تفہیم المسائل
سوال: قربانی کے جانور میں عیب پایا گیا، قربانی کرنے والا دوسرا جانور خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتا، تو کیا وہی جانور ذبح کیا جاسکتا ہے ؟
جواب: قربانی کے جانور کو عیب سے خالی ہونا چاہیے، معمولی عیب ہو تو کراہت کے ساتھ قربانی ہوجائے گی اور زیادہ عیب ہو تو نہیں ہوگی۔ تنویرالابصار مع الدرالمختار میں ہے :ترجمہ:’’ اگر کسی نے قربانی کا بے عیب جانور خریدا ، پھر اس میں ایسا عیب پیدا ہوگیا، جس کی بناپر قربانی صحیح نہیں ہو سکتی، پس اگر وہ شخص مال دار ہے تو اس کی جگہ (قربانی کی شرائط کے مطابق ) دوسرے جانور کی قربانی کرے اور اگر وہ شخص فقیر ہے، تو اسی عیب دار جانورکی قربانی اس کے لئے کافی ہے۔ اسی طرح اگر فقیر نے قربانی کی نیت سے(ابتدا ہی میں) عیب دار جانور خریدا، تو وہ اس کی قربانی کرسکتا ہے، کیونکہ اس پر (عنداللہ) قربانی واجب نہیں ہے۔
اس کے برعکس اگرمال دارشخص نے قربانی کی نیت سے عیب دار جانور خریدا، تو اُس کی قربانی اس کے لئے جائز نہیں ہے (یعنی وہ اس کی جگہ بے عیب جانور خرید کر قربانی کرے)۔ البتہ مال دار شخص نے قربانی کے لئے بے عیب جانور خریدا تھا اور ذبح کے وقت اچھل کود کی وجہ سے اس جانور میں عیب پیدا ہوگیا، تو وہ اُسی جانور کو ذبح کرے (اس کی قربانی درست ہے)۔اسی طرح ایک شخص نے قربانی کی نیت سے جانور خریدا اور قضائے الٰہی سے وہ جانور مرگیا، تو اگر وہ شخص فقیر ہے تو اس پر دوسرا جانور خرید کر قربانی دینا لازم نہیں ہے اور اگر وہ شخص مال دار ہے تو اس پر لازم ہے کہ دوسرا جانور خرید کر ذبح کرے، (ردالمحتار علیٰ الدر المختار، جلد9، ص: 394)‘‘۔