کراچی ( اسٹاف رپورٹر) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کے فورمنصوبے کےسلسلے میں وزیر بلدیات کو ستمبر میں اس بات کو یقینی بنانےکی ہدایت کی ہےکہ اس کی تعمیر کی منظوری دی جائے اور پھر اکتوبر میں پائپ لائن کی تیاری کا آرڈر دیا جائے تاکہ نومبر میں پائپ لائن بچھانے کا کام شروع ہوسکے،وفاقی حکومت تعمیر میں بھی تیزی لانے جا رہی ہے ،اس لیے صوبائی حکومت کو اس کی توسیع مکمل کرنا ہوگی تاکہ پورا منصوبہ نومبر 2023 تک فعال ہو سکے،انہوں نے کہا کہ اس شہر کے لوگوں کو پانی کی ضرورت ہے اور ہم ان کیلئے پرعزم ہیں، تھر کے کوئلے کو ملک بھر میں پہنچانے کیلئے کول مائن سے مین ریلوے لائن تک ریلوے لائن بھی بچھائی جائے گی، یہ بات انہوں نے جمعرات کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ اجلاس میں کہی جس میں وزیر بلدیات ناصر شاہ، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری سہیل راجپوت، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری فیاض جتوئی، سیکریٹری بلدیات نجم شاہ، پی ڈی کے IV صلاح الدین اور دیگر نے شرکت کی،وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے گریٹر کراچی بلک واٹر سپلائی اسکیم K-IV کے 260 ایم جی ڈی کے فیز 1 کی پیشرفت کا جائزہ لیتے ہوئے منصوبے کو اکتوبر 2022 میں شروع کرنے اور جنوری 2024 تک منصوبے کو مکمل کرنے کی ٹائم لائن مقرر کی۔ وزیر بلدیات ناصر شاہ نے سیکرٹری بلدیات اورپی ڈی K-IV کے تعاون سے وزیراعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کی کل لاگت تقریباً 53 ارب روپے آئے گی۔دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ تھر کے کوئلے کو ملک تک پہنچانے کیلئے کول مائن سے مین ریلوے لائن تک ریلوے لائن بچھائی جائے گی ،یہ بات انہوں نے جمعرات کو اپنی زیر زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں ایک دوسرے اجلاس میں بتائی ، اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبائی حکومت کی شراکت دار سندھ اینگرو کول مائنز کمپنی (SECMC) نے بجلی پیدا کرنے کیلئے 11 ملین ٹن کوئلہ دریافت کیا ہے جس سے ملک کو سالانہ 700 ملین ڈالر کی بچت ہوئی۔وزیر توانائی امتیاز شیخ اور سی ای او اینگرو انرجی احسن ظفر نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ 11 ملین ٹن کوئلہ نکالا گیا ہے اور (کوئلے سے چلنے والے) پاور پلانٹ میں فیڈ کیا گیا ہے جس سے 10.5 ملین یونٹ (KWh) بجلی پیدا ہوئی اور اس کے بعد سے نیشنل گرڈ میں منتقل کی گئی۔ امتیاز شیخ نے کہا کہ پاور پلانٹ 22 دسمبر کے آخر تک 1.3 گیگا واٹ بجلی پیدا کرے گا جو قومی توانائی کی سلامتی کیلئے انتہائی اہم ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ پاور پلانٹ کو فراہم کردہ 11 ملین ٹن کوئلے سے ملک کو سالانہ 700 ملین ڈالر کی بچت ہوئی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ منصوبہ ایک حقیقی گیم چینجر ہے اسی لیے وہ تھر کو ملک میں توانائی کی پیداوار کے لحاظ سے گیم چینجر قرار دے رہے ہیں۔