لاہور(نمائندہ جنگ) پنجاب اسمبلی کے 2 الگ الگ اجلاس ہوئے، گورنر پنجاب کے ایوان اقبال میں طلب کردہ اجلاس میں وزیرخزانہ اویس لغاری نے3226ارب کا بجٹ پیش کیا.
اپوزیشن نےاجلاس میں شرکت نہیں کی، بجٹ میں ترقیاتی پروگراموں کیلئے 685ارب مختص، مزدور کی کم از کم اجرت 25 ہزار، آمدنی کا تخمینہ 25 کھرب 21 ارب، محصولات 5کھرب 53کروڑ روپے لگایا گیا.
صحت کیلئے 125ارب 35کروڑ، زراعت 14 ارب77کروڑ، سڑکوں کی تعمیر نو کیلئے 35ارب، ترقیاتی بجٹ کا40 فیصدسوشل سیکٹر، 24فیصد انفراسٹرکچر پر لگایا جائیگا، مقامی حکومتوں کیلئے 5 کھرب 28 ارب روپے مختص کیے ہیں.
گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نےصوبائی کابینہ کی سفارش پر 3 آرڈیننس جاری کر دئیے جنکے تحت پنجاب اسمبلی کو محکمہ قانون کے ماتحت کردیا گیا، اسپیکراورسیکرٹری اسمبلی کے اختیارات محدود کرتے ہوئے اسمبلی سیکرٹریٹ کا عملہ وزارت قانون کے ماتحت کردیا.
ترجمان پنجاب حکومت عطا تارڑ کا کہنا ہےکہ آرڈیننس کے اجراء کے بعد اب سرکاری افسران کو سزائیں دینے کا حق اسپیکر کے پاس نہیں رہا، اب سیکرٹری قانون اسمبلی اجلاس بلائیں اور ختم کرینگے، گورنر پنجاب کو حق حاصل ہےکہ وہ جہاں چاہیں اجلاس بلاسکتے ہیں، گورنر پنجاب جب بھی اسمبلی اجلاس بلائینگے.
نوٹیفکیشن سیکرٹری قانون جاری کریگا، پرویزالٰہی کے بلائے گئے اجلاس میں عطا تارڑ کیخلاف تحریک منظور کرلی گئی، پرویزالٰہی نے کہا کہ ایوان اقبال میں اجلاس غیر آئینی ہے.
گورنر کے اقدامات ختم کردیئے، ڈپٹی اسپیکر کو ڈی سیٹ کرائینگے، جبکہ وزیراعلیٰ حمزہ شہبازکا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نےمشکل حالات کے باوجود ٹیکس فری اورعوام دوست بجٹ دیا، بجٹ میں صوبے کے عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف دیا گیا ہے،عوام کی سہولت کیلئے 134ارب روپے کا رعایتی پیکج بھی دیا گیا ہے۔
تفصیلات کےمطابق ملک کے سب سے بڑے صوبے کا بجٹ 48 گھنٹے کی تاخیر سے بالآخر پیش کردیا گیا۔ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایوان اقبال میں ہوا، مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی،اتحادی جماعتوں اور آزاد ارکان کی کثیر تعداد شریک ہوئی۔
بجٹ کو ’’کیا تھا، کر کے دکھائیں گے‘‘ کے نعرے سے موسوم کیا گیا، وزیر خزانہ پنجاب اویس لغاری نے سال 23-2022 کا 32 کھرب 26 ارب روپےکاصوبائی بجٹ پیش کیا ۔بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ اویس لغاری نے کہا کہ آئندہ مالی سال کیلئے صوبے کی آمدنی کا تخمینہ 25 کھرب 21 ارب 29 کروڑ روپے لگایا گیا ہے، صوبائی محصولات میں 5 کھرب 53 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں مقامی حکومتوں کیلئے 5 کھرب 28 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ اسٹیمپ ڈیوٹی کی شرح کو ایک سے بڑھا کر 2 فیصد کرنے کی تجویز ہے، مراعات یافتہ طبقے کو ٹيکس نیٹ میں لایا جائیگا.
تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے 4 کھرب 35 ارب 87 کروڑ جبکہ 3 کھرب 12 ارب روپے پنشن کیلئے مختص کیے گئے ہیں، ترقیاتی بجٹ کا 40 فیصد سوشل سیکٹر، 24فیصد انفرا اسٹرکچر پر لگایاجائے گا، پنجاب میں سڑکوں کی تعمیر و مرمت کیلئے 35 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ سیف سٹی منصوبے کی بحالی و توسیع کیلئے 3 ارب 6 کروڑ روپے، عام آدمی کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کیلئے 125 ارب 34 کروڑ روپے، زراعت کےشعبہ کیلئے مجموعی طور پر 53 ارب 19کروڑ روپے مختص کیے جارہے ہیں، شہریوں کی فلاح و بہود کیلئے 6 ارب ، لیپ ٹاپ اسکیم کیلئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں.
جنوبی پنجاب کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 240 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، سوشل سیکٹر کیلئے 272 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
اویس لغاری نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تعلیم کے شعبے کیلئے مجموعی طور پر 485 ارب 26 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، تعلیم کیلئے سابقہ حکومت کی نسبت 10 فیصد زیادہ رقم مختص کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سڑکوں اور پلوں کیلئے 80 ارب 73 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، چولستان میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے 84 کروڑ روپے رکھے جارہے ہیں، خواتین اساتذہ، لیڈی ہیلتھ ورکرز اور پولیو ورکرز کو اسکوٹیز دی جائیں گی، ویمن ڈیویلپمنٹ کیلئے ایک ارب 27 کروڑ روپے مختص ، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اور پنشن میں 5 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔