• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں ٹک ٹاک اخبار اور ٹی وی کی جگہ لینے لگا

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

ایک وقت تھا جب برطانیہ سمیت دنیا کے کئی ممالک میں لوگ خبروں کے لیے اخبار کا رخ کرتے تھے لیکن اب یہ سلسلہ ٹک ٹاک کی وجہ سے ختم ہوتا جا رہا ہے۔

برطانوی ریگولیٹری کمپنی آف کوم کی جانب سے کیے گئے ایک سروے میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ 2020ء میں نوجوانوں کی ایک فیصد تعداد خبروں کے لیے ٹک ٹاک کا رخ کرتی تھی اب یہ تعداد تیزی سے بڑھتی ہوئی 7 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق 16 سے 24 سال کی عمر کے افراد ٹک ٹاک پر سب سے زیادہ خبریں چیک کرتے ہیں۔

دوسری جانب معمر افراد سوشل فیڈ پر خبریں چیک کرنے کے برعکس نیوز پیپر اور ٹی وی کا انتخاب کرتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق چند میڈیا ادارے ٹک ٹاک پر نوجوانوں کو خبریں فراہم کرنے میں تیزی سے کامیاب رہے ہیں جن میں اسکائی نیوز، بی بی سی نیوز، آئی ٹی نیوز جیسے ادارے شامل ہیں۔

سائنس و ٹیکنالوجی سے مزید