پاکستان فٹ بال فیڈریشن نارملائزیشن کمیٹی نے ایک بار پھر قومی فٹ بال کے معاملات کو جلد از جلد حل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہےکہ مقامی سطح پر فٹبال سرگرمیاں بحال کرکے انٹرنیشنل ایونٹس میں شرکت یقینی بنانے کیلئے رابطوں کا آغاز کیا جائے گا اور ملک کے فٹ بالرزکی مشکلات ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ پاکستانی فٹ بال معاملات کو صحیح کرنے اور درست ڈگر پر لانے کیلئے فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا نے پونے تین سال کے دوران فیفا نارملائزیشن کمیٹی کوفٹ بال کی بہتری کیلئے تیسری بار موقع فراہم کیا ہے۔
فیف نے اپنے گزشتہ اعلامیہ میں پاکستان کی انٹرنیشنل رکنیت بحال کرنےکے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی اظہار کیا تھا کہ این سی پی ایف ایف کے انتخابات کرا کے پاکستان فٹ بال فیڈریشن کا چارج منتخب نمائندوں کے حوالے کردے۔ اس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے فیفا کی نامزد پی ایف ایف نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین ہارون ملک نے کمیٹی کے تین دیگر اراکین سعود ہاشمی، بیرسٹر حارث عظمت اور شاہد نیاز کھوکھرکے ہمراہ فیفا فٹ بال ہاؤس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جس دن سے مجھے اور میری کمیٹی کو چارج ملا ہے، میری کوشش رہی کہ پاکستان کے حوالے سے جو مینڈیٹ مجھے حاصل ہے اس کے مطابق کام کرو ،مسلسل جدوجہد اور فٹبال برادری کی معاونت سے پاکستانی فٹ بال پر طاری سیاہ بادل ختم ہوچکے ہیں میری ٹیم نے پاکستانی فٹ بال کو درست سمت میں لانے کے پروگرام کا آغاز کردیا ہے۔
فیفا کی پاکستانی فٹ بال پر پابندی ختم کرانا ہمارا اولین مقصد اور چیلنج تھا جسے ہم نے قبول کیا اور پہلے مرحلے میں بھرپور جدوجہد اور کوشش سے ہم پاکستانی فٹ بال کو باوقار انداز میں بحال کرانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ بلاشبہ پاکستان فٹ بال پر پابندی ملکی تاریخ کاسیاہ دور تھا جس کا خاتمہ ہوا۔ مشکل کی اس گھڑی میں پاکستانی فٹ بال اسٹیک ہولڈرز اور میڈیا نے بھرپور ساتھ دیا۔
انہوں نے کہا کہ فیفا چارٹر کو پیش نظر رکھتے ہوئے نارملائزیشن کمیٹی اپنے اصولی موقف پر قائم رہی، اندرونی محاذ پر قانونی جنگ لڑنے کے ساتھ حکومتی ایوانوں تک بھی یہ بات پہنچائی کہ عالمی باڈی کے قواعد و ضوابط سے انحراف جاری رکھنے کی صورت میں پاکستان کی معطلی طویل مدت کیلئے پابندی میں بھی بدل سکتی ہے۔
دوسری جانب فیفا کو بھی اس بات پر قائل کیا کہ کوئی انتہائی قدم اٹھانا پاکستانی فٹبالرز کیلئے کتنا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ بہرحال فٹبال برادری کی حمایت اور فیفا حکام کے ہمدردانہ رویہ کی بدولت مشکل سفر تمام ہوا،اب کئی اہداف نارملائزیشن کمیٹی کے سامنے ہیں۔
پی ایف ایف الیکشن کیلئے راہ ہموار کرنا ہے تاکہ جس قدر جلد ممکن ہوسکے اختیارات منتخب باڈی کے سپرد کئے جاسکیں۔ ہارون ملک کا کہنا ہے کہ ہمارا اصل چیلنج کلبز کی رجسٹریشن ہے، فیفا ”کنیکٹ آئی ڈی“ اس عمل کو شفاف بنانے کی ضمانت ہوگا اور جعلی کلبز کا خاتمہ کرنے میں مدد ملے گی، کلبز کی رجسٹریشن کا عمل آئندہ ماہ ہی شروع کیا جارہا ہے، نہ صرف کہ مقامی سطح پر فٹبال سرگرمیاں بحال کی جائیں گی بلکہ قومی ٹیموں کی انٹرنیشنل ایونٹس میں شرکت یقینی بنانے کیلئے بھی رابطوں کا آغاز کردیا گیا ہے، ہماری پہلی کوشش ہے کہ رواں سال پاکستان ساف ویمن چمپئن شپ، نیپال میں یقینی شرکت ہوگی جبکہ اے ایف سی کے دو یوتھ ایونٹس کی میزبانی بھی کرسکتے ہیں۔
ہم نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ ڈسپلنری کمیٹی تشکیل دے کر مختلف معاملات میں ہونے والی بے ضابطگیوں پر کڑی نظر رکھی جائے تاکہ پی ایف ایف کے اثاثوں اور فٹبال برادری کے مفادات کا تحفظ کیا جاسکے۔ ان تمام چیزوں کے ساتھ ہی ہم پاکستان کو بہتر فٹ بال اور اور بہترین افراد فراہم کرسکتے ہیں۔