• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹیبلشمنٹ سے پیغامات آرہے ہیں، ان کے نمبرز بلاک کردیئے، الیکشن کی تاریخ کے اعلان تک بات نہیں ہوگی، عمران خان

مردان، اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، ٹی وی رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے پیغامات آ رہے ہیں لیکن میں کسی سے بات نہیں کر رہا،انکے نمبرز بلاک کر دیئے ہیں، جب تک الیکشن کا اعلان نہیں ہوتا، تب تک کسی سے بات نہیں ہو گی.

 کرپشن مقتدر حلقوں کیلئے کوئی مسئلہ نہیں، جن لوگوں کو لایا گیا اس سے بہتر تھا پاکستان پر ایٹم بم گرا دیتے، آٹھ دس افراد کو سزائیںہو جاتیں تو احتساب عمل مضبوط ہوتا لیکن نیب اور عدلیہ انکے کنٹرول میں ہے.

آخر وقت اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات اچھے تھے ، اسٹیبلشمنٹ سے اختلاف عثمان بزدار اور سابق ڈی جی ISI معاملے پر ہوا تھا، مقتدر حلقے چاہتے تھے میں عثمان بزدار کو ہٹا دوں انہیں ہٹاتا تو پنجاب میں پارٹی تقسیم ہو جاتی، اللہ گواہ ہے جنرل فیض کو آرمی چیف بنانے کا سوچا بھی نہیں تھا.

 ایک ایک میر جعفر کی شکل میرے دل پر نقش ہے، جو سازش کا حصہ بنے ان کو پاکستان کی فکر نہیں ، ہمیشہ ایسے فیصلے ہوتے رہے جس سے میری حکومت کمزور رہے، پنجاب میں ن لیگی ایم پی ایز کو کہا گیا جہاں ہو وہی رہو، نیوٹرلز کو خبردار کردیا تھا کہ اگر سازش کامیاب ہوئی تو معیشت ڈوب جائیگی، امپورٹڈ حکومت کی کوئی پالیسی نہیں، شہباز شریف کے علاوہ بھی کردار میر جعفر اور میر صادق ہیں، ساری قوم الیکشن کمشنر کی طرف دیکھ رہی ہے، لوٹوں کو بچایا تو یہ قوم آپ کو بھی معاف نہیں کریگی، بلاول بھٹو امریکا سے پیسے مانگنے جا رہا ہے، امریکا سے کہے گا کہ ہماری مدد کریں ورنہ عمران خان پھر آجائیگا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں جمعہ کو بنی گالہ میں صحافیوں سے گفتگو اور مردان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینئر صحافیوں سےگفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ بادی النظر میں ان سے غلطی کہاں پر ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ اس بات پران کااندازہ غلط نکلاکہ وہ سمجھتے تھے کہ کرپشن طاقتور حلقوں کیلئے کرپشن ایک بڑا مسئلہ ہے لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ کرپشن مقتدر حلقوں کیلئے کوئی مسئلہ ہی نہیں۔ انہوں نے کہا سازش کرنے والوں نے غلط اندازہ لگایا،انہیں پتا نہیں تھا کہ مجھے ہٹانے پر اتنی عوام سڑکوں پہ نکل آئیگی۔

 عمران خان نے کہا کہ میرے لیے یہ دھچکا تھا اور میں یہ یقین نہیں کرسکتا کہ ملک پر چوروں کو مسلط کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو لایا گیا، اس سے بہتر تھا کہ پاکستان پہ ایٹم بم گرا دیتے۔

عمران خان نے صحافیوں سے سوال کیا کہ جولوگ سازش کاحصہ بنے ان لوگوں کو پاکستان کی فکر نہیں ہے؟ کیا پاکستان کا مفاد انکی ترجیحات میں نہیں تھا؟ وہی بااثرلوگ جو مجھے پچھلے حکمرانوں کی کرپشن کی کہانیاں سنایا کرتے تھے، بعد میں وہی لوگ مجھے کہتے تھے کہ آپ دوسروں کے کرپشن کیسزپر توجہ دینے کی بجائے اپنی کارکردگی پر توجہ دیں۔عمران خان نے کہا کہ جو چورلائے گئے انہوں نے ہر ادارہ اور عدالتی نظام تباہ کر دیا۔

 اس موقع پر عمران خان نے سوال کیا کہ کون سا حکومتی اہلکاران مجرموں کے کیسز کی تحقیقات کریگا؟ عمران خان نے کہا کہ نیب اورعدلیہ پرہمارا اثرنہیں تھا لیکن جن کا اثر تھااگروہ چاہتے تو آٹھ سے دس لوگوں کو سزائیں ہو جاتیں۔

انکا کہنا تھا کہ اگران آٹھ دس لوگوں کو سزا ئیں ہو جاتیں تو اس سے احتساب کا عمل مضبوط ہوتا اور حالات مختلف ہوتے، لیکن انہوں نےا یسا نہیں ہونے دیا۔ عمران خان سے جب پوچھا گیا کہ اسٹیبلشمنٹ سے انکے تعلقات کیوں خراب ہوئے تو انہوں نے جواب دیا کہ آخری دن تک اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات اچھے رہے۔

 دو معاملات پر اسٹیبلشمنٹ سے اختلاف رہا۔مقتدر حلقے چاہتے تھے کہ میں عثمان بزدار کو وزارت اعلیٰ سے ہٹاوں۔ اگر عثمان بزادکو ہٹاتا تو پنجاب میں تحریک انصاف تقسیم ہوجاتی۔ کیونکہ مختلف دھڑوں کو کوئی اور قابل قبول نہیں ہوتا۔

 عمران خان نے مزید کہا کہ اگر وزیراعلیٰ کی تبدیلی پر دبائو ڈالنا ہی تھا تو سندھ میں کارکردگی اور کرپشن کے حالات بدترہیں۔

 انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے دوسرا اختلاف سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے معاملے پرتھا، میں چاہتا تھا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی سردیوں تک رہیں۔ انہیں برقرار رکھنے کی ایک وجہ افغانستان کی صورتحال تھی، جبکہ میں ڈی جی آئی ایس آئی اپنی حکومت کیخلاف ہونے والی سازش کوروکنے کیلئے بھی برقرار رکھنا چاہتا تھا، کیونکہ مجھے اپوزیشن کی سازش کا جون سے معلوم تھا۔

انہوں نے کہ میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی کو آرمی چیف بنانے کا سوچا ہی نہیں تھا۔

عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیشہ ایسے فیصلے ہوتے رہے کہ میری حکومت کمزور رہے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدا میں ہی ن لیگ کے 30 ایم پی ایز پنجاب میں ہمارے ساتھ مل کرفارورڈ بلاک بنانا چاہتے تھے۔اگر فارورڈ بلاک بن جاتا تون لیگ کی سیاست ختم ہو جاتی۔

لیکن ان ایم پی ایز کو طاقتور حلقوں نے پیغام دیا کہ جہاں ہیں، وہیں رہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شریف برادران کے علاوہ بھی میر جعفر اور میر صادق ہیں۔ لیکن ابھی وقت نہیں کہ انکے سامنے لائوں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے یہ بھی پتا کہ لندن میں کون ، کس سے اور کب کب ملتا رہا ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ میں یوکرین معاملے پر abstain کرنا درست فیصلہ تھا۔

اس معاملے پر حکومت کی پوزیشن درست تھی۔ عمران خان نے مزید کہا کہ بیس مئی سے لانگ مارچ کے لئے تیاری شروع کریں گے۔ جب عوام سڑکوں پرنکلتے ہیں تو بہت سے آپشن کھل جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے پیغامات آ رہے ہیں لیکن میں کسی سے بات نہیں کر رہا۔

 انہوں نے کہا کہ میں نے ان کے نمبرز بلاک کر دیئے ہیں، جب تک الیکشن کا اعلان نہیں ہوتا، تب تک کسی سے بات نہیں ہو گی۔ مردان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ مجھے کہا جاتا ہے اپنی جان کی حفاظت کرنا، آپکی جان کو بیرونی اور اندرونی مافیاز سے خطرہ ہے۔

 انہوں نے کہا کہ مردان کے عوام کے پاس ایک خاص مقصد پاکستان کی حقیقی آزادی کیلئے اسلام آباد آنے کی دعوت دینےکیلئے آیا ہوں۔ انکا کہنا تھا آپ سب کو اسلام آباد جانے کیلئے تیار کر رہا ہوں، جب کال دوں تو آپ میرے ساتھ اسلام آباد چلیں، اسلام آباد سیاست کیلئے نہیں ایک انقلاب کیلئے بلا رہا ہوں۔

 انہوں نے کہا کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا تو عوام کا سمندر ان کرپٹ حکمرانوں کو بہا لے جائیگا۔ سابق وزیراعظم کاکہنا تھا کہ ملک کی قیادت کون کریگا، اس بات کا فیصلہ کوئی مفرور نہیں بلکہ پاکستان کے عوام کرینگے، امریکی سازش کے تحت پاکستان کی منتخب حکومت کو ہٹا کر عوام کی توہین کی گئی، پاکستان کی توہین کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ایک معمولی نوکر نے پاکستان کے سفیر کو بلا کر دھمکی دی کہ اگر عمران خان کو نہیں ہٹایا گیا تو پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑیگا، میں اس سے پوچھتا ہوں، تم ہو کون پاکستان کو معاف کرنے والے؟ کیا ہم امریکیوں کے غلام ہیں، ہم انکے نوکر ہیں؟ ہم انکے نوکر یا غلام نہیں، ہم امریکیوں کے غلام نہیں، شہبازشریف اور آصف زرداری انکے غلام ہیں، ہمیں امریکا کے غلاموں سے ملک کو آزاد کرانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فضل الرحمٰن کو مولانا کہنا مولانا حضرات کی توہین ہے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے خلاف مہم چلائی گئی اور اس مہم میں کس کس میڈیا ہاؤس کو پیسہ دیا گیا، اس بارے میں ساری معلومات ہیں، اب میڈیا کے نمائندے عوام سے مہنگائی سے متعلق سوال کیوں نہیں کرتے، جیسا کہ وہ ہماری حکومت کے دوران کرتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب مجھے سازش کا پتا چلا تو میں ان لوگوں کے پاس گیا جو سازش روک سکتے تھے ان کو بتایا کہ اگر یہ سازش کامیاب ہوئی تو پھر ملک کی معیشت تباہ ہوجائے گی مگر افسوس کی بات ہے کہ اس سازش کو روکا نہیں گیا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے ان لوگوں کے پاس شوکت ترین کو بھی بھیجا جو خود کو نیوٹرل کہتے ہیں کہ جائیں اور بتائیں کہ اس وقت معیشت کی کیا صورتحال ہے اور اگر سازش کامیاب ہوئی تو معیشت تباہ ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پتا ہے کہ کس کس آدمی نے ہمارے خلاف سازش کی، سازش کرنے والے ایک ایک میر جعفر کی شکل مجھے یاد ہے، ایک ایک میر جعفر کی تصویر میرے دل پر نقش ہوگئی ہے، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اس سازش کی کھلی تحقیقات کرائیں۔

 انکا کہنا تھا کہ جب ہم اسلام آباد جائینگے تو شفاف الیکشن کا مطالبہ کرینگے اور موجودہ چیف الیکشن کمشنر کے ہوتے ہوئے شفاف الیکشن نہیں ہوسکتے، سارے پاکستان کو پتا ہے کہ لوٹے کون ہیں، مگر الیکشن کمیشن کو لوٹے نظر نہیں آرہے۔ اگر الیکشن کمیشن نے ان لوٹوں کے خلاف فیصلہ نہیں دیاتو یہ قوم معاف نہیں کریگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں ایم کیو ایم نے کراچی آپریشن میں حصہ لینے والے پولیس افسران کو چن چن کر قتل کیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی ایکسپورٹ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ بڑھائی، جب تیل مہنگا تھا ہم نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت بھی کم کی، ہم نے کسانوں کو بچایا اور ان کو پیداوار کے لیے زیادہ پیسے دیے، آج حالات دیکھیں ڈالر 200 روپے پر پہنچ گیا ہے۔

جلسے کے دورن نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ جو مجھ سے کم عمر ہیں وہ نوجوان ہیں، لوگ کہتے ہیں کہ گرمی بہت ہے، لوگ اسلام آباد نہیں آئیں گے، جب مجھ جیسے 70 سالہ عمران خان کو گرمی نہیں لگتی تو میرے نوجوانوں کو بھی گرمی نہیں لگے گی۔   

اہم خبریں سے مزید