اس ترقی یافتہ دور میں ماہرین نئی نئی چیزیں تیار کرنے کے ساتھ ساتھ کھانے کی اشیا کی پیدا وار کو بڑھانے کا طریقہ بھی دریافت کررہے ہیں۔ چینی سائنس دانوں نے ایک ایسا طریقہ دریافت کیا ہے، جس میں چاول کے پودے کی جینز میں تبدلی کرتے ہوئے فصلوں سے 40 فی صد زیادہ پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔
چائنیز اکیڈمی آف ایگریکلچرل سائنسز کے پلانٹ بائیولوجسٹ وینبِن ژو کی رہنمائی میں کام کرنے والی ٹیم کو تحقیق میں معلوم ہوا کہ جینیاتی تبدیلی سے پودے زیادہ کھاد جذب کرسکیں گے، فوٹوسِنتھیسز کا عمل بڑھا سکے گا اور تیزی سے پھول لا سکیں گیں۔
سائنس داں کو امید ہے کہ’ ’سُپرچارجڈ‘‘ تکنیک دیگر فصلوں پر بھی استعمال کی جاسکے گی۔ یہ دریافت آبادی میں اضافے اور تنازعات کے سبب پیش آنے والے عالمی سطح پر غذا کی قلت کے مسئلے کو حل کر سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مطلوبہ پیداوار کے اضافے کے حصول اور زراعت کو مزید پائیدار، اضافی افزائش کے لیے جینیاتی انجینئرنگ کی کوششیں ضروری ہیں، تاکہ اعلیٰ فوٹو سِنتھیٹک صلاحیت اور بہتر نائٹروجن کے استعمال کے ساتھ فصلوں کی نئی اقسام مل سکیں۔ بہتر فوٹو سِنتھیسز فصلوں کی اضافی پیداوار کے لیے کارآمد دیکھا گیا ہے۔