لاہور(خبرنگار) پنجاب یونیورسٹی میں ریجنل انٹیگریشن سنٹرکے زیر اہتمام چینی سفارتکار کے اشتراک سے ”بیلٹ اینڈروڈ منصوبہ کا علاقائی روابط کے فروغ میں کردار“ پر تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب ہوئی ۔ چینی قونصل جنرل زاؤ شیرن،صدر آل پاکستان نیوزپییرز ایسو سی ایشن سرمد علی، چیئرمین پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن پروفیسرڈاکٹر شاہد منیر، صدر میری ٹائم سنٹر آف ایکسیلینس ریئر ایڈمرل شفاعت علی خان، صدر آف انقرہ سنٹر فار کرائسس اینڈ پالیسی سٹڈیز ترکیہ پروفیسر محمت سیفٹن ٹرول،سابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم مظہر،سابق وزیراعلیٰ پنجاب پروفیسر ڈاکٹر حسن عسکری رضوی،سی ای او خیبر پختونخواہ بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ حسن داؤد بٹ،ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پاکستان ریسرچ سنٹر فیوچر کمیونیکیشن یونیورسٹی، چین کرنل (ر) خالد تیمور اکرم، چیئرمین شعبہ تاریخ ڈاکٹر محبوب حسین، چیئرپرسن شعبہ سیاسیات ڈاکٹر ارم خالد،ڈائریکٹر ریجنل اینٹگریشن سنٹر ڈاکٹر فوزیہ ہادی علی،فیکلٹی ممبران سمیت دنیا کے پندرہ ممالک اور پاکستان کی 20یونیورسٹیوں سے ماہرین نے شرکت کی۔ چینی قونصل جنرل ژاؤ شیرن نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ اقدام چین کی جانب سے دنیا کیلئے ایک تحفہ اور سب سے بڑا عوامی بہبود کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ صرف اور صرف اکنامک ٹریڈ اور انویسٹمنٹ کا منصوبہ ہے جس سے دنیا کے بیشتر ممالک کے معاشی حالات بہتر ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ چین کے صدرژی جن پنگ دنیا میں خوشحالی اور امن چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ اقدام خطے کے ممالک میں خوشحالی و استحکام لائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کی حکومت اورعوام کی ساتھ برادرانہ تعلقات کو ہر سطح پر مضبوط کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک چین کی جانب سے پاکستان کی ترقی کے لئے سب سے بڑا تحفہ ہے اور یہ کسی بھی تحفے سے بڑھ کر ہے ۔انہوں نے کہا کہ سی پیک سے متعلق منفی پروپیگنڈہ کو زائل کرنے اور قومی مفاہمت کو پیداکرنے کی ضرورت ہے۔سرمد علی نے کہا کہ میڈیا کے ذریعے خطے کے ممالک کی عوام کو جوڑا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا منفی پروپیگنڈہ ختم کرنے میں کردار ادا کرے۔ ڈاکٹر شاہد منیر نے کہا کہ پاکستان کی معاشی و سماجی ترقی کیلئے سی پیک سب سے بڑا منصوبہ ہے جس کیساتھ نالج ٹیکنالوجی ٹرانسفر کاریڈور بھی ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لیبر سستی ہونے کے باعث چین یہاں انڈسٹری لگا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اور صرف کوئلے کے ذخائر تیس کھرب ڈالر مالیت کے ہیں ۔ شفاعت علی خان نے کہا کہ مغرب نے سمندر کو دنیا پر قبضے اور چین نے معاشی و سماجی تعلق کے فروغ کے لئے استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ مخالفین کے بیانیے کا مقابلہ کرنے کیلئے اپنے بیانیے کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ پروفیسر محمد سیفٹن ٹرول نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ امن اور خوشحالی کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہائبرڈ اور پراکسی وار کا زمانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ اقدام سنٹرل ایشیاء، مڈل ایسٹ، یورپ اور دیگر ممالک کے مابین تعلقات کو فروغ دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اور اسے کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا۔ڈاکٹر حسن عسکری رضوی نے کہا کہ اب ایک سپر پاور کہ بجائے ملٹی پاورز کا دور ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین فوجی تعلقات کی بجائے معاشی تعلقات کو فروغ دینے پر توجہ دے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ چین کا منصوبہ دنیا کے مختلف ممالک کو معاشی طور پر مضبوط کرے گا۔انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کے فوائد سے آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ حسن داود بٹ نے علاقائی تعاون کا ماڈل پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس اقدام کو کسی صورت گنوا نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اب ایشیائی ممالک دنیا کے معاشی فیصلے کرنے کی پوزیشن میں آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب گلوکلائزشن کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی انسانی وسائل کی صلاحیتوں کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔اپنے خطاب میں ڈاکٹر محمد سلیم مظہر نے کہا کہ اکنامک کوریڈور کے ساتھ ساتھ لینگوئج، لٹریچر اور کلچرل کاریڈور بھی قائم کرنا چاہئے تاکہ خطے کے ممالک کو ایک دوسرے سے جوڑا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ امن، محبت اور ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے یونیورسٹیاں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین دوسری اقوام کو عزت دے رہا ہے اور35 سال میں اس نے ایک بھی گولی نہیں چلائی۔ خالد تیمور نے کہا کہ چین علاقائی تعاون کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے علاقائی تعاون میں فروغ میں موثر کردار ادا کرنے پرپروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم مظہر اور ڈاکٹر فوزیہ ہادی علی کی کاوشوں کو سراہا۔ بعد ازاں معزز مہمانوں کو سووینئرزپیش کئے گئے۔ کانفرنس کی اختتامی تقریب کل ہوگی۔