• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یوں تو بچو! یورپ، مسلمانوں سے سائنسی لحاظ سے صدیوں آگے نکل چکا ہے، تاہم مسلم تاریخ کے اس روشن دور کی چند ایسی اہم ایجادات ہیں، جس نے آج کی جدید ترین دنیا کی بنیاد رکھی اور آج ٹیکنالوجی کے لحاظ سے انسانی تاریخ کے سب سے اہم ترین دور سے مستفید ہو رہے ہیں۔

سرجیکل آلات

جدید عہد کے متعدد سرجیکل آلات کی بنیاد دسیویں صدی کے مسلم سرجن الظواہری نے رکھی، ان کے نشتر، قینچیاں اور دیگر دو سو آلات کی اہمیت کو آج کے عہد کے سرجن بھی مانتے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے زخموں کو ٹانکے لگانے والا ایسا دھاگا بھی تیار کیا جو قدرتی طور پر جسم سے الگ ہو جاتا تھا جبکہ انہوں نے کیپسول بھی ایجاد کیا، اسی طرح تیرہویں صدی میں ایک اور مسلم طبی ماہر ابن نفیس نے دوران خون کی وضاحت کی جبکہ مسلم ڈاکٹروں نے افیون اور الکحل کے امتزاج سے ایسی سوئیاں تیار کیں جس سے کسی کو بھی بے ہوش کیا جاسکتا تھا اور یہ تیکنیک اب بھی استعمال ہو رہی ہے۔

پانی کی گہرائی معلوم کرنے کا آلہ

ابو عباس احمد الفرغانی ترکی کے ایک شہر’’ فرغانہ‘‘ میں پیدا ہوا ، یہ نویں صدی عیسوی کا مشہور سائنسداں تھا۔ یورپ میں الفرغانی کو الفریکانوس کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ اس کا سب سے پہلا اور سب سے بڑا کار نامہ زمین کی پیمائش معلوم کرنے کا آلہ ایجاد کرنا ہے۔ یہ ایک حیرت انگیز پیمانہ تھا ، جو دریائے نیل کی مناسبت سے نیلومیٹر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

تھرمامیٹر

بوعلی سینا پہلا سائنسداں ہے ، جس نے جسمانی بخار جاچنےکا آلہ ایجاد کیا ۔ جو بعد میں تھر مامیٹر کے نام سے مشہور ہوا۔

تیزاب

اسپرٹ اور تیزاب کا موجد عرب کا ایک سائنسداں جابربن حیان تھا ۔ انھوں نے کئی کیمیاوی مرکبات تیار کیے۔ انھوں نے الکوحل، شورے کے تیزاب،نائٹرک ایسڈ (Nitric Acid) نمک کے تیزاب، کلورک ایسڈ، فاس فورس سے دنیا کو متعارف کرایا۔