• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ دِنوں سکھر پولیس نے ایک بڑی کام یابی حاصل کی اور کراچی پولیس کو گاڑیاں چوری اور چھیننے کی وارداتوں میں مطلوب ڈاکو پولیس مقابلے میں مارا گیا، ترجمان پولیس کے مطابق ایس ایس پی سکھر سنگھار ملک کی ہدایات پر سکھر کی مختلف شاہ راہوں چوراہوں انڈس ہائی وے قومی شاہراہ اور دیگر علاقوں میں مختلف مراحل میں اچانک ناکہ بندی کرکے مشتبہ گاڑیوں اور مشکوک افراد کی چیکنگ کی جاتی ہے۔

اس کے موقع پر پولیس جدید ڈیواس کا استعمال بھی کرتی ہے، تاکہ اگر کوئی مطلوب ملزم ہو تو، اسے بروقت قانون کی گرفت میں لایا جائے۔ گزشتہ دنوں سکھر تھانے کی حدود سائیٹ ایریا میں پولیس ناکہ بندی کیے ہوئے تھی کہ اس دوران پولیس نے ایک مشکوک کار کو روکنے کا اشارہ دیا، ملزمان نے کار نہیں روکی، جس پر پولیس نے وائرلیس کے ذریعے ضلع کے تمام داخلی راستوں کی مزید سخت ناکہ بندی کرکے کار سوار مشتبہ ملزمان کا تعاقب کیا۔ ایس ایس پی سکھربتایا کہ تعاقب کے دوران کار سوار ملزمان نے پولیس پر فائرنگ کردی۔ 

پولیس نے بھی جوابی فائرنگ کی، جس کے تبادلے میں ایک ڈاکو مارا گیا ، مارا جانے والا ڈاکو ارشاد کراچی کے مختلف تھانوں کی پولیس کو مطلوب تھا اوروہ کراچی کے مختلف علاقوں سے گاڑیاں چھینے اور چوری کی متعدد وارداتیں انجام دے چکا تھا، مارے گئے ڈاکو نے سکھر میں پولیس مقابلے سے چند روز قبل کراچی کے تھانہ شاہ لطیف ٹاؤن کے علاقے سے گاڑی چھینی تھی اور گاڑی چھیننے کے بعد فرار ہوگئے تھے۔ 

اس طرح کی واردات کے بعد پولیس اپنے وائرلیس سسٹم کے ذریعے گاڑی کا رنگ اور دیگر ضروری معلومات سندھ کے تمام اضلاع کی پولیس کو فراہم کرتی ہے، جس کے بعد بروقت مختلف اضلاع کی شاہ راہوں پر پولیس ناکے لگاتی ہے، جس میں آج تک زیادہ تر کام یابی سندھ کے تین اضلاع کشمور شکارپور اور سکھر کو ملی ہے۔ 

گزشتہ روز بھی یہ کام یابی سکھر پولیس کے حصے میں آئی اور ملزمان گاڑی چھین کر کراچی سے سکھر تک متعدد اضلاع کراس کرکے بلوچستان جا رہے تھے ، لیکن سکھر پولیس اس حوالے سے مکمل طور پر الرٹ تھی اور جب یہ گاڑی سائٹ ایریا کوئٹہ سکھر روڈ پر ناکے کے قریب پہنچی، تو ملزمان کو اندازہ نہیں تھا کہ ان کی منزل یہاں ختم ہوجائے گی، وہ کئی اضلاع کراس کرنے کے بعد سکھر پہنچ کر بلوچستان کے بہت نزدیک پہنچ گئے تھے، لیکن ان کی منزل کا اختتام سکھر سائٹ ایریا روڈ پر ہوگیا۔ 

دوران ناکہ بندی پولیس نے ملزمان کو روکنے کا اشارہ کیا ملزمان نے فرار کی کوشش کی اور پولیس نے تعاقب کیا تو ملزمان نے فائرنگ شروع کردی جوابی فائرنگ کے تبادلے میں کار اسنیچنگ گینگ کا سرغنہ ارشاد پولیس مقابلے میں مارا گیا، ملزم کراچی کے تھانہ گلشن اقبال ،موچکو، شاہ فیصل کالونی، تماچانی آباد جھانگڑو سمیت متعدد تھانوں کی پولیس کو مقدمات میں مطلوب تھا، سکھر پولیس کی ایس ایس پی کی قیادت میں یہ دوسری بڑی کام یابی تھی، اس سے قبل اسی کوئٹہ سکھر روڈ پر پولیس نے مقابلے کے دوران کراچی میں ہیوی اور قیمتی گاڑیاں چھیننے اور چوری کی وارداتوں میں کراچی پولیس کو انتہائی مطلوب دو ڈاکوؤں کو مقابلے میں ہلاک کیا تھا۔

سکھر پولیس نے گزشتہ دنوں گاڑی چوری اور چھیننے کی وارداتوں کے ایک اور بین الصوبائی گروہ کا قلعہ قمعہ کرکے کراچی پولیس کی مشکلات کو کچھ کم کیا ہے۔ پولیس اپنے طور پر ان وارداتوں کی سرکوبی کے لیے اقدامات کرتی ہے اور حالیہ آئی جی سندھ کا چارج سمبھالنے والے پاکستان پولیس سروس کے ایک بہترین پولیسنگ اور جرائم کی سرکوبی عوام کو ریلیف فراہم کرنے محمکے کو بہتری اپنے وسائل میں رہتے ہوئے بہتری کی طرف لے جانے اور خوب سے خوب تر کر دکھانے فورس کی کارکردگی میں نکھار پیدا کرنے جرائم کی سرکوبی کے ساتھ معاشرتی برائیوں کا خاتمہ کرنے کا عزم رکھنے والے پولیس آفیسر غلام نبی میمن نے آئی جی سندھ کا چارج سنبھالا ہے۔ 

جس کے بعد یہ امید کی جارہی ہے کہ پولیس میں اصلاحات اپ گریڈیشن کے ساتھ اب پولیس کو جدید خطوط پر استوار کیا جاسکے گا اور سندھ کے تمام شہروں میں اسٹریٹ کرائم موٹر سائیکل گاڑیوں کی چوری چھینے جانے کے واقعات میں کمی واقع ہوگی اور اپنے عہدے کا چارج سمبھالنے کے بعد آئی جی سندھ کی جانب سے ابتدائی سطح پر جو اقدامات سامنے آرہے ہیں اور جرائم کی روک تھام کے لیے پولیس کو اسلحے کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیا جارہا ہے، اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔

اس کے لیے ضروری ہے کہ پولیس چیف اور سندھ حکومت ایک پیج پر ہوں اور حکومت جو 14 سالوں سے پولیس کی بہتری اپ گریڈیشن سمیت دیگر مسائل کے حوالے سے جو زبانی جمع خرچ میں مصروف ہے، اسے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے، اگر موٹر سائیکل چوری اور چھیننے جانے کی وارداتوں کو روکنے کے لیے حکومت سندھ اپنے چند سال قبل موٹر سائیکل بنانے والی کمپنیوں کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر عمل درآمد کرائے، جس میں موٹر سائیکل کمپنیوں سے معاہدہ طے پایا تھا کہ وہ موٹر سائیکلوں میں خفیہ ٹریکر لگائیں گے، جس سے بڑی حد تک ان واقعات کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا، لیکن سندھ حکومت اور ان کمپنیوں کے درمیان اس معاہدے کو عملی جامہ نہ پہنایا جاسکا اور نہ ہی سندھ حکومت کی اس اہم مسئلے کے حوالے سے کوئی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ 

عوام کی جان و مال کا تحفظ پولیس کی اولین ترجیح کے ساتھ حکومت کی بھی اولین ذمے داری ہے، جس کے لیے حکومت مزید سخت اور بہتر اقدامات موجودہ دور کے اعتبار سے کرنا ہوں گے اور جتنی جلدی ممکن ہوسکے، موٹر سائیکل کمپنیوں کے ساتھ ٹریکر لگائے جانے کے معاہدے پر عمل درآمد کیا جائے، تاکہ موٹر سائیکل سوار جن میں بڑی تعداد میں ایسے غریب اور متوسط طبقے کے لوگ شامل ہوتے ہیں، جو تھوڑی تھوڑی رقم جمع کرکے یا قسطوں پر موٹر سائیکل خرید کر اپنے کام کاج میں استعمال کرتے ہیں، جب ان سے موٹر سائیکل چھین لی جائے یا چوری ہوجائے تو اس کے دل پر کیا گزرتی ہے، ایک موٹر سائیکل کے چوری یا چھن جانے سے وہ ایک شخص نہیں، بلکہ اس کا پورا گھرانہ متاثر اور مشکلات میں گھر جاتا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم، موٹر سائیکلیں گاڑیاں موبائل پرس چوری یا چھین لینے کے واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کرنا ہوں گے۔ 

یہ کہہ دینا کافی نہیں کہ بے روزگاری کی وجہ سے جرائم میں اضافہ ہوا ہے، یہ بات کسی حد تک دُرست مان لی جائے تو اس کی روک تھام اور روزگار کے مواقع فراہم کرنا حکومت وقت کا کام ہوتا ہے۔ اس لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں خاص طور پر سندھ حکومت کو اسٹریٹ کرائم چھوٹی بڑی گاڑیاں موٹر سائیکلیں چوری اور چھینے جانے کے واقعات کی روک تھام کے لیے آئی جی سندھ پولیس اور پولیس کے ماہر افسران سے مشاورت کے بعد ایک بہتر حمکت عملی کے تحت ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کرنا ہوں گے، تاکہ جس قدر ممکن ہوسکے اسٹریٹ کرائم کی روک تھام اور عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید