• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چترال اور ہزارہ میں معدنیات دریافت کے پراسپیکٹیو لائسنس منسوخ، ہائیکورٹ نے کارروائی روک دی

پشاور(نیوز پورٹر) پشاور ہائیکورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس اعجاز انور پر مشتمل دو رکنی بنچ نے مائنز اینڈ منرل ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے چترال اور ہزارہ میں پراسپیکٹیو لائسنس کے اجرا ءکے بعد اس کی متوقع منسوخی کے خلاف دائر رٹ پر صوبائی حکومت کو لائسنس منسوخی سے روک دیا اور جواب طلب کرلیا فاضل بنچ نے مختیار خان وغیرہ کی رٹ کی سماعت کی۔ دوران سماعت وکیل صادق علی مہمند نے عدالت کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے دبئی میں ایک ایگزیبشن کی تاکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو خیبر پختونخوا کے شعبہ معدنیات میں سرمایہ کاری کےلئے راغب کیا جا سکے تاہم اس میں کوئی خاطر خوا کامیابی نہیں ہوئی جس کے بعد مقامی سرمایہ کاروں کو پراسپیکٹیو لائسنس جاری کئے گئے اور درخواست گزار نے اس حوالے سے پراسپیکٹیو لائسنس حاصل کیا۔ انہوں نے چترال اور ہزارہ کے مختلف علاقوں میں معدنیات کی دریافت کا کام شروع کیا تاہم کروڑوں روپے خرچ کرنے کے بعد انہیں مائنز اینڈ منرل ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ اس کا لائسنس منسوخ کیا جا رہا ہے اور ایک مرتبہ پھر غیرملکی سرمایہ کاروں کواس طرف راغب کرنے کےلئے ٹینڈر جاری کئے جارہے ہیں انہوں نے عدالت کوبتایا کہ پراسپیکٹیو لائسنس کے اجراء کے بعد کسی طرح اس کے موکل کا لائسنس منسوخ نہیں کیا جا سکتا اور یہ مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے تحت کے سیکشن 62 اور 62 اے کی خلاف ورزی ہے بعد ازاں عدالت نے اس حوالے سےسیکرٹری معدنیات اور ڈی جی معدنیات سے جواب طلب کرتے ہوئے درخواست گزار کے خلاف کسی قسم کی کارروائی سے روک دیا اور مزید سماعت 27 جولائی تک کےلئے ملتوی کردی۔
پشاور سے مزید