• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایشیا کپ ہاکی ٹور نامنٹ میں پاکستان ہاکی کے ساتھ جو مذاق کیا گیا وہ حد درجہ افسوس ناک ہے، ٹیم آفیشل کی غفلت ،بے خبری اور عدم توجہی قومی ٹیم کو لے ڈوبی ،جس کی وجہ سے پاکستان ہاکی کو جس نقصان کا سامنا کرنا پڑا اس سے پوری قوم کو مایوسی ہوئی، جاپان کے خلاف اہم میچ میں پاکستان کی جانب سے ایک مرحلے پر بارہ کھلاڑی میدان میں تھے جس کی وجہ سے امپائرز نے پاکستان کے گول کو مسترد کردیا، حیرت انگیز بات یہ ہے کہ قومی ٹیم کے آفیشلز جن کی ذمے داری بینچ سے ہونے والی تبدیلیوں پر نگاہ رکھنا ہوتی ہے وہ اپنی ذمے داری سے کیوں غافل رہے۔ 

حیرت انگیز طور پر ٹیم منیجر خواجہ جنید نے بارہ کھلاڑیوں کی موجودگی کا ذمے دار ٹیم کے ہیڈ کوچ ایکمین کو ٹھرایا ہے جبکہ ہیڈ کوچ یگفرائیڈ ایکمین نے ایشیا کپ میں جاپان کے خلاف میدان میں قومی ٹیم کے بارہ کھلاڑیوں کی موجودگی کا ذمے دار کھلاڑیوں کو قرار دیا ہے، انہوں نے کہا کہ جس کھلاڑی کو واپس بلایا گیا تھا وہ کیوں نہیں آیا جبکہ میدان میں جانے والے کھلاڑی نے اس پر توجہ نہیں دی یہ اچھا عمل نہیں تھا جس سے ٹیم کو جو نقصان ہوا ہے اس کا کسی کو احساس نہیں ہے۔

ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے کھلاڑیوں کی غلطی تھی کہ انہوں نے یہ نہ دیکھا کہ کون میدان میں آ رہا ہے اور کون میدان سے باہر جا رہا ہے۔ عام طور پر، ہر کھلاڑی کو باہر جاتے یا میدان میں آتے وقت دوسرے کو چھونے کی ضرورت ہوتی ہے،پاکستان ہاکی ٹیم کے منیجر خواجہ جنید نے کہا ہے کہ ہاکی ورلڈکپ سے باہر ہونے کا بہت دکھ ہے، پوری قوم کی طرح سب کھلاڑی بھی بہت افسردہ ہیں، اچھی ہاکی کھیلنے کے بعد دو گول مسترد ہونے کی وجہ سے یہ دن دیکھنا پڑا۔ میچ کے دوران جن کھلاڑیوں کی غلطیوں سے یہ دو گول مسترد ہوئے، ان کی سرزنش کرنے کے ساتھ سمجھایا بھی گیا ہے کہ کسی بھی کھلاڑی کی ایک چھوٹی سے کوتاہی سے کتنا نقصان پوری ٹیم کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ منیجر کی ذمہ داری میدان سے باہر ہوتی ہے، گراؤنڈ میں کس کھلاڑی کو کب اِن اور آوٹ کرنا ہے، میچ کے اندر کیا ہو رہا ہے، یہ دیکھنا ہیڈکوچ کا کام ہے۔ ہائی پریشر میچ میں 12 کھلاڑیوں کی موجودگی کا واقعہ پہلی دفعہ نہیں ہوا، اسی ایشیا کپ میں ملائیشیا اور کوریا کے درمیان میچ میں بھی یہ واقعہ پیش آیا تھا۔خواجہ جنید نے کہا کہ ماضی میں بھی بہت سے ایسے واقعات کی وجہ سے ہی ایف آئی ایچ کو قانون بنانا پڑا کہ اگر گراؤنڈ میں بارہ کھلاڑی ہوں گے تو گول یا پنالٹی کارنز کو مسترد اور کپتان کو کارڈ جاری کیا جائے گا، بدقسمتی سے ہمیں بھی کھلاڑیوں کی اس سنگین کوتاہی کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔

انہوں نے بتایا کہ دوسرا گول مسترد ہونے کی وجہ رانا وحید کا وہ فائول تھا جس کی اسٹک گول کیپر کے پیڈز پر اس وقت جا لگی جب عمر بھٹہ گیند کو جال میں پھینک رہے تھے۔خواجہ جنید کے مطابق بھارت کے خلاف 14 ور جاپان کے خلاف 18 بار اٹیک کیے گئے لیکن صرف تین گول ہی کرسکے، مسنگ کا ایشو ہمارا سب سے بڑا مسئلہ نظر آیا ہے، اس خامی کو جتنی جلد دور کرلیں گے اتنا ہی ہمارے لیے بہتر ہوگا۔

رانا وحید کے میدان میں آنے کے بعد تبدیل کئے جانے والے کھلاڑی کی گرائونڈ سے واپسی نہیں ہوئی جس کی وجہ سے پاکستان کا گول مسترد کردیا گیا، انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کے نئے فار میٹ سے پاکستان کو فائدہ اٹھانے کا جو سنہری موقع ملا تھا وہ ضائع ہوگیا، اس فار میٹ کے تحت سیمی فائنل میں رسائی کی صورت میں پاکستان کو تیسری پوزیشن ملنے کی صورت میں پاکستان براہ راست اگلے ورلڈ کپ میں کوالیفائی کر سکتا ہے، پاکستان ہاکی فیڈریشن کے حکام قومی ہاکی ٹیم کی انتظامیہ کے حوالے سے مسلسل اقربا پروری میں مصروف ہے، جس میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے، پاکستان ہاکی فیڈریشن کو اس ناکامی کے بعد ملک بھر میں شدید تنقید کا سامنا ہے، سابق ہاکی اولمپئینزنے فیڈریشن کے عہدے داروں کی فوری تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے،ان کا کہنا ہے کہ من پسند افراد کو نوازنے کی پالیسی قومی ہاکی کو برباد کررہی ہے، سابق کپتان اصلاح الدین نے کہا کہ ہاکی میں بہتر اقدامات کی ضرورت ہے۔ 

پاکستان کے لئے آسان موقع تھا کہ لاسٹ فور سے ورلڈ کپ میں پہنچ جاتا ، اب ہمیں کوالیفائی رائونڈ کھیلنا ہوگا یہ مقابلے آسان نہیں ہوں گے، سابق ہاکی اولمپئینز کپتان سمیع اللہ نے کہا کہ ٹیم کی کار کردگی بہت زیادہ غیر معمولی نہیں رہی، پاکستان کو سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنا چاہئے تھا، پاکستان اولمپکس فورم کے ترجمان سلیم ناظم نے کہا کہ قومی ٹیم کی کار کردگی افسوس ناک ہے، اب وقت آگیا ہے کہ فیڈریشن میں تبدیلی لائی جائے، سابق کپتان رشید الحسن نے کہا کہ جب تک اچھے لوگوں کو فیڈریشن میں ذمے داری نہیں دی جائے گی قومی ٹیم جیت کے ٹریک پر نہیں آسکتی۔

انٹر نیشنل ہاکی کھلاڑی محمد علی خان نے کہا ہے کہ فیڈریشن کو ہاکی میں بہتری کے لئے سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے، جونیئر سطح پر نئے کھلاڑیوں کی تلاش اورانہیں گروم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم مستقبل کے لئے اچھے کھلاڑی تیار کرسکیں۔ خالد بشیر نے فیڈریشن کے عہدے داروں کی تبدیلی کا مطالبہ کرتے ہوئے وزیر اعظم سے قومی کھیل پر توجہ دینے کی اپیل کی ہے، انٹر نیشنل کھلاڑی مبشر مختار نے کہا کہ جاپان کے خلاف میچ میں پاکستان کے بارہ کھلاڑیوں کی موجودگی کے ذمے دار ٹور نامنٹ ٹیکنیکل ڈائریکٹر اور ان کے معاون ڈائریکٹرز ہیں جنہوں نے اس پر توجہ نہیں دی کہ میدان میں کتنے کھلاڑی ہیں۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید