سندھ کے اکثریتی اضلاع میں وومن پولیس اسٹیشن نہیں ہیں اور مسائل مشکلات سے دوچار زیادہ تر خواتین اس وجہ سے اپنی شکایت لے کر تھانے نہیں جاتیں کہ انہیں علم ہے کہ پولیس اسٹیشن میں خواتین عملہ موجود نہیں ہے۔ اب جب متعدد تھانوں کی ایس ایچ او اور ہیڈ محرر خاتون ہوں گی، تو مسائل اور مشکلات سے دوچار خواتین تھانے با آسانی آسکیں گی۔ اس اقدام سے نہ صرف محکمہ پولیس میں موجود خواتین پولیس افسران و اہل کاروں کا مورال بلند ہوگا بلکہ پولیس اسٹیشن پر خواتین پولیس افسران و اہل کاروں کی موجودگی میں آنے والی متاثرہ خواتین کی داد رسی ممکن ہوسکے گی۔
آئی جی سندھ کے احکامات کے بعد سکھر پولیس نے بھی انقلابی اقدامات اٹھاتے ہوئے تاریخ میں پہلی مرتبہ شہر کے 4 اہم ترین تھانوں پر خواتین ہیڈ کانسٹیبلز کو بہ طور ہیڈ محرر تعینات کردیا ہے، جب کہ جرائم خاص طور پر اسٹریٹ کرائم اور معاشرتی برائیوں کی سرکوبی کے لیے 100 پولیس اہل کاروں پر مشتمل ٹائیگر فورس کو مزید فعال بناتے ہوئے اہلکاروں اور موٹر سائیکلوں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے۔
ٹائیگر فورس کے یہ کمانڈوز تنگ راستوں، گلی محلوں، بازاروں اور مارکیٹوں میں موٹر سائیکلوں پر 24 گھنٹے گشت کریں گے۔ ایس ایس پی سکھر سنگھار ملک جو نوجوان دبنگ پولیس افسر ہیں، جرائم کے خاتمے قیام امن اور عوام دوست پولیسنگ کے لیے کچھ نہ کچھ نیا کرنے کی جستجو میں نظر آتے ہیں، ایسا ہی ایک بڑا اور احسن اقدام شہر کے چار اہم تھانوں پر خواتین پولیس اہل کاروں کو ہیڈ محرر تعینات کرنا ہے اور ٹائیگر کا دائرہ کار بڑھانا جیسا اقدام ہے، ایس ایس پی کے مطابق وومن پولیس اہل کاروں کو ضلع کے مختلف تھانوں میں بہ طور ہیڈ محرر تعینات کیا گیا ہے۔
پہلے مرحلے میں 4 وومن پولیس ہیڈ کانسٹیبلز کو سکھر کے تھانہ سائٹ ایریا، تھانہ آباد، تھانہ راؤ شفیع اللہ اور تھانہ سی سیکشن پر بہ طور ہیڈ محرر تعینات کیا گیا ہے، جنہوں نے متعلقہ تھانوں میں جوائننگ کرکے اپنا کام شروع کردیا ہے، محکمہ پولیس خواتین ملازمین کو بھی برابری کے مواقع فراہم کرنے کے عزم پر عمل پیرا ہے۔ تھانوں میں خواتین اہل کاروں کی دفتری کام کاج میں تعیناتی بہتری کی جانب ایک اہم قدم ہے، جس سے خواتین پولیس اہل کاروں میں خود اعتمادی پیدا ہوگی اور خاص طور پر تھانوں میں آنے والی متاثرہ خواتین کو اپنے مسائل بیان کرنے میں بھی آسانی ہوگی۔
وومن پولیس افسران اور اہل کاروں کو مرحلہ وار تھانوں چوکیوں پر تعینات کیا جائے گا۔ آئی جی سندھ کا یہ احسن اقدام ہے، جس سے وومن پولیس افسران اور اہل کاروں کی حوصلہ افزائی ہوگی اور انہیں مزید بہتر انداز میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی کے مواقع ملیں گے، جب کہ مسائل سے دوچار خواتین کو ریلیف کے ساتھ محکمہ پولیس میں خواتین کی بھرتی میں بھی اضافہ ہوگا۔ سکھر ضلع میں وومن پولیس افسران اور اہل کاروں کی مختلف تھانوں اور پوسٹوں پر مرحلہ وار تعیناتی کا سلسلہ جاری رہے گا۔
ایس ایس پی کے مطابق سکھر پولیس کی ہر ممکن کوشش ہے کہ ڈاکوؤں، جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بھرپور کریک ڈاون کے ساتھ معاشرتی برائیوں اور اسٹریٹ کرائم کی مکمل سرکوبی کو یقینی بنایا جائے۔ اس سلسلے میں سکھر میں تربیت یافتہ مسلح پولیس اہل کاروں پر مشتمل ٹائیگر فورس میں پولیس کمانڈوز اور موٹر سائیکلوں کی تعداد کو دُگنا کردیا گیا ہے، جب کہ شہری علاقوں میں جرائم کی وارداتوں اور معاشرتی برائیوں کی روک تھام کے لیے موثر اور ٹھوس حکمت عملی مرتب کی گئی ہے۔
خاص طور پر مارکیٹوں بازاروں گلیوں محلوں اور تنگ راستوں جہاں پولیس موبائل نہ پہنچ پاتی ہو، یا پھر مشکل پیش آتی ہو، ایسے علاقوں میں ٹائیگر فورس کے مسلح کمانڈوز موٹر سائیکلوں پر فوری پہنچیں گے اور دن رات 24 گھنٹے اپنی حدود میں گشت کو یقینی بنائیں گے۔ اس حوالے سے جو نئی حکمت عملی مرتب کی گئی ہے، اس کے تحت ٹائیگر فورس کے دائرہ کار کو مزید بڑھا دیا گیا۔
پہلے ٹائیگر فورس میں 25 موٹر سائیکلیں اور 50 پولیس کمانڈوز گشت پر معمور تھے، جن کی تعداد بڑھا کر اب 100 پولیس کمانڈوز 50 موٹر سائیکلوں پر پیٹرولنگ کریں گے، جب کہ ضلع کے تمام پولیس افسران اور تھانہ انچارجز کو واضح طور پر یہ احکامات دیے گئے ہیں کہ وہ اپنے تھانوں کی حدود میں جرائم کے ساتھ منشیات معاشرتی برائیوں کے خاتمے کو یقینی بنائیں، خاص طور نشہ آور محضر صحت مصنوعات گٹکا پان پراگ ماوا سٹی اور دیگر اشیاء کی تیاری خرید و فروخت میں ملوث عناصر کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر کریک ڈاون کرکے ان کی مکمل سرکوبی کو یقینی بنایا جائے۔ اس حوالے سے کسی قسم کی کوئی غفلت یا کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کی ٹائیگر فورس کے کمانڈوز سکھر شہر کے 12 تھانوں بشمول روہڑی سائٹ ایریا ، آباد سمیت پنوعاقل کے علاقوں میں بھی 24 گھنٹے گشت کریں گے اور امن و امان کی صورت حال کو مستحکم رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ ٹائیگر فورس کی تعداد میں اضافے کا بنیادی مقصد امن و امان کی صورت حال کو مکمل طور پر بحال رکھنے کے ساتھ جرائم خاص طور پر اسٹریٹ کرائم اور معاشرتی برائیوں کا خاتمہ ہے، جس کے لیے پولیس کی جانب سے مرحلہ وار حکمت عملی مرتب کی جارہی ہے۔
جرائم اسٹریٹ کرائم اور معاشرتی برائیوں کے خاتمے کے لیے پولیس تاجر برادری ایوان صنعت و تجارت اور مختلف مکاتب فکر کی شخصیات سے ملاقات مشاورت کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے اور تنظیموں سے تجاویز بھی لی جاتیں ہیں، اکثر تاجر تنظیموں کے ذمےداران کے ساتھ بازاروں مارکیٹوں کا دورہ بھی کرتے ہیں، جس کا بنیادی مقصد امن و امان کی فضا کو بحال رکھناعوام کی جان و مال کا تحفظ اور عوام دوست پولیسنگ ہے۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ سکھر کی تاجر برادری کا پولیس کے ساتھ بھرپور تعاون خوش آئند بات ہے۔ میری کوشش ہے کہ ضلع میں مکمل طور عوام دوست پولیسنگ ہو عوام جرائم کے خاتمے اور اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کی روک تھام میں پولیس کے شانہ بشانہ رہیں اور پولیس کے اقدامات کوششوں اور بہتر حکمت عملی اور تاجروں کے تعاون کے باعث نہ صرف جرائم کی روک تھام، بلکہ ٹریفک کے مسائل کو بھی بڑی حد تک حل کیا گیا ہے۔
ایوان صنعت و تجارت کی کمیٹی برائے لاء اینڈ آڈر کے رکن اور گولیمار انڈسڑیرل ایریا ایسوسی ایشن کے صدر ملک محمد جاوید کا کہنا ہے کہ تاجروں اور صنعت کاروں کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ ضلع میں مثالی قیام امن کے لیے پولیس کے ساتھ تعاون جاری رکھا جائے۔
یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ ایس ایس پی کی جانب سے مختصر عرصے کے دوران جو اقدامات کیے گئے ہیں ، اس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں، جرائم کی سرکوبی کے ساتھ ٹریفک جیسا اہم مسئلہ بھی بڑی حد تک حل ہوا ہے اور آئی جی سندھ کے احکامات پر خواتین پولیس اہل کاروں کی تھانوں پر تعینانی ایک احسن اقدام ہے، جس سے خواتین اہل کاروں میں خود اعتمادی پیدا ہوگی، خاص طور پر تھانوں میں آنے والی متاثرہ خواتین کو اپنے مسائل بیان کرنے میں بھی آسانی ہوگی، کیوں کہ اس سے قبل سکھر کے کسی بھی تھانے پر کوئی لیڈی پولیس اہل کار بہ طور ہیڈ محرر تعینات نہیں رہی اور ایس ایس پی سکھر نے پہلی مرتبہ بہ یک وقت 4 لیڈی ہیڈ کانسٹیبلز کو ہیڈ محرر تعینات کیا ہے، جس سے پولیس میں موجود خواتین کی حوصلہ افزائی ہوگی اور تھانے میں ظلم کا شکار یا مسائل کے حل کے لیے آنے والی خواتین کو اپنی شکایت بتانے میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
دوسری طرف ایس ایس پی سکھر کی جانب سے ٹائیگر فورس کو ڈبل کرنے اور اس دائرہ کار کو پنو عاقل تک بڑھانا بھی احسن اقدام ہے، جس سے اسٹریٹ کرائم اور معاشرتی برائیوں کا قلع قمع کرنے میں مدد ملے گی اور جس طرح شہر سمیت ضلع بھر میں پولیس کی پیڑولنگ خاص طور پر رات کے وقت ایس ایس پی سکھر کا خود مختلف شاہراہوں اور علاقوں میں پیٹرولنگ کرنا جرائم کے خاتمے اور پولیس کو چوکس رکھنے کے لیے احسن اقدام ہے۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی تعیناتی کے بعد جہاں ایک جانب پولیس کی کارکردگی بہتر ہوگی، جرائم کی وارداتوں میں نمایاں کمی آئے گی، تو دوسری جانب محکمہ پولیس کے مسائل بھی ترجیحی بنیادوں پر حل ہوں گے، جب کہ یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ آئی جی سندھ کے 18 نکاتی ایجنڈے پر کیا مکمل عمل درآمد ہو پائے گا، کچھ حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر 50 فی صد بھی عمل درآمد ہوجائے تو بہت جلد پولیس کی کارکردگی میں بہتری آئے گی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس 18 نکاتی ایجنڈے پر عمل جو پولیس کے لیے مشکل ضرور ہے، لیکن ناممکن نہیں ہے ۔