• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پروفیسر نواب نقوی

صبا نے جو دیا مجھے پیام لکھ دیا

گلاب کی جبیں پہ ایک نام لکھ دیا

یہ نام خدا کی شان

اس نام پہ دل قربان

یہ نام مِری پہچان

اس نام سےمیرارشتہ وہ

جو تن کا جان سے ہے

دل کا ایمان سے ہے

یہ نام ہے پاکستان، پاکستان، پاکستان

میری جان ہے، پاکستان، پاکستان، پاکستان

مِرا چمن دُھلا ہے شبنمی ہواؤں سے

کشید ہو رہی ہیں خوشبوئیں فضاؤں سے

سرحد کا حسیں آنچل، پنجاب کے مکھڑے پر

اور سندھ کا پانی ہے

ایک پیار بھرا ساغر

تاروں سے سجی ہےجس کی جبیں

وہ چاند بلوچستان

یہ روشنیوں کی کان

مِری جان ہے، پاکستان، پاکستان، پاکستان

ملے ہیں اب کے رہبر نئے، بڑھے چلو

سفر کی سمت ہوگئی ہے طے، بڑھے چلو

آزاد فضاؤں میں دَورِ جمہور آیا

کُچلے ہوے لوگوں کو جینے کا شعور آیا

اسلام کا ایک ایک متوالا

ہے مستِ مئے وجدان

اللہ تِرا احسان

مری جان ہے، پاکستان، پاکستان، پاکستان

سیا ستِ کُہن کے نقش بے نشاں ہوئے

جواں قیادتوں کے کارواں رواں ہوئے

بھٹکے ہوے راہی کو منزل کا چراغ ملا

گم کردۂ ساحل کو

ساحل کا سراغ ملا

یہ قافلہ اب روکے نہ رُکے

کیاآندھی، کیا طوفان

ہے اپنا عزم جوان

مِری جان ہے، پاکستان، پاکستان، پاکستان