے لئے وسیع پیمانے پر سہولیات موجود ہیں۔ تھائی لینڈ کے ساتھ ساتھ کینیا میں بھی کیڑے کھانے کی ایک قدیم روایت موجود ہے۔ کینیا میں سب سے مقبول غذا Rhynchophrus Phonicis لاروا ہے جو کہ فصلوں میں ابتدائی مرحلے پر پایا جاتا ہے۔ اس طرح برکینا فاسو میں سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا کیڑا(Crina buty rospermi) ہے۔
حشرات کا استعمال حیوانانی فیڈ میں کیا جاتا ہے۔ مغربی ممالک میں کیڑوں کی کئی اقسام کو حیوانائی جانوروں کی خوراک بنانےمیں کیا جاتا ہے۔اس میں سرفہرست پولٹری اور فش انڈسٹری میں یہ لازم جزوہیں ،یہ کیڑوں کو قدرتی طور پر بھی اپنی خوراک کا حصہ بناتے ہیں یہ ہی وجہ ہے کہ انڈسٹری مالکان ان حیوانات کی فیڈ بنانے میں حشرات کا استعمال کرتے ہیں۔ کئی ممالک میں سویا بین کے تیل کو (Black Flies) مکھوں کا لاروا کے ساتھ ملا کر پولڑی کی پیداوارکو کم دونوں میں بڑھانے کے لئے کیاجاتا ہے یہ، غذائی طریقہ کئی صدیوں سے رائج ہے۔
افریقا اور اشیا کے کئی چھوے بڑے بولڈر فارموں میں اس فیڈکا استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ کیڑوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے مچھلیوں کے تالابوں میں لائنس کا استعمال کرتےہیں۔ لائیس لٹکانے کی وجہ سے حشرات احسن کی طرف رُخ کرتےہیں۔ بنیادی طور پر کالی سیاہی مکھی گھریلو مکھاں۔ کے لاروا، ریشم کے کیڑے، فیڈنگ ٹرائلز میں استعمال ہوتے ہیں۔ اس طرح ہی گیٹ فش۔ تیل تلپیا کی غذا میں75فی صد تک مچھلی کے کھانے کو بغیر کسی منفی اثر کے گھریلو مکھی کے میگوٹ سے تبدیل کر کے اس کی غذائی قلت کو ختم کیا گیا ہے۔
اگرچہ انینوموفیجی کے لئے بے شمار مواقع ہیں لیکن اس شعبہ میں تحقیق کا فقدان ہے، جس کی وجہ سے اس تصور کو معاشرے نے خاص کر مشرقی ثقافت میں اجاگر کرنے میں کئی روکاٹیں پیش عمل ہیں۔ جن میں کیڑوں میں اینٹی نیو ٹریٹ خصوصیات، ذخیرہ اندوزی اور الرجک درعمل سے متعلق خوراک کی سیکورٹی کے لئے اب تک کوئی لائحہ عمل مرتب نہ ہونا وغیرہ ۔ دراصل Chitin ایک ساختی نائٹروجن پر مبنی کاربوہائیڈیٹ ہے جو حشرات کے خارجی ڈھانچے میں پایا جاتا ہے، جس میں پروٹین کے ہضم ہونے پر ممکنہ منفی اثرات کی وجہ سے اینٹی نیوٹرینٹ خصوصیات پیدا ہو سکتی ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ کیڑوں کے استعمال سے قبل ان کی پروکیشن میں Chitin کو ہٹانےکی سفارشات کی گئیں ہیں ،تاکہ کیڑے پروٹین کے معیار میں بہتری لائی جا سکی۔ کچھ کیڑوں میں زہر کا لیول بہت زیادہ ہوتا ہے۔ ان زہریلی مرکبات کی وجہ سے ان کو دو گروپ میں تقسیم کیا گیا ہے۔
1) کریٹو ٹوککیسس جب کہ دوسرا گروپ فیسنروٹولکسکس ہے۔ اس میں کریٹو ٹوکسکس میں زہریلا مواد زیادہ ہوتا ہے، تاہم اس زیریلی مواد کی شرح انسانی صحت کے لئے مضر نہیں ہے۔ اس کا کامیاب تجربہ چوہوں پر کیا گیا نابالغ چوہوں کو 90 دن کی مدت تک مختلف ٹرائلز پر رکھا گیا لیکن ان میں کوئی بھی زیریلی مواد کے اثرات نمودار نہیں ہوئے ،تاہم مجموعی طور پر ان خودربینی کیڑوں کی غذائیت مخالف خصوصیات پر ڈیٹا محدود ہے۔ اور مزید تحقیق کی اشد ضرورت ہے۔
یورپی فوڈ سیفٹی اتھارٹی نے ایک رسک پروفائل شائع کیا ہے، جس میں کیڑوں سے متعلق خطرات کا جائزہ لیا گیا اور یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ فی الحال اجازت شدہ فیلڈ مواد کو یہ حشرات کےگروتھ اسٹریٹ کے طور پر استعمال کیا جائے اور خودربینی حشرات کی محفوط شیلف لائف قائم کرنے کے لئے مزید منظم پلٹ فارم بنایا جائے۔ حشرات توانائی، پروٹین، معدنیات اور وٹامنز کا بہترین ذریعہ ہیں، جس میں توانائی کا مواد دوسرے تازہ گوشت کے وزن کے برابر ہے۔ حشرات کےکئی آرڈز میں تاہم یہ پانچ آڈر دنیا میں سب سے زیادہ انسانی خوراک کا حصہ بنتےہیں۔
کیڑوں کا ا نسانی خوراک میں استعمال کے لئے اس ٹیکنالوجی پرکئی قسم کے نفسیاتی ردعمل کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ ممالک جہاں پر انیٹو موفیجی کا تصور معمول ہے اور وہاں کیڑوں کو ایک صنعت میں باقاعدہ پروان چڑھانے کے لئے اس کی بھر پور مارکیٹنگ کی جاتی ہے، تاہم اس کے برعکس کچھ ممالک میں اس کے کھانے پر منفی ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔ آج تک تحقیقی شواہد اس بات کے ضامن ہیں کہ حشرات پروٹین کی فراہمی کا بہترین متبادل ہیں اور یہ آنے والے بحران سے نمٹنے میں بہت موثراور کار آمد کردار ادا کر سکتے ہیں۔
مجموعی طور پر کیڑوں میں پروٹین، چکنائی اور مائیکروٹیوٹریشن کی کافی مقدار ہوتی ہے، تاکہ خوراک میں براہ راست استعمال اور باواسطہ استعمال دونوں کے ذریعے عالمی صحت اور غذائی تحفظ میں بہتری لانےمیں مدد ملے۔ مزید برآں کہ حشرات کا ماحول پرکوئی منفی اثر نہیں یہ ہی وجہ ہے کہ اس کا اقتصادی گراف بہت بہترہو گا۔ اگر اس ضمن میں تحقیقی کاوشوں کو بڑھایاجائے۔
یونیورسٹی آف سندھ Departmat of plant Protection DPP کے اشتراک سے تھر اور کئی ریگستانی علاقوں میں اگاہی مہم کا انعقاد کیا گیا ،جس کے نتیجے میں لوگوں میں ٹڈی دل کےبارے میں شعور اُجاگر ہوا اور بڑے پیمانے پر اس کو لوگوں کی خوراک کا حصہ بنایا گیا نہ صرف یہ بلکہ اس کی سپلائی کو پولڑی اور فش انڈسٹری تک بھی رسائی دلوائی گئی۔