عائشہ احمد
بچوں کی پرورش میں سب سے اہم کردار والدین کا ہوتا ہے اور والدین کی یہ ذمہ داری کل وقتی اور مشکل ہوتی ہے۔ ان کا کردار بچوں کے لیے ایک رہنما قوت کی طرح ہوتا ہے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ والدین سمجھتے ہیں کہ سیکھنا صرف بچوں کا کام ہے وہ اب اس مرحلے سے آگے نکل چکے ہیں۔ حالاں کہ ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔ ہر شخص کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے متعلق اہم مہارتوں سے آگہی حاصل کرے۔ والدین کو بھی بچوں کی تر بیت کے حوالے سے بہت کچھ سیکھنے اور جاننے کی ضرورت ہوتی ہے ،کیوں کہ پہلے کے مقابلے میں اس جدید دور میں بہت کچھ بدل گیا ہے۔
بہت سے والدین شکوہ کرتے ہیں کہ بچے ان کے کہنے میں نہیں ہیں۔ ایسے والدین ہمیشہ دباؤ کا شکار رہتے ہیں۔ اس اہم مسئلے کا آسان حل یہ ہے کہ بچوں کی تربیت کے حوالے سے جو منصوبے آپ کے ذہن میں ہیں ، ان پر عمل در آمد لازمی کرائیں۔ مثلاً اگر بچہ کسی چیز کے لیے غصے کا اظہار کرتا ہے لیکن وہ چیز آپ کی نظر میں مناسب نہیں ہے تو آپ بچے کو سختی سے منع کردیں۔بچے تو ہر چیز کو اپنی ضرورت سمجھتے ہیں ،کیوں کہ اس عمر میں بچے اچھے، برے کا فرق نہیں کر پاتے۔ اُس وقت کیا چیز صحیح ہے اور کیا غلط ہے اس کا فیصلہ آپ ہی کر سکیں گے۔
بچے میں برداشت کی عادت لازمی ڈالیں۔ اگر کچھ باتوں پر بچہ روتا ہے یا ضد کرتا ہے تو کرنے دیں اسی میں بچے کی بھلائی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ ضرورت سے زیادہ تحفظ کا طرز عمل اچھا نہیں ۔کبھی اپنے بچے کی خاطر جھوٹ نہ بولیں۔ آپ کے اس عمل سے وہ کبھی بھی ایک ذمےدار فرد نہیں بن سکے گا۔ اسے اپنے افعال کے بارے میں جواب دہ بنائیں۔مثال کے طور پر اگر آپ کے بچے نے اسکول کے ٹیسٹ کی تیاری نہیں کی یا کسی بھی بات پر جھوٹ بولا ہے تو ہرگز اس کی سفارش نہ کریں۔
اگر آپ کا بچہ کسی بات سے انکار کرے تو اسے وہ کام کرنے پر مجبور نہ کریں، کیوں کہ بچے کے اندر ضرورت کی جگہ پر ’’نہ‘‘ کہنے کی ہمت بھی ہونی چاہیے۔ اس اہم مقصد کی تکمیل کے لیے خود آپ کو اپنی بہتری کے لیے مسلسل ریاضت کی ضرورت ہو گی۔ یاد رکھیے! اس بات کی قطعاً ضرورت نہیں کہ آپ اپنے بچے کے سامنے ایک پرفیکٹ شخصیت ہوں بلکہ اہم یہ ہے کہ آپ ایک اچھے انسان ہو۔