• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصروف ترین ریلوے اسٹیشن روہڑی کا کانٹا سسٹم ناکارہ، ’جگاڑ‘ سے کام چل رہا ہے

روہڑی ریلوے اسٹیشن سے اپ اینڈ ڈاؤن کی 70 سے زائد مسافر ٹرینوں سمیت مجموعی طور پر یومیہ 100 ریل گاڑیوں اور انجنوں کی آمد و رفت ہوتی ہے۔
روہڑی ریلوے اسٹیشن سے اپ اینڈ ڈاؤن کی 70 سے زائد مسافر ٹرینوں سمیت مجموعی طور پر یومیہ 100 ریل گاڑیوں اور انجنوں کی آمد و رفت ہوتی ہے۔

کراچی اور کوئٹہ کو 2 مرکزی ریلوے لائنوں کے ذریعے ملک بھر سے ملانے والے پاکستان ریلوے کے روہڑی ریلوے اسٹیشن کا پٹریوں کی تبدیلی کا کانٹا سسٹم ناکارہ ہو چکا ہے، جہاں کام ’جگاڑ‘ کی مدد سے چلایا جا رہا ہے۔

ریلوے ذرائع کے مطابق ٹرینوں کو مختلف پٹریوں پر ڈالنے کے لیے ریلوے میں کانٹا سسٹم انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے، انگریز کے دور میں معرضِ وجود میں آئی پاکستان ریلوے میں کانٹا سسٹم خودکار ہوتا تھا۔

ریلوے اسٹیشن یا کنٹرول روم سے لیور کھینچنے پر سگنل اپ اور ڈاؤن اور کانٹا خود بخود تبدیل ہو جاتا ہے۔

دنیا بھر میں اس نظام میں انتہائی جدت آئی ہے، مگر پاکستان میں 70 سال بعد بھی پرانا نظام چل رہا ہے، لیکن روہڑی ریلوے اسٹیشن پر قیام پاکستان کے وقت کا یہ نظام بھی اب ختم ہوکر رہ گیا ہے۔

یعنی روہڑی جنکشن پر کانٹے کی تبدیلی یا سگنل اپ اینڈ ڈاؤن کرنے کا نظام اب خودکار نہیں ہے، کافی عرصے سے کانٹے کو انسانی ہاتھوں اور راڈز کی مدد سے جگاڑ کے ذریعے تبدیل کیا جاتا ہے۔

روہڑی ریلوے اسٹیشن سے اپ اینڈ ڈاؤن کی 70 سے زائد مسافر ٹرینوں سمیت مجموعی طور پر یومیہ 100 ریل گاڑیوں اور انجنوں کی آمد و رفت ہوتی ہے۔

اس سلسلے میں فوری توجہ نہ دی گئی تو اس رپورٹ کے ساتھ شائع ہونے والی تصویروں میں نظر آنے والی صورتحال خدانخواستہ کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔

قومی خبریں سے مزید