• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مونکی پوکس نامی وائرس تیزی سے تبدیل ہونے لگا

نیویارک (نیوز ڈیسک) ایک تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مونکی پوکس نامی وائرس تیزی سے تبدیل (میوٹیٹ) ہو رہا ہے اور توقعات سے زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔ مئی میں افریقہ علاقہ جات میں پہلی مرتبہ سامنے آنے کے بعد سے یہ وائرس 48؍ ممالک کے 3500؍ لوگوں کو متاثر کر چکا ہے اور امکان ہے کہ وائرس میں تیزی سے ہونے والی میوٹیشن کی وجہ سے مزید پھیلائو آ سکتا ہے۔ 2018 سے 2019 تک سامنے آنے والی اقسام پر تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ نئی دریافت ہونے والی قسم تیزی سے پھیل رہی ہے۔ یہ نئی تحقیق نیچر میڈیسن نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سائنسدانوں کو عموماً یہ توقع نہیں ہوتی کہ کوئی وائرس ایک سال میں دو مرتبہ سے زیادہ بار میوٹیٹ (تبدیل) ہو۔ مونکی پوکس ایک منفرد بیماری ہے جس کے متعلق وائرس پر تحقیق کرنے والے سائنسدانوں (وائرو لوجسٹس) کا خیال ہے کہ یہ بندروں اور چوہوں وغیرہ میں پھیلتی ہے اور مغربی اور وسط افریقہ ممالک میں کسی حد تک انسانوں میں سمال پوکس (چیچک) کی وجہ بنتی ہے تاہم زیادہ خطرناک بیماری نہیں ہوتی۔ تاہم، اب تیزی سے تبدیل ہوتے اس وائرس کو افریقہ سے آگے اور دیگر ممالک میں پھیلتے دیکھاگیا ہے جس سے سائنسدان حیران ہیں جبکہ عالمی ادارہ صحت اس بات پر غور کر رہا ہے کہ اس بیماری کو عالمی سطح پر صحت کیلئے ایمرجنسی کے طور پر دیکھا جانا چاہئے یا نہیں۔ مونکی پوکس کے 15؍ ڈی این اے نمونوں کو دیکھ کر ماہرین نے بتایا ہے کہ میوٹیشن کی شرح توقعات سے 12 گنا زیادہ تیز ہے۔

یورپ سے سے مزید