• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قیمتوں میں اضافہ، بزنسز کو صارفین کے ساتھ لچکدار رویہ اپنانا ہوگا، انسٹی ٹیوٹ آف کسٹمر سروس

لندن ( پی اے ) انسٹی ٹیوٹ آف کسٹمر سروس نے کہا ہے کہ بزنسز کو قیمتوں میں تیز رفتاری کے ساتھ اضافے کی وجہ سے متاثر ہونے والے اپنے کسٹمرز کی وفاداری حاصل کرنے کیلئے ان کے ساتھ لچک دار اور ٹرانسپیرنٹ ہونے کی ضرورت ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف کسٹمر سروس کے کا کہنا ہے کہ 10 میں سے تقریباً 6 یعنی 58 فیصد کسٹمرز چاہتے ہیں کہ وہ خریداری کیلئے کم قیمت والی جگہوں کا انتخاب کرنے کو ترجیح دینگےاور کم پرائسز کی وجہ سے یہ فیصلہ کریں گے کہ کیا چیزیں انہیں خریدنی ہیں اور کہاں سے خریداری کرنا ہے ۔ لیکن انسٹی ٹیوٹ کی چیف ایگزیکٹیو جو کاوسن کا کہنا ہے کہ قیمت اب بھی اہمیت کی حامل ہے اور عملی طور پر اس میں ادائیگی کرنے کے طریقہ پر زیادہ انتخاب شامل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسٹمرز ایسی پروڈکٹس اور سروسز نہیں چاہتے جو صرف سستی ہوں ۔ سروے اس سروے میں ایک تہائی سے زائد یعنی 35 فیصد افراد نے نشان دہی کی کہ وہ بہترین سروس کی ضمانت دینے کیلئے مزید ادائیگی کرنے کو تیار ہوں گے۔ سٹاف کو اپنے کسٹمرز کو درپیش فنانشل دبائو کو سمجھنے اورادائیگی کے متعدد آپشنز آفر کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں بجٹ بنانے یا پروڈکٹس کی زیادہ سے زیادہ قدر والی چیز کے بارے میں ایڈوائس دینے پر بھی غور کرنا چاہیے۔ فرمز کو یہ اندازہ لگانا چاہیے کہ آیا ٹیکنالوجی مسائل کا بہترین حل ہے اور کب کسی حقیقی شخص کے ساتھ بحث کی ضرورت ہوتی ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف کسٹمر سروس کے اس سروے میں 10000 سے زائد کنزیومرز سے سوالات کیے گئے تھے جو کہ کسٹمر سروس کے ریگولر ریویو کاایک حصہ ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب پرائسز 40 برسوں میں تیز ترین رفتار سے بڑھ رہی ہیں اور انزجی ‘ فیول اور فوڈز کی لاگت میں مسلسل اضافہ جاری ہے جو کسٹمرز کی زندگیوں کی مشکلات کو بڑھا رہا ہے ۔ انسٹی ٹیوٹ نے کہاکہ دنیا بھر میں سپلائیز کے ساتھ ا سٹاف اور سکلز کی کمی اور اکنامک انوائرمنٹ یہ تمام مسائل کسٹمرز کیلئے ایک مستقل سروس ڈلیور کرنے کے سلسلے میں بزنسز پر دبائو بڑھا رہے ہیں ۔ انسٹی ٹیوٹ آف کسٹمر سروس ( آئی او سی ایس ) کا کہنا ہے کہ آرگنائزیشن ان ایشوز سے نہیں بچ سکتیں ‘ انہیں موثر اور مسلسل سروس فراہم کرنے کیلئے سٹریٹیجی تیار کرنے کی ضرورت ہو گی جو صارفین کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے بہتر رسپانس ہو۔ آئی او سی ایس چیف ایگزیکٹیو نے کہا کہ یوہ سٹریٹیجی شارٹ اینڈ لانگ ٹرم بزنسز پرفارمنس کی بھی بہتر حفاظت کرتی ہو۔ مس جو کاوسن نے کہا کہ سروے میں شامل 17 فیصد سے زیادہ افراد کو پروڈکٹ یا سروس مسائل کا سامنا ہے جو کہ 2008 میں ریکارڈ شروع ہونے کے بعد بلند ترین سطح ہے۔ سروے میں تجویز کیا گیا کہ گڈز اینڈ سروسز کی کوالٹی ‘ پائیداری اور قابل اعتماد ہونا خاص طور پر ایک بڑھتا ہوا مسئلہ ہے جس سے نمٹنے کی اشد ضرورت ہے۔ ریسرچ کے مطابق ناقص سروس سے نمٹنے کے اخراجات نے بزنسز کی جاری لاگت میں اضافہ کر دیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف کسٹمر سروس نے سٹاف آورز کی مجموعی ماہانہ لاگت 9.24 بلین پونڈ کا تخمینہ لگایا ہے۔ مس کاوسن نے کہا کہ یوکے کی فرمز شکایات سے نمٹنے اور مسائل کو حل کرنے میں بہت بہتر ہو گئی ہیں لیکن پہلے مرحلے میں مسائل کو روکنے کیلئے مزید کام کی ضرورت ہے۔ ایک سال قبل انسٹی ٹیوٹ آف کسٹمر سروس نے متنبہ کیا تھا کہ کسٹمرز کو کورونا وائرس کوویڈ 19 پینڈامک کے دوران ٹیلی فون یا ڈلیوریز پر طویل انتظار کرنا پڑ رہا تھا جس مکی وجہ سے وہ فیڈ اپ ہو گئے تھے اور کوویڈ 19 کو اس تاخیر کیلئے جواز کے طور پر استعمال کرنے والی کمپنیز سے کنزیومرز عاجز آ چکے تھے۔ لیکن یہ ایشو کاسٹ آأف لیونگ سے متعلق مسائل کے باعث واضح طور پر زیادہ آگے نکل گیا ہے۔ تاہم انسٹی ٹیوٹ آف کسٹمر سروس نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ تمام مسائل یک طرفہ نہیں تھے‘ کچھ کسٹمرز دکانوں پر سٹاف کے ساتھ پرتشدد رویئے اور بدسلوکی کا مظاہرہ کر رہے ہیں ۔ حالیہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ فرنٹ لائن سروس کے 44 فیصد سٹاف کو گزشتہ چھ ماہ کے دوران کسٹمرز کی جانب سے جارحانہ رویئے کا سامنا کرنا پڑا ہے جو کہ اس سے قبل کے چھ ماہ کے تناسب 35 فیصد سے زیادہ ہے۔ ایک چوتھائی سٹاف جس کو کسٹمرز کی جانب سے بڑھتی ہوئی جارحیت کا سامنا کرنا پڑا کا خیال ہے کہ اس جارحانہ رویئے میں اضافے کا ایک جزوی سبب بڑھتی ہوئی پرائسز اور مصارف زندگی ہیں جن کی وجہ سے کسٹرز کے سٹریس میں اضافہ ہو رہا ہے اور وہ ذہنی اور مالی دبائو کا شکار ہو رہے ہیں۔ یہ سروے سٹیزن ایڈوائس کی انرجی فرمز کی کسٹمر سروس پرفارمنس کے بارے میں ایک کریٹیکل رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے ۔ جمعہ کو چیرٹی سٹاررینکنگ کو استعمال کرتے ہوئے سپلائیرز کی رینکنگ کرتی ہے نے کہا کہ جون 2021 کے بعد سٹینڈرڈز کم ہو کر ریکارڈ پست ترین سطح پر پہنچ گئے جب متعدد سپلائیرز بلند گلوبل گیس پرائسز کی وجہ سے ٹوٹ کر رہ گئے ۔ فرم سے بات کرنے کیلئے اوسط ویٹنگ ٹائم اب تقریباً ساڑھے چھ منٹ ہے جو کہ ایک سال قبل اس کے مقابلے میں چار منٹ سے کم تھا ۔ چیرٹی کا کہنا ہے کہ سٹینڈرڈز میں مزید گراوٹ آنے کے خطرات ہیں جب موسم سرما میں پرائسز میں مزید اضافہ ہو گا۔ ماہ رواں میں فنانشل اومبڈسمین سروس جو حل نہ ہونے والے تنازعات کیلئے انڈی پینڈنٹ ثالث ہے نے بھی فنانشل فرمز سے کہا تھا کہ وہ کنزیومرز کے مسائل خاص طور پر فراڈ اینڈ سکیمرز وکٹمز کے ایشوز کو تبزی کے ساتھ حل کریں۔

یورپ سے سے مزید