• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طالب علم کو ہلاک کرنے کے الزام میں تین افراد کو عمر قید

راچڈیل(نمائندہ جنگ)نئے سال کی تقریب میں ایک معصوم نوجوان طالبعلم کو بے ہوش کرنے کے بعد ہلاک اور پھر اسکی لاش کو بالکونی سے پھینکنے کے الزام میں ایک نوجوان سمیت تین افراد کو عدالت نے عمر قید کی سزا سنا دی۔عدالت کو دوران سماعت بتایا گیا کہ مقتول ولیم بلی ہینہم کے حملہ آوروں نے بھی اسے بے دردی سے برہنہ کیا اور کسی بھی فرانزک شواہد کو تباہ کرنے کیلئے اسے بلیچ میں ڈال دیا،اپنی وحشیانہ موت سے صرف چند گھنٹے قبل24سالہ نوجوان کو برائٹن نائٹ کلب میں گاتے‘ ناچتے اور مسکراتے دیکھا گیا تھا،تاہم یکم جنوری 2020کی صبح سے قبل اسے مسلسل اور اہم مہلک حملے کا نشانہ بنایا گیا جس میں گھونسوں، لاتوں، کا بھر پور استعمال ہوا ‘ یہاں تک کے سیڑھی کے ٹوٹے ہوئے جنگلے سے گرنے کے بعد اسکے جسم پر 67الگ الگ زخم پائے گئے، عدالت نے سنا نوجوان کے جسم کے دونوں طرف پسلیوں کے 11 فریکچر، اس کی کھوپڑی، چہرے اور گردن پر بڑے پیمانے پر زخم، اس کی پیشانی پر گہرا کٹ اور دماغی چوٹ پائی گئی تھی، ہینہم جنہوں نے ساؤتھ ایسٹ لندن کی ریوینزبرن یونیورسٹی میں فلم اور فوٹوگرافی کی تعلیم سے وقفہ لیا تھا اور ہین فیلڈ، ویسٹ سسیکس میں اپنے والدین کے ساتھ رہتے تھے، کو بالکونی کی ریلنگ سے 11فٹ کی اونچائی سے گرا دیا گیا اس کے لباس سرخ پوما ٹرینرز کے علاوہ کبھی برآمد نہیں ہوئے تھے، بعد میں جراثیم کش کے نشانات اس کے بالوں اور بلڈنگ میں خون آلود جگہوں پر پائے گئے، جہاں اسے مارا پیٹا گیا تھا 29سالہ گریگوری ہولی، 28سالہ دوشین میکل، لیمچ گورڈن کیریو، جو کل 21 سال کے ہو جائیں گے اور 19سالہ ایلیز اسپینس نے قتل سے انکار کیا لیکن ملزمان متفقہ طور پر مجرم قرار پائے، ان چاروں میں سے کوئی بھی نہیں جانتا تھا اور نہ ہی اس سے پہلے مسٹر ہینہم سے ملا تھا اور کسی نے پولیس یا عدالت کو اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ اس رات کیا ہوا تھالیکن استغاثہ نے کہا کہ ہر ایک نے کردار نبھایا، یا تو اس پر حملے میں شامل ہوئے یا حوصلہ افزائی کی گئی، عمر قید کی سزا سناتے ہوئے مسٹر جسٹس کاوناگ نے کہا کہ ہولی اور میکل پیرول پر غور کرنے سے پہلے کم از کم 25 سال کی مدت گزاریں گے، گورڈن کیریو اور اسپینس کو کم از کم 18 سال کی سزادی گئی، میڈ اسٹون کراؤن کورٹ، کینٹ کی ایک جیوری کو بتایا گیا کہ ان کے زخموں کی شدت کے باوجود، مسٹر ہینہم پرتشدد حملے کے بعد کم از کم ایک گھنٹے تک زندہ رہے، اس کی ٹوٹی پھوٹی بے جان لاش کو پولیس نے 2جنوری 2020کی شام کو سابقہ آفس بلاک، ہوٹل اور ریسٹورنٹ کمپلیکس کی چھت پر ایک ریسیس ایریا میں پڑا ہوا دریافت کیا، اس وقت نارتھ اسٹریٹ کی عمارت پر اسکواٹرز نے قبضہ کر رکھا تھا، نئے سال کی شام کی پارٹی میں 50کے قریب لوگ شریک تھے، جج نے ہوو کراؤن کورٹ میں اپنے سزا کے ریمارکس میں کہا کہ بل ہینہم کے قتل کا اثر ان کے خاندان پر تباہ کن رہا ہے۔ ان کا دکھ لامتناہی ہے اس کے والدین دونوں کو کام چھوڑنا پڑا طویل عرصہ سے وہ موجود تو ہیں مگر زندہ دلی کیساتھ نہیں، انکے جذبات خوف اور صدمے میں ڈوبے پڑے ہیں نوجوان کو سفاکی کیساتھ نشانہ بنایا گیا جس پر ملزمان سخت سزا کے مستحق ہیں۔

یورپ سے سے مزید