اقوام متحدہ (عظیم ایم میاں، واجد علی سید)وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی نیویارک میں امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کی.
بلاول بھٹو انٹونی بلنکن ملاقات میں دو طرفہ تجارتی تعلقات کے ساتھ ساتھ علاقائی سلامتی کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا، امریکی وزیر خارجہ نے پاک امریکا معاشی روابط کو مضبوط بنانے پر زور دیا اور گروپ 77 کی چیئرمین شپ پر پاکستان کا خیرمقدم کیا.
یوکرین جنگ کے باعث لاحق فوڈ سيکورٹی خطرات پر بات چیت کی گئی، بلاول بھٹو زرداری نے پاک امریکا تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کیلئے بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ ملکر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے، وہ اقوام متحدہ کے فوڈ سیکورٹی اجلاس اور سلامتی کونسل کی کھلی کچہری میں شریک ہونگے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی و پاکستانی وزرائے خارجہ نے نیویارک میں اپنی پہلی آمنے سامنے ملاقات میں دو طرفہ تجارتی تعلقات کے ساتھ ساتھ علاقائی سلامتی کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کی۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ملاقات سے قبل ایک بیان میں کہا کہ یہ ہمارے لیے بہت سے مسائل کے بارے میں بات کرنے کا ایک اہم موقع ہے جن پر ہم ملکر کام کر رہے ہیں ہم اس کام پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں جو ہم امریکا اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مضبوط کرنے کیلئے کر رہے ہیں، یقیناً علاقائی سلامتی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
بلنکن بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ میڈیا کے سامنے آئے جہاں انہوں نے نوجوان وزیر خارجہ کا استقبال کیا اور حکومت پاکستان کے ساتھ ملکر کام کرنے کا عزم کیا۔
وزیر خارجہ اقوام متحدہ کے زیراہتمام فوڈ سیکورٹی سے متعلق وزارتی اجلاس میں شرکت کیلئے نیویارک میں ہیں۔ بلنکن نے یہ اعلان کرتے ہوئے جی 77 کی پاکستان کی چیئرمین شپ کا بھی ذکر کیا کہ امریکا اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے اور جی 77 کے ساتھ اوپن ڈائیلاگ کمیونیکیشن کا منتظر ہے۔
انہوں نے فوڈ سیکورٹی کے معاملات پر پاکستان کی شرکت اور شمولیت اور ان مسائل سے نمٹنے کیلئے دونوں ممالک کے ٹھوس اقدامات پر غور کرنے پر بھی وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔ امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ ایک چیلنج ہے جسے ہم پوری دنیا میں دیکھ رہے ہیں۔ جب کئی جگہوں پر کھانے کے عدم تحفظ کی بات آتی ہے تو بطور دنیا پہلے سے موجود حالت ہے۔
یوکرین کیخلاف روس کی جارحیت سے یہ ڈرامائی طور پر بڑھ گئی ہے جس نے مزید 40 ملین افراد کو ان لوگوں میں شامل کیا ہے جو خوراک کے عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
وزیر خارجہ نے بلنکن سے اتفاق کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پاکستان حالیہ جغرافیائی سیاسی واقعات اور اسکے نتیجے میں بگڑتی صورتحال سے آگاہ ہے۔
انکا کہنا تھا کہ پاکستان جیسے ممالک پہلے ہی چیلنجوں کا سامنا کر رہے ہیں جن میں سلامتی، پانی کا تحفظ، توانائی کی حفاظت شامل ہیں وغیرہ۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ میں پاکستان اور امریکا کے درمیان روابط بڑھانے، پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے اور امریکی سرمایہ کاروں اور پاکستانی سرمایہ کاروں اور پاکستانی تاجروں اور امریکی تاجروں کیلئے کام کرنے کے مواقع پیدا کرنے کیلئے اپنے اور آپ کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا بھی منتظر ہوں۔
بلاول بھٹو نے امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد نمائندہ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے ملاقات پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ اس بارے میں صحافیوں سے تفصیل سے بات کرینگے۔
ملاقات کے بعد جب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن باہر آئے تو امریکی سفیر برائے اقوام متحدہ نے ٹونی بلنکن سےبھی اس ملاقات کے بارے میں سوال کیامگر وزیر خارجہ کے جواب کااشارہ مثبت تھا البتہ ان کا جواب سنا نہیں جاسکا۔
ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کو درپیش مسائل سے اپنی آگاہی بیان کرتے ہوئے کہا کہ امریکا پاکستان سے معیشت، تجارت اور دیگر امور میں تعاون کرنے کے علاوہ تعاون کی نئی راہیں بھی نکالنے کیلئے سوچ رہا ہےاور 75؍ سال کے تعلقات کو مزید بہتر بنانے کیلئے تعاون کیلئے بھی تیار ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف اور دیگر معاشی امور پر بھی گفتگو ہوئی جبکہ افغانستان سمیت متعدد علاقائی امور پر بھی گفتگو ہوئی۔ اس ملاقات کے بارے میں امریکا اور پاکستان دونوں طرف سے کوئی تفصیلی سرکاری اعلان یا موقف سامنے آنا باقی ہے۔
بلنکن بھٹو ملاقات کے بعد اس بات کے امکانات مزید ر وشن دکھائی دیتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے معاملات میں بھی امریکا پاکستان کیلئے حمایت کریگا۔