لڑکیوں کا ایک نام عنبر ہے۔ اسے بعض لوگ امبر لکھتے ہیں۔ لیکن یہ دو الگ الگ لفظ ہیں۔ دونوں کا مفہوم بھی الگ ہے۔
عنبر عربی زبان کا لفظ ہے۔ عنبر ایک قسم کی خوشبو ہوتی ہے جو وہیل مچھلی کی آنتوں میں بنتی ہے۔ یہ عام طور پر سمندروں میں سطح ِ آب پر موم کی طرح کے مادّے کی شکل میں تیرتی پائی جاتی ہے اور اس سے خوشبویات بنائی جاتی ہیں۔ انگریزی میں اسے ambergris کہتے ہیں۔ لفظ عنبر سے بننے والے اردو مرکبات بہت ہیں ، مثلاً عنبر بار، عنبرسا، عنبر سار، عنبر آگیں، عنبر فام وغیرہ۔ حبیب ِ عنبر دست کی ترکیب بھی استعمال ہوتی ہے ۔
عنبر کی خوشبو والی شے کو عربی میں معنبر کہتے ہیں۔ عنبر سے صفت عنبری ہے اور معنی ہیں عنبر کے رنگ کا۔ عنبرین؍ عنبریں بھی صفت ہے جس کے معنی ہیں عنبر کی خوشبو والا؍والی۔
غالب کا شعر ہے:
شکنِ زلفِ عنبریں کیوں ہے؟
نگہِ چشمِ سرمہ سا کیا ہے؟
لیکن کچھ لوگ عنبریں یا عنبرین کو امبرین لکھتے ہیں۔ یہ درست نہیں ہے۔ کچھ لوگ عنبر کو امبر بھی لکھتے ہیں۔ امبر ایک الگ لفظ ہے اور سنسکرت سے ہندی اور اردو میں آیا ہے۔ امبر کے معنی ہیں آسمان ، بادل۔یہ لباس یا کپڑا کے معنی میں بھی آتا ہے۔
یہاں یہ وضاحت بھی کردی جائے کہ جب عربی اور فارسی کے الفاظ کے وسط میں ’’ن ‘‘ساکن ہو اور اس کے فوراً بعد ’’ب‘‘ ہو تو اس نون کو میم پڑھتے ہیں، جیسے: انبوہ، گنبد، جنبش، انبساط، زنبیل، انبار،تنبیہ، سنبلہ، انبیا، وغیرہ۔ ان الفاظ کے تلفظ میں نون اصل میں میم کی آواز دیتا ہے۔ یعنی لکھیں گے گنبد(گن بد) لیکن پڑھیں گے گمبد (گم بد) ۔
البتہ املا میں میم نہیں ، نون ہی لکھا جائے گا ۔ لیکن آج کل زبان کے استعمال میں جو بے احتیاطی ہورہی ہے اس کا اندازہ یوں لگائیے کہ بعض مسلمان بچے مسجد کے منبر کو بھی ممبر لکھنے لگے ہیں۔ ممبر (member) تو انگریزی کا لفظ ہے اور رکن کے معنی میں ہے، افسوس بعض اخبار ات میں بھی منبر کا غلط املا یعنی ممبر دیکھا گیا ہے۔ اسی بے احتیاطی کے نتیجے میں عنبر اور عنبرین کو بھی امبر اور امبرین لکھا جارہا ہے۔
لہٰذا بچوں کا نام اگر عنبر یا عنبرین رکھیں تو اسے کے ہجے الف اور میم سے امبر کرنے کے بجائے عین اور نون سے کیجیے گااور امبر کو آسمان تک رہنے دیجیے گا۔
معزز قارئین! آپ سے کچھ کہنا ہے
ہماری بھرپور کوشش ہے کہ میگزین کا ہر صفحہ تازہ ترین موضوعات پر مبنی ہو، ساتھ اُن میں آپ کی دل چسپی کے وہ تمام موضوعات اور جو کچھ آپ پڑھنا چاہتے ہیں، شامل اشاعت ہوں، خواہ وہ عالمی منظر نامہ ہو یا سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، رپورٹ ہو یا فیچر، قرطاس ادب ہو یا ماحولیات، فن و فن کار ہو یا بچوں کا جنگ، نصف سے زیادہ ہو یا جرم و سزا۔ لیکن ان صفحات کو اپنا سمجھتے ہوئے آپ بھی کچھ لکھیں اور اپنے مشوروں سے نوازیں بھی۔ خوب سے خوب تر کی طرف ہمارا سفر جاری ہے۔
ہمیں خوشی ہے کہ آج جب پڑھنے کا رجحان کم ہوگیا ہے، آپ ہمارے صفحات پڑھتے ہیں اور وقتاً فوقتاً اپنی رائے کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ لیکن اب ان صفحات کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنی رائے بھی دیں اور تجاویز بھی، تاکہ ان صفحات کو ہم آپ کی سوچ کے مطابق مرتب کرسکیں۔
ہمارے لیے آپ کی تعریف اور تنقید دونوں انعام کا درجہ رکھتے ہیں۔ تنقید کیجیے، تجاویز دیجیے۔ اور لکھیں بھی۔ نصف سے زیادہ، بچوں کا جنگ، ماحولیات وغیرہ یہ سب آپ ہی کے صفحات ہیں۔ ہم آپ کی تحریروں اور مشوروں کے منتظر رہیں گے۔ قارئین کے پرزور اصرار پر نیا سلسلہ میری پسندیدہ کتاب شروع کیا ہے آپ بھی اس میں شریک ہوسکتے ہیں ، ہمارا پتا ہے:
رضیہ فرید۔ میگزین ایڈیٹر
روزنامہ جنگ، اخبار منزل،آئی آئی چندیگر روڈ، کراچی