• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کلائمیٹ چینج اور آبادی میں اضافہ سیلابوں اور آلودگی میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں

لندن (پی اے) ایک نئی ریسرچ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ کلائمٹ چینج اور آبادی میں اضافہ سیلابوں اور آلودگی میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔ ریسرچ میں کہا گیا ہے کہ کلائمٹ چینج اور آبادی میں اضافے سے گندے پانی کی ٹریٹمنٹ پر دبائو بڑھ رہا ہے، جس سے سیلاب اور آلودگی کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔ پانی کے وسائل کی ریکوری کی سہولتوں کی مانٹرنگ کے ادارے (WRRFs) سدرن واٹر اور ٹیمز ویلی کی واٹر کمپنیوں نے انوائرمنٹ میں تبدیلیوں کی وجہ سے دبائو میں اضافہ محسوس کیا ہے۔ واٹر ریسرچ میں شائع ہونے والی اس ریسرچ میں پورٹس مائوتھ یونیورسٹی کی جانب سے بتایا گیا ہے سیلاب اور آلودگی کے واقعات کا زیادہ بارشوں اور خشک سالی سے گہرا تعلق ہے۔ یہ ریسرچ ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب حالیہ ہیٹ ویو کے بعد سدرن واٹر ہوز پائپ لگانے پر پابندی لگانے والا ہے جبکہ ٹیمز ویلی میں خشک سالی کا دور شروع ہونے کی وارننگ جاری کرنے کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے۔ مقالہ لکھنے والی ٹیم کے قائد سول انجینئرنگ اور سرویئنگ اسکول کے ٹم ہولووے کا کہنا ہے کہ ملک میں پانی کے اثاثوں اور انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانا اب واٹر انڈسٹری کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ آپریشنل مشکلات عام ہوگئی ہیں اور ان کے بارے میں پیشگوئی کرنا مشکل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب جبکہ ہمیں سیاسی، سماجی اور ماحولیاتی غیر یقینی کا سامنا ہے، واٹر کمپنیز اور سرکاری ایجنسیوں کیلئے پیچیدہ تبدیلیوں پر کنٹرول کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ اگر ہم نے اپنا طریقہ کار تبدیل نہ کیا تو زیادہ شدید اور سنگین آلودگی کے خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جس کے نتیجے میں سیلاب آسکتے ہیں اور ساحلی علاقوں میں برساتی پانی کے نکاس کے نالوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ سدرن واٹر کے ڈاکٹر گونگ ینگ کا کہنا ہے کہ اس ریسرچ سے ایڈوانس ڈیجیٹل اور سینسنگ ٹیکنالوجیز کو مزید ترقی دینے کی ضرورت سامنے آگئی ہے، جس سے آپریٹر کو گندے پانی کے ٹریٹمنٹ کیلئے بہترین ٹیکنالوجیز پر عمل کرنے کا موقع ملے گا، جس سے صارفین کو تازہ ترین ڈیٹا کی مدد سے بہتر طورپر تحفظ فراہم کیا جاسکے گا اور کلائمٹ چینج کے منفی اثرات سے بچنا ممکن ہوسکے گا۔