فٹ بال کی عالمی تنطیم فیفا نے پاکستان کی انٹرنیشنل رکنیت بحال کرنے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان فیفا نارملائزیشن کمیٹی کی مدت میں ایک سال کی توسیع بھی کردی ، فیفا کے اس فیصلے کے بعد انٹرنیشنل مقابلوں میں پاکستانی ٹیموں کی شرکت کا سلسلہ بھی شروع ہوجائے۔ فیفا نے یہ فیصلہ پاکستان کی طرف سے تمام متعلقہ تقاضوں کو پورا کرنے کے بعدکیا ۔ پاکستان کی اس فیصلے کے بعد بھرپور طریقے سےانٹرنیشنل فٹبال سرکٹ میں واپسی کا امکان ہے، پاکستان فیفا اور ایشین فٹ بال کنفیڈریشن (اے ایف سی) کی مالی معاونت سے اپنی لیگز اور دیگر ایونٹس کا انعقاد بھی کر سکے گا۔
فیفا کونسل کے بیورو نے معطلی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا جو اپریل 2021 میں تیسرے فریق کی غیر ضروری مداخلت کی وجہ سے پاکستان فٹ بال فیڈریشن پر عائد کی تھی۔ پاکستان فٹ بال کی بحالی کے بعد اب اس بات کےمکمل امکانات پیدا ہوگئے ہیں کہ پی ایف ایف نارملائزیشن کمیٹی پاکستان فٹ بال کا مکمل کنٹرول حاصل کر لے گی اور اپنے مالی معاملات کوبھی سنبھالنے کی پوزیشن میں بھی آجائے گی۔
پی ایف ایف کو یہ بھی بتایا گیا کہ اس کے معاملات میں کوئی بھی غیر ضروری مداخلت جو نارملائزیشن کمیٹی کے مینڈیٹ کی تکمیل میں رکاوٹ بن سکتی ہے، پی ایف ایف کو دوبارہ معطل کرنے یا فیفا کے قوانین میں فراہم کردہ دیگر پابندیوں کے نفاذ کا باعث بن سکتی ہے۔ بیورو نے نارملائزیشن کمیٹی کے مینڈیٹ کو 30 جون 2023 تک بڑھانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ پی ایف ایف نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین ہارون ملک مسلسل پاکستان فٹ بال کی عالمی بحالی کے حوالےسے نوید دےرہے تھے، فیفا کے پاکستان کیلئے کئے جانے والے اہم فیصلے مستقل میں پاکستانی فٹ بال کی بہتری کا تعین کریں گے۔ فیفانے پاکستانی ٹیموں پر انٹرنیشنل فٹبال کے دروازے کھول دئیے جس سے ملکی سطح پر فٹبال سرگرمیوں کا سلسلہ بھی بحال ہوگا۔
ہارون ملک نے فیفا کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی فٹ بال پر چھائے ہوئے سیاہ بادل چھٹ گئے،سب مل کر فٹ بال کو آگے بڑھائیں۔ پی ایف ایف الیکشنز کا انعقاد اور اثاثہ جات کی واپسی اولین ترجیح ہو گی۔ انہوں نے پی ایف ایف کی معطلی کے خاتمے کے پیچھے نارملائزیشن کمیٹی کی محنت اور فٹبال فیملی کی دعائوں نے کام کیا ہے۔ فیفا کے مینڈیٹ کے مطابق ملک میں فٹ بال کی سرگرمیوں کی بحالی اور پاکستان فٹبال فیڈریشن کے انتخابات کا انعقاد نارملائزیشن کمیٹی کی پہلی ترجیح ہوگی۔
ہم پاکستان فٹبال کو صحیح راستے پر ڈالنے کے لیے مزید محنت اور لگن کے ساتھ کام کریں گے کیونکہ قومی فٹبالرز، جنہیں پاکستان کی معطلی کی وجہ سے خاصا نقصان اٹھانا پڑا انہیں زیادہ سے زیادہ بہتر مواقع فراہم کیے جائیں گے تاکہ وہ اپنے لیے بہتر روزگار حاصل کرسکیں۔ ہماری بھی خواہش ہے کہ ہم جلد از جلد پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے انتخابات کراکے چارج منتخب نمائندوں کے حوالے کردیں۔ این سی اس روڈ میپ کے مطابق انتخابات کرائے گی جو اس نے وفاقی حکومت کے ساتھ شیئر کیا ہے۔
پاکستان میں فٹ بال 2015 سے مشکل دور سے گزر رہا ہے اور گزشتہ سات سالوں کے دوران قوم کو دو بار فیفا کی جانب سے پابندیوں کا سامنا بھی کرنا پڑا، کھلاڑی بڑے بین الاقوامی ایونٹس سے محروم رہے۔ مختلف دھڑوں کے درمیان برسوں سے جاری قانونی کشمکش نے فٹبالرز کی ایک بڑی تعداد کے کیریئر کو تباہ کر دیا۔ سات سال پہلے پاکستانی فٹ بال بہترین شکل میں تھا اس کے کئی کھلاڑی عالمی سرکٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظا ہرہ کررہے تھےاور آج وہ پاکستانی منظر سے غائب ہیں۔
پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے سابق صدر اشفاق شاہ کا کہنا ہے کہ ہم پاکستان فٹ بال کی ترقی کے خواہاں ہیں اور کوئی بھی ایسا کام جس سے کھیل تباہ ہوگا اس کی سخت مخالفت کریں گے۔ جنگ سے باتیں کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فیفا کی مثبت اور اچھی سوچ ہے۔ فٹ بال کی عالمی تنظیم چاہتی ہے کہ پاکستان میں فٹ بال اپنی صحیح ڈگر پر آجائے ۔ اب نارملائزیشن کمیٹی کو چاہئے کہ وہ اپنا کام اپنے دائرہ اختیار میں مکمل کرے۔ دو سال میں سابقہ کمیٹیوں نے جو کام مکمل کئے، ان کو سامنے رکھتے ہوئے جلد از جلد پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے آئین اور قانون کے مطابق اپنا کردار ادا کرے۔
نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین ہارون ملک جلد از جلد روڈ میپ اور پی ایف ایف کے الیکشن کا اعلان کریں ہم نے کبھی غیرقانونی کام نہیں کیااور نہ ہی اسے سپورٹ کیا۔ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق میں پاکستان فٹ بال فیڈریشن کا صدر بنا تھا اور جتنا پاکستان فٹ بال کیلئے بہتر ہوسکتا تھا کیا، سات سالوں جتنا نقصان ہوا ہے اس کا ازالہ کئی دہائیوں تک نہیں ہوسکے گا، سابق سیکرٹری سندھ محمد اعظم خان نے پاکستانی فٹ بال کو عالمی دھارے میں شامل کرنے کے فیفا کے فیصلے کو پاکستانی فٹ بال کی جیت قرار دیا، فیفا کسی بھی ملک سے فٹ بال کو ختم نہیں کرنا چاہتی بلکہ متعدد مواقع فراہم کرکے مسائل کو حل کرتی ہے۔
ہارون ملک اور ان کی ٹیم نے بھی فیفا اور اے ایف سی میں پاکستانی فٹ بال کا مقدمہ مثبت انداز میں لڑا اور پاکستان پر سے عالمی پابندی ہٹوانے میں اپنا کردار ادا کیا۔ میرے ساتھی سعیدتکو، سلیم پٹنی اور دیگر نے لاہور میں فٹ بال ہاؤس خالی کرانے میں بنیادی کردار ادا کیا تھا۔ امید ہے کہ نارملائزیشن کمیٹی جلد کام مکمل کرکے فٹ بال فیڈریشن منتخب عہدیداروں کے حوالے کردے گی۔