• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

کامن ویلتھ اور اسلامک گیمز ، پاکستانی کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کا امتحان

22ویں کامن ویلتھ گیمز28جولائی سے بر منگھم میں شروع ہورہے جس میں پاکستان کا103رکنی دستہ حصہ لے رہا ہے جس میں 56 کھلاڑیوں کو پاکستان اسپورٹس بورڈ27 کو پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن جبکہ 20رکنی خواتین کر کٹ ٹیم کو پاکستان کر کٹ بورڈ نے اسپانسر کیا ہے، کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کے لئے بڑا دھچکہ ٹاپ ویٹ لفٹر طلحہ طالب کی عدم موجودگی ہے، جو ڈوپننگ اسکینڈل کی وجہ سے پابندی کا شکار ہوکر ایونٹ میں ملک کی نمائندگی سے محروم ہوگئے ہیں۔ 

ٹوکیو اولمپکس گیمز میں ان کی اچھی کار کردگی کے بعد اس بات کی امید تھی کہ وہ کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کے لئے میڈل جیت سکتے تھے، کامن ویلتھز گیمز میں پاکستان ایتھلیکٹس، ویٹ لفٹنگ، اسکواش، جوڈو، ہاکی، ٹیبل ٹینس، جمناسٹک، خواتین کر کٹ،باکسنگ، بیڈ منٹن،سوئمنگ کے علاوہ پیرا ایتھلیکٹس کے ایونٹ میں حصہ لے گا، پاکستانی دستے کی شر کت کے حوالے سے پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن اور پاکستان اسپورٹس بورڈ آخری مر حلے تک ایک دوسرے کے ساتھ کھینچائو کا شکار دکھائی دئیے۔

پاکستان اسپورٹس بورڈ نے پورے دستے کے اخراجات برداشت کرنے سے انکار کردیا تھا، ان کا موقف تھا کہ صرف ان کھلاڑیوں کو اسپانسر کیا جائے گا جن سے ایونٹ میں میڈل کی امید ہوگی،دستے سے بیڈ منٹن اور ٹیبل ٹینس ایونٹ کو نکال دیا گیا تھا، تاہم پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن نے ان فیڈریشنوں کے ساتھ مل کر کھلاڑیوں کی شر کت کو یقینی بنایا، پاکستان نے اب تک 1954سے ان کھیلوں میں اپنی شروعات سے گولڈ کوسٹ کامن ویلتھ گیمز تک 25گولڈ،24سلوراور26برانز میڈلز جیتے ہیں۔

پاکستان نے سب سے زیادہ گولڈ میڈل ریسلنگ میں حاسل کئے ہیں، ایتھلیکٹس میں 2 باکسنگ میں ایک اور ویٹ لفٹنگ میں ایک گولڈ میڈل جیتا ہے، پاکستان بر منگھم کامن ویلتھ گیمز میں کس قسم کی کار کردگی کا مظاہرہ کرے گا اس کا فیصلہ جلد شروع ہوجائے گا،پاکستانی کھلاڑیوں نے اس بڑے ایونٹ کے لئے اچھی تیاری کی ہے، خواتین کر کٹ ٹیم کی حالیہ کار کردگی سے امید ہے کہ پاکستانی ٹیم وکٹری اسٹینڈ پر آ سکتی ہے، ایتھلیکٹس میں جیولین تھرو میں ارشد ندیم سےجاپان اولمپکس گیمز میں شان دار پر فارمنس کی وجہ سے امید ہے کہ وہ ملک اور قوم کو خوش خبری دینے میں کام یاب ہوجائیں گے۔

ویٹ لفٹنگ میں کچھ بہتر نتائج کی امید ہے، پاکستان ہاکی ٹیم کی حالیہ پر فارمنس میں بہتری کی جھلک نظر آئی ہے مگر ان کے لئے یہ مقابلے آسان نہیں ہوں گے، پاکستان کو اپنے پول میں مشکل ٹیموں کا سامنا ہوگا، پیراکی میں زیادہ اچھے نتائج کی توقع کم ہے، دوسری جانب پاکستان کو اگلے ماہ اسلامک گیمز میں بھی حصہ لینا ہے یہ مقابلے 9سے18 اگست تک ترکیہ میں ہوں گے جس میں پاکستان کا 114رکنی دستہ کامن ویلتھ کی طرح اسلامک گیمز کے دستے کے حوالے سے پی او اے اور پی ایس بی کے درمیان تنازع دستے کو حتمی شکل دینے تک جاری رہا۔ 

اس دستے کے73کھلاڑیوں کو پی ایس بی اور 41کو پی او اے اسپانسرز کرے گا،پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی نے پی او اے کے صدر لیفٹیننٹ جنرل (ر) سید عارف حسن کو اختیار دیا ہے کہ وہ پی ایس بی کی جانب سے حالیہ دو بڑے عالمی مقابلوں کامن ویلتھ گیمز اور اسلامک گیمز میں پاکستانی دستے کے کئی کھلاڑیوں کے اخراجات برداشت نہ کرنے کے حوالے سے پیدا ہونے والی صورت حال پر انٹر نیشنل اولمپکس کمیٹی اور دیگر اسٹیک ہولڈر سے رابطہ کریں اس کے علاوہ موجودہ معامالات پر بین الصوبائی رابطے کے وفاقی وزیر احسان الرحمن مزاری سے بھی بات چیت کریں۔ 

پی او اے نے دونوں گیمز کے دستوں سے من مانی کٹوتی پر بھی تحفظات کا اظہار کیا،پی ایس بی نے فیڈریشنوں کو اعتماد میں لئے بغیر آخری مر حلے پرکھلاڑیوں کی تعداد میں کمی کر کےا ن ایتھلیٹس کے ساتھ ناانصافی کی جو برسوں سے ان مقابلوں کے لئے محنت کر رہے تھے ،پی ایس بی کے فیصلے نے ان کی شرکت کو خطرے میں ڈال دیا تھا، جس کے بعد پی او اے نے اضافی بوجھ برداشت کر کے ان کو شرکت کو یقینی بنایا۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید