پشاور(خصوصی نامہ نگار)سنٹر فار ڈیزاسٹر پر یپریڈنس اینڈ مینجمنٹ(سی ڈی پی ایم)پشاور یونیورسٹی اور شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اینڈ ریسرچ سنٹر نے کینسر کے مریضوں کیلئے ایک روزہ خون کے عطیہ کیمپ کا انعقاد کیا جس میں طلبہ نے 50بیگ خون کا عطیہ کیا۔کیمپ کا افتتاح ڈائریکٹر سی ڈی پی ایم پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی نے کیا،سی ڈی پی ایم کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مشتاق احمد جان اور لیکچرار ڈاکٹر شاندانہ اسفندیاربھی موجود تھے جنہوں نے کیمپ کے انتظامات کے علاوہ خون کا عطیہ بھی دیا، شوکت خانم ہسپتال کے میڈیکل آنکولوجسٹ ڈاکٹر اسد علی شاہ، اسسٹنٹ منیجر نجم السحر، ڈپٹی منیجر فنڈ ریزنگ اسد علی اور سی ڈی پی ایم کے فیکلٹی ممبران اور طلبہ بھی موجود تھے۔ ڈائریکٹر سی ڈی پی ایم ڈاکٹر ذوالفقار علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خون کا عطیہ خدمت کا ایک بے لوث عمل ہے جس سے زندگیاں بچانے میں مدد ملتی ہے۔ یہ کسی ضرورت مند کی مدد کرنے کے سب سے مثبت طریقوں میں سے ایک ہے۔ خون کا عطیہ دے کرلوگ ایک ناقابل تلافی تحفہ دے رہے ہیں جو کسی کی جان بچائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں انسانی جان بچانا اور مصیبت کے وقت دوسروں کی مدد کرنا ہمیشہ مستحسن اور انتہائی قابل قدر ہے، طلبہ اور اساتذہ ہسپتالوں کے انتہائی ضرورت مند مریضوں کو خون کا عطیہ ضرور دیا کریں۔شوکت خانم ہسپتال کے میڈیکل آنکولوجسٹ ڈاکٹر اسد علی شاہ نے کہا کہ پیچیدہ تشخیصی اور علاج کے طریقہ کار کے علاوہ، کینسر کے مریضوں کو اکثر انتقال خون کی ضرورت ہوتی ہے۔ جس کا بڑا ذریعہ صحت مند رضاکارانہ عطیہ دہندگان ہیں،مریضوں کے اہل خانہ عام طور پر اپنے خون کے عطیہ دہندگان کی استعداد ختم کر دیتے ہیں اور ہسپتال کے بلڈ بینک پر انحصار کرتے ہیں،دور دراز علاقوں سے آنے والے مریضوں کو اپنے عطیات دینے والوں کو ہسپتال لانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے لہٰذا علاج جاری رکھنے اور اس کی تاثیر کو یقینی بنانے کے لئے ایسے مریضوں کے لئے خون کا بندوبست کرنا پڑتاہے جس کے لئے رضاکا عطیہ دہندگان پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ نجم السحر نے کہا کہ شوکت خانم نے سٹوڈنٹس ایمبیسڈر پروگرام شروع کیا ہے جو طلباء کو پاکستان بھر میں واقع متعلقہ تعلیمی اداروں میں شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سنٹر کے مشن کی نمائندگی کرنے کے بہترین مواقع فراہم کرتا ہے۔