• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

نچلی سطح پر ٹریننگ دے کر ہی نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کی جانب لایا جاسکتا ہے، ارمغاں مقیم

ایک زمانہ تھا جب پاکستان میں بچوں کو ابتدائی عمر سے اسکول، کالجز اور یونیورسٹیوں میں کھیلوں کی سرگرمیاں فراہم کی جاتی تھیں ، یہی نہیں بلکہ گلیوں، محلوں، میدانوں اور جہاں کہیں کھیلنے کی جگہ میسر آتی تھی وہاں بچے مختلف کھیل کھیلتے نظر آتے تھے اور ان کی کارکردگی کو دیکھنے اور ان کی ہمت اور حوصلہ افزائی کیلئے کھیلوں سے محبت کرنے والے سرپرست بھی میدان میں سرگرداں نطر آتے تھے۔

کھیلوں کی ترقی وترویج کیلئے تعلیمی اداروں میں فزیکل ایجویکشن (جسمانی تربیت) کے باقاعدہ شعبے قائم کئے گئے جو آج بھی بیشتر اداروں میں ہیں لیکن گزشتہ دو دہائیوں سے چائنا کٹنگ مافیا اور تعلیمی اداروں کو منفعت بخش کاروبار بنانے والوں نے گلی اور محلوں میں اسکول کھول کر نوجوانوں کو نچلی سطح پر کھیلوں کی سرگرمیوں سے محروم کردیا ہے۔ پہلے جس اسکول میں گراؤنڈ نہیں ہوتا تھا وہاں اسکول یا کوئی تعلیمی ادارہ کھلونے کی اجازت نہیں دی جاتی تھی لیکن اب صورتحال سب کے سامنے ہے۔

اس افراتفری کے دور میں بھی بچوں کو جسمانی تربیت دینے اور انہیں معاشرے کا اچھا شہر بنانے کیلئے کراچی فزیک اسپورٹس سی ایشن کے صدرانجینئر ارمغان مقیم 2009 ءسے انٹرنیشنل پلیٹ فارم آف ورلڈ باڈی بلڈنگ اینڈ سپورٹس فزیک فیڈریشن اور ایشیا باڈی بلڈنگ فیڈریشن کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ گزشتہ گیارہ سال کی محنت کا ثمر انہیں گزشتہ ماہ مالدیپ میں منعقدہ ایشین باڈی بلڈنگ چیمپئن شپ کے دوران پاکستان کا سب سے کم عمر جج بننے کی صورت میں ملا۔ 33 سال کی عمر میں وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والے واحد پاکستانی قرار پائے اور انٹرنیشنل مقابلوں میں فیصلے کرنے کے اختیارات کے بھی حامل ہوگئے ہیں۔ 

ان کا کہنا ہے کہ برسوں کی محنت کا پھل مل گیا ہے، جج بننے کے بعد جہاں مجھ پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے تو وہیں یہ میرے لیے اپنی صلاحیتوں کا انٹرنیشنل سطح پر منوانے کا موقع بھی ہے۔ اس اعزاز کو پانے کے بعد انہوں نے پاکستان باڈی بلڈنگ فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل سہیل انور اور تمام ساتھیوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ہمیشہ تعاون فراہم کیا اور مشکل وقت میں ساتھ دیا۔ 

جنگ سے باتیں کرتے ہوئے ارمغان مقیم کا کہنا تھا کہ فزیکل ایجوکیشن کے حوالے سے ملک خصوصاً کراچی کی بدترین صورتحال ہے، ہمارے یہاں ماضی میں بچوں کو کھیلوں کی تربیت دی جاتی تھی اور ماضی قابل ذکر کھلاڑیوں سے بھرا پڑا ہے لیکن آج22 کروڑ سے زائد آبادی والے ملک میں ہمیں اچھے اور باصلاحیت کھلاڑی اس تعداد میں میسر نہیں جو ہونے چاہئے تھے۔ 

میں گزشتہ تیرہ سالوں سے فزیک اسپورٹس سے وابستہ ہوں اور2015ء میں کراچی فزیک اسپورٹس ایسو سی کا صدر نامزد ہوا۔ میری کوشش ہے کہ نچلی سطح پر اسکول سے بچو ں کی ٹریننگ کا آغاز کیا جائے اور انہیں جسمانی تربیت دیکر معاشرے کا اچھا شہری بنایا جائے۔ دنیا بھر میں چھ آٹھ سال کی عمر سے بچوں پر کام شروع کیا جاتا ہے اور جیسے جیسے وقت گزرتا جاتا ہے وہ مختلف کھیلوں میں تربیت حاصل کرکے کندن بن جاتے ہیں۔ میری کراچی کے مختلف اسکولز انتظامیہ سے بات چیت ہوئی ہے اور اپنا پروگرام ان کے سامنے رکھا ہے۔ جہاں عزم ہوگا وہاں راستہ ضرورت نکلتاہے کہ مصداق میں اپنے مشن میںکامیاب رہوں گا۔ 

ایک سوال کے جواب میں ارمغان مقیم کا کہنا تھا کہ ہم ججز سیمینار کے ذریعے آگاہی کی خدمات فراہم کر رہے ہیں جیسا کہ کوویڈ 19 کی وجہ سے 2020 کے ویبینار میں فراہم کیا گیا تھا، ہم ڈوپنگ اور صحت سے متعلق آگاہی کے حوالے سے ہیلتھ سیمینار بھی فراہم کر کے صحت سے متعلق آگاہی فراہم کر رہے ہیں۔ ہم اپنے نوجوانوں کو صحت مند بیداری کے لیےحوصلہ افزائی کرنے کے لیے اپنے تمام صوبوں کے لیے پاکستان میں ایتھلیٹس کے لیے مسلسل پلیٹ فارم فراہم کر رہے ہیں، ہمارا نعرہ ہے ایک صحت مند قوم کی تعمیر بہت سے لوگوں کو، ہم سب کے لیے فخر کا باعث بنے گی۔

جسمانی فٹنس ماحول کے تقاضوں سے نمٹنے کے لیے جسم کی صلاحیت ہے۔ جب ہم جسمانی طور پر تندرست ہوتے ہیں تو جسمانی نظام موثر طریقے سے کام کرتے ہیں اور ہم ان جسمانی کاموں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوتے ہیں جن کا ہمیں ہر روز سامنا کرنا پڑتا ہے، فٹنس جسم کی یہ صلاحیت ہے کہ وہ ضرورت سے زیادہ تھکاوٹ کے بغیر ہر روز کی سرگرمیاں انجام دے سکے اور دیگر کاموں کے لیے کافی توانائی باقی رہ جائے۔ 

اس کا مطلب یہ ہے کہ اپنے معمول کے روزمرہ کے کاموں کو انجام دینے کے ساتھ ساتھ، ہم کھیل سمیت اضافی جسمانی سرگرمیاں بھی انجام دے سکتے ہیں۔ فٹ رہنا ہماری صحت اور ہماری تندرستی کے احساس کے لیے مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ اگر ہم صحت مند اور تندرست ہیں تو ہماری زندگی کے جسمانی، ذہنی اور سماجی پہلو اچھی طرح کام کر رہے ہیں۔ کھیل میں کامیابی کے لیے فٹنس اہم ہے۔ ایک اچھی ول کے ساتھ صحت مند ماحول اور معاشرہ فراہم کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے ۔ پرامید ہوں کہ کامیابی مجھے ضرور ملے گی۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید