• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران کیخلاف اسپیکر ریفرنس میں بنیادی آئینی ضرورت نظر انداز ہوئی‘ جسٹس لودھی

اسلام آباد (حنیف خالد) لاہور ہائیکورٹ کے سابق جسٹس مسٹر جسٹس عباد الرحمان لودھی نے قومی اسمبلی کے سپیکر کی جانب سے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کیخلاف ریفرنس الیکشن کمیشن آف پاکستان کو مزید کارروائی کیلئے بھجوائے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بظاہر سپیکر اور ارکان پارلیمنٹ کی منشاء سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان کو آئین کے آرٹیکل 62(ون) (f)کے تحت پارلیمنٹ کا ممبر منتخب ہونے سے نااہل قرار دلایا جائے۔جنگ کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے سابق جسٹس مسٹر جسٹس عباد الرحمان لودھی نے بتایا کہ سپیکر قومی اسمبلی اور ارکان قومی اسمبلی نے ایک بنیادی آئینی ضرورت کو نظرانداز کرتے ہوئے یہ ریفرنس جمعرات کے روز الیکشن کمیشن کو بھجوایا ہے۔ اس کیلئے بنیادی طور پر کسی مجاز قانونی عدالت کا ایک ڈکلیئریشن اس امر کی غمازی کرتے ہوئے ضروری ہو گا کہ وہ شخص جس کیخلاف یہ ریفرنس فائل کیا گیا ہے وہ عدالت کی رائے میں ذی فہم‘ متقی‘ دیانتدار اور امین نہیں ہے بلکہ ایک بدچلن شخص ہے۔ یہ ریفرنس بغیر کسی مذکورہ عدالتی ڈکلیئریشن کے بھجوایا گیا ہے اسلئے اس بنیادی آئینی ضرورت کی تکمیل کئے بغیر یہ قدم نہ صرف عجلت میں اُٹھایا گیا ہے بلکہ محسوس ایسا ہوتا ہے کہ اس سے سیاسی فائدہ اٹھانا زیادہ مطلوب ہے اور نااہلیت کا طوق عمران خان کے گلے میں ڈالنا مقصود نہیں ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ خود سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف ایک ایسے مقدمے میں فریق رہے ہیں جس میں لاہور ہائیکورٹ کے فل بینچ نے (پی ایل ڈی 2013ء لاہور 552) بعنوان راجہ پرویز اشرف بنام الیکشن ٹربیونلز وغیرہ میں یہ فیصلہ کر دیا ہے کہ کسی مجاز عدالت کے ایسے ڈکلیئریشن کے بغیر جس میں زیرہدف شخص کو آئین کے مذکورہ آرٹیکل میں دی گئی کمزوریوں کا حامل قرار دیا گیا ہو‘ اس قسم کا کوئی نااہلیت کا معاملہ کسی کیخلاف طے نہیں کیا جا سکتا۔ مسٹر جسٹس عباد الرحمان لودھی نے کہا کہ اسی طرح کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ کے ایک ڈویژن بنچ نے ایک مقدمہ بعنوان گوہر نواز سندھو بنام میاں محمد نواز شریف (پی ایل ڈی 2014ء لاہور 670) اور سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایک دیگر مقدمہ بعنوان اسحاق خان خاکوانی بنام میاں محمد نواز شریف (پی ایل ڈی 2015ء سپریم کورٹ 275) جو سپریم کورٹ کے 7ججوں پر مشتمل بینچ نے یہی قرار دیا ہے کہ کسی مجاز عدالت کے ایسے ڈکلیئریشن کے بغیر کسی شخص کو آرٹیکل 62(ون) (ایف) کے تحت پارلیمنٹ کا ممبر منتخب ہونے سے نااہل قرار نہیں دیا جا سکتا۔ لاہور ہائیکورٹ کے سابق جسٹس مسٹر جسٹس عباد الرحمان لودھی نے ایک استفسار پر کہا کہ جس طرح سیاسی صورتحال الجھتی جا رہی ہے اس کا تقاضا تو یہ ہے کہ قومی قیادت مل بیٹھ کر اس کا کوئی قابل عمل حل تلاش کرےاور ایسی قانونی موشگافیوں جن کا بظاہر کوئی مثبت نتیجہ حاصل ہونے کی توقع اس اقدام کے اٹھانے کے وقت سے ہی ظاہر نہ ہو رہی ہو‘ سے اجتناب کرتے ہوئے قوم کو اس سیاسی گھٹن اور افراتفری کے ماحول سے نجات دلائیں۔ اس سلسلے میں بلاتفریق اور اپنی اپنی انا کو ایک طرف رکھتے ہوئے 22کروڑ عوام جن کی نمائندگی کا دعویٰ یہ سیاسی قیادت کرتی ہوئی نظر آتی ہیں اُن کو کسی بہتر مستقبل کی نوید سنانے کی سعی کریں تاکہ ڈوبتی ہوئی معیشت کو سنبھالا دیا جا سکے اور قوم کو کوئی نشان منزل متعین کر کے سفر کی راہ دکھائی جا سکے۔
اہم خبریں سے مزید