• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نئےتعینات ہونے والے کراچی پولیس چیف جاوید اختر اوڈھوبھی شہر میں جاری ڈاکوراج اور اسٹریٹ کرائمز پر قابو پانے میں ناکام نظرآتے ہیں، ڈکیتی کی واردات کے دوران ذرا سی مزاحمت پر معصوم شہری کی جان لینا اور زخمی کر دینا ڈاکوؤں کے لیے اب تو کھیل بن چکا ہے۔ پولیس کی مجرمانہ خاموشی اور روایتی بےحسی سے تنگ آکر شہریوں نےاپنی مدد آپ کے فارمولے کےتحت ڈاکوؤں کی بیخ کنی کی ٹھان لی ہے ۔ گزشتہ دنوں پیر آباد تھانے کی حدود اورنگی ٹاؤن قبصہ کالونی الطاف نگر میں مسلح2 مبینہ ڈاکو شہریوں سے لُوٹ مار کر رہے تھے کہ ایک مبینہ ڈاکو شہریوں کے ہتھے چڑھ گیا۔

شہریوں نے ڈکیٹ بلال کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد آگ لگا دی، جس کے باعث وہ جھلس کر شدید زخمی ہو نے کے بعد ہلاک ہوگیا۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ ڈاکوؤں کی فائرنگ سے محمد اظہر نامی شہری بھی زخمی ہو گیا۔ تاہم پولیس نے شہری کے زخمی ہونے کی فوری تصدیق نہیں کی تھی۔ بعد ازاں عوام کے تشدد سے ہلاک ہونے والے مبینہ ڈکیت کے جنازے کے دوران احتجاج میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق اور ایک معذور شخص زخمی ہوگیا۔ 

جب کہ مبینہ ڈکیت بلال کے ورثاء کا کہنا ہے کہ وہ مدرسے کا طالب علم تھا، نوجوان کی نماز جنازہ کے موقع پر اہل خانہ اور علاقہ مکین احتجاج کر رہے تھے کہ اس دوران نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق، جب کہ ایک شدید زخمی ہوگیا، واقعہ کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی، اطلاع پر پولیس کی بھاری نفری وہاں پہنچی، مقتول بلال کے اہل خانہ اور اہل محلہ کا کہنا تھا کہ بلال سمیت 3افراد کو ڈاکو قرار دے کر ان پر مشتعل افراد نے تشدد کیا، جس کی وجہ سے بلال موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا، جب کہ ایک زخمی سمیت 2 کو پولیس کے حوالے کیا گیا۔ 

اہل خانہ کا کہنا تھا واقعہ کی غیر جانبدار تحقیقات کرائی جائے اور جنازے کے موقع پر فائرنگ کرنے والے ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔ جاں بحق ہو نے نوجوان کی شناخت 17سالہ سلیمان کے نام سے ہوئی ہے، جب کہ معمر شخص کی فوری شناخت نہیں ہوسکی، شدید زخمی ہونے والے نوجوان کی شناخت 22سالہ وقاص کے نام سے ہوئی، جو معذور بتایا جاتا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ شہریوں نے دعویٰ کیا تھا کہ جن پر تشدد کیا گیا، وہ ڈاکو تھے، تاہم اس دعوے کی غیر جانبدارانہ طور پر تصدیق کرائی جا رہی ہے۔ پولیس کے مطابق جو نوجوان تشدد سے جاں بحق ہوا تھا، اس کے جنازے میں فائرنگ ہوئی تھی، جس میں 2 افراد جاں بحق، جب کہ ایک زخمی ہوا ہے اور اس واقعہ بھی کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ 

کراچی پولیس چیف نے واقعہ کی تحقیقات کے لیے ڈی آئی جی سی آئی اے کی سربراہی میں 3 رکنی کمیٹی بنا دی ہے، جس میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن ویسٹ اور ایس ایس پی سینٹرل بھی شامل ہیں ، کمیٹی غیر جانبدار تحقیقات کر کے ہر پہلو کا جائزہ لیتے ہوئے واقعہ کی رپورٹ مرتب کرے گی، جب کہ واقعے کو کسی قسم کا رنگ نہ دیا جائے اور اس میں جو بھی قصور پایا گیا۔

اس کےخلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی ، قصبہ کالونی میں ڈاکو قرار دے کر تشدد کا نشانہ بننے سے جاں بحق ہونے والے بلال کی نماز جنازہ کے موقع پر فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے سلیمان کے اہل خانہ کے مطابق سلیمان صدر میں کپڑے کی دکان پر ملازمت کیا کرتا تھا اور پیر کو اس نے چھٹی کی تھی، جس کی وجہ سے وہ دکان نہیں گیا تھا اور نماز جنازہ میں شریک تھا ،شہریوں کے تشدد سے ہلاک ہونے والے بلال کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ بلال مدرسے کا طالبعلم بھی تھا اور صدر میں ڈرائی فروٹ کی دکان پر کام بھی کرتا تھا۔ 

بلال کی ہلاکت پر کیے جانے والے احتجاج کے موقع پر پولیس سے بات چیت کے بعد احتجاج ختم کر کے جارہے تھے کہ نامعلوم ملزمان نے فائرنگ کردی، جس وقت فائرنگ کی گئی، پولیس کی 5موبائلیں موجود تھیں، مقتول سلیمان کےاہل خانہ نے الزام عائد کیا جس مقام پر بلال کا جنازہ رکھا ہوا تھا، اس کے سامنے والی بلڈنگ سے فائرنگ کی گئی اور اس بلڈنگ میں کسی زمانے میں ایک سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے افراد رہائش پذیر تھے، اہل خانہ نے وزیراعلیٰ سندھ ،آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز سے اپیل کی ہے کہ فائرنگ میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

دوسری جانب پاپوش نگر تھانے کی حدود نارتھ ناظم آباد بورڈ آفس پٹرول پمپ کے قریب ڈکیتی مزاحمت پرڈاکوؤں کی فائرنگ سے40 سالہ احمد ریاض ولد محمد فضل جاں بحق ہو گیا۔ کورنگی صنعتی ایریا تھانے کی حدود کورنگی مہران ٹاون میں ڈکیتی مزاحمت پر ملزمان کی فائرنگ سے نوجوان 22 سالہ الطاف ولد محمد رمضان زخمی ہو گیا۔ پولیس کی بدنامی کاباعث بنےوالی کالی بھٹریں بلا خوف اپنی کارروائیاں جاری و ساری رکھے ہو ئےہیں۔

گزشتہ دنوں کراچی پولیس چیف جاوید اختر اوڈھو نے بچے کو اغواء کر کے مبینہ طور پر تاوان طلب کر نےکے الزام میں ایس ایچ او نیو کراچی صنعتی ایریا انسپکٹر افتخار آرائیں کو معطل کر کے عہدے میں تنزلی کر دی اور گارڈن ہیڈ کواٹرز میں بنائی گئی بلیک کمپنی میں بھیج دیا، ابتدائی انکوائری میں معلوم ہوا کہ ایس ایچ او کے پرائیوٹ ساتھی عامر شاہ کے حکم پر تھانے میں تعینات4 اہل کاروں نے مبینہ طور پر بچے کو اغواء کیا اور رہائی کے عوض بھاری رقم کا تقاضا کیا۔

واقعہ کی انکوائری پولیس کے اعلیٰ افسران کے پاس آئی اور واقعہ سے متعلق معلومات پر ایس ایچ او نے لاعلمی کا اظہار کیا، جب کہ چاروں اہل کاروں کو معطل کرکےان کےخلاف انکوائری شروع کردی گئی ہے۔ ایس ایس پی ڈسٹرکٹ سینٹرل نے خواجہ اجمیر نگری کی حدود میں ٹھیلے والے پر تشدد اور بھتہ طلب کرنے کی ویڈیو منظر عام آنے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے 3 پولیس اہل کاروں سب انسپکٹر نعیم، کانسٹیبل اعجاز اور کانسٹیبل گلبہار کو معطل کردیا۔ 

ایس ایس پی ڈسٹرکٹ سینٹرل نے وڈیو وائرل ہونے کے بعد اے ایس پی لیاقت آباد سے ابتدائی انکوائری کروائی تھی۔ اے ایس پی لیاقت آباد کی انکوائری رپورٹ میں پولیس اہل کاروں کا جُرم ثابت ہونے پر تینوں اہل کاروں کو معطل کرکے شو کاز نوٹس جاری کردیا گیا، ایس ایس پی ڈسٹرکٹ سینٹرل کا کہنا ہے کہ پولیس میں شامل کالی بھیڑوں کے خلاف ایکشن جاری رہے گا۔

سزا اور جزاکے اصول پر چلنے والےآئی جی سندھ غلام نبی میمن کے دورمیں بد عنوانی میں ملوث افسر سے لے کر سپاہی کو راہ راست پر آنا ہو گا، باخبر ذرائع کےمطابق ڈی آئی جی ویسٹ ناصر آفتاب او رایس ایس پی ویسٹ فرخ رضا انکوائری زد میں آگئے ،جس کےبعد انھوں نے اثرو رسوخ استعمال کر کے خود کو بچانے ڈی آئی جی ویسٹ ناصر آفتاب رخصت پر چلے گئے، جب کہ ایس ایس پی ویسٹ فرخ رضا پہلے ہی چھٹی پر جا چکے ہیں۔ 

ذرائع کے مطابق کراچی پولیس میں مزید افسران کے تبادلے اورتقرری جلد متوقع ہیں۔ ذرائع کا یہ کہنا ہے کہ آئی جی سندھ اورایڈیشنل آئی جی کراچی میں سرد جنگ شروع ہو چکی ہے، جس کا فائدہ بد عنوان افسران اٹھاتے ہوئے لطف اندوز ہو رہے ہیں، دونوں اعلی افسران کو اس جانب بھی سوچنا ہو گا۔

دوسری جانب سابق ایس ایس پی راو انوار نے ایک ٹی وی پروگرام کے دوران سابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ پر الزامات عائد کیے ہیں،جس پراے ڈی خواجہ نے راؤ انوار کو 5 کڑوڑ ہرجانے کا قانونی نوٹس بھیج دیا ہے، نوٹس میں کہا گیا ہے کہ راؤانوار نے اے ڈی خواجہ سے متعلق ہتک آمیز الفاظ ادا کیے گئے راؤ انوار اس پر غیرمشروط معافی مانگیں14روز کے اندر معافی نامہ نہ دیا گیا، تو 5کروڑ ہرجانہ ادا کیا جائے ۔

2016میں سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے کی گئی ہدایت پر 2022 میں کراچی سیف سٹی پروجیکٹ کا باضابطہ آغاز کرنے نوید سنائی گئی ہے، جو روشنیوں کے شہر کراچی کے عوام کے لیے نیک شگون اورتحفظ کا ذریعہ ثابت ہوگا۔ 

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید